Ad Code

Taras pyar part 4

 

یوں اچانک ہی عادل کے ساتھ میرا سرد رویے اختیا ر کرنے کی دو وجوہات تھیں ۔۔۔۔جس میں ایک وجہ یہ تھی کہ مجھے ان لوگوں پر اس بات کا بہت غصہ آرہا تھا کہ یہ لوگ میرے جانے کے بعد کیوں اپنا شو اسٹارٹ کرتے ہیں۔۔۔۔۔ جبکہ میں خاص کر اماں کی چودائی والا شو ۔۔۔ بچپن سے ہی بڑے شوق سے دیکھتی آرہی تھی۔۔۔ اور مجھے اماں کا سیکس کرتے ہوئے دیکھنا بہت پسند تھا ۔ظاہر ہے اپنے اس شوق کے بارے میں۔۔۔میں ان لوگوں کو تو ہر گز نہیں بتا سکتی تھی ۔اور نہ ہی یہ کسی کو بتانے والی بات تھی۔۔۔اور ویسے بھی ۔۔۔ اماں کو کچھ کہنے سے تو میری جان جاتی تھی اس لیئے نزلہ بر عضو ضعیف کے مصداق ۔۔۔۔۔ ان کا شو نہ دیکھ سکنے کا اپنا سارا غصہ میں نے بے چارے عادل پر سرد رویہ اختیار کر کے نکال دیا تھا جس کا بعد میں مجھے تھوڑا افسوس بھی ہوا ۔۔۔ لیکن اس وقت کاد ہو سکتا تھا۔۔۔ ۔عادل کے ساتھ اچانک سرد رویے اخیتار کرنے کی دوسری وجہ یہ کہ یہ تھی ۔۔۔۔ کہ میں اسے یہ پیغام دینا چاہتی تھی کہ ۔۔۔۔۔ اماں کی طرح ۔۔۔اس گھر کی دوسری لیڈیز۔۔۔ اس کا لن لینے کے لیئے اتنی اتاؤلی نہیں ہیں ۔۔۔۔لیکن اصل بات وہی غصہ تھا۔۔ جو میں آپ کو بتا چکی ہوں ۔۔۔۔۔



 جس دن کا میں نے اوپر زکر کیا ہے اس دن کچن میں میرے ساتھ عطیہ بھابھی کھانا پکا رہی تھی۔۔۔ چنانچہ عادل کے جانے کے چند سکینڈ کے بعد عطیہ بھابھی بھی ۔۔ کچن میں داخل ہوئی اور میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ تم نے عادل خان کو کوئی بات تو نہیں کی ؟ تو میں نے بڑی حیرانی سے ان کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ نہیں لیکن آپ یہ بات کیوں پوچھ رہی ہو؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ میں کچن کی طرف آ رہی تھی تو میں نے اسے بڑی پریشانی کے عالم نے باہر جاتے دیکھا ہے۔۔۔۔ پھر وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی۔۔۔ سچ سچ بتا ماجرا کیا ہے؟ تو پہلے تو میں نے بھابھی کو ٹالنے کی بڑی کوشش کی لیکن پھر جب انہوں نے اصرار کر کے پوچھا تو میں نے ان سے اماں اور عادل کی چودائی کا زکر سرے سے ہی گول کر دیا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ یار بھابھی ایک تو آپ کا بھائی بہت ٹھرکی ہے اور یہ ہر وقت میری چھاتیوں کو ہی گھورتا رہتا ہے ۔۔۔ اور پھر مختصراً اسے ابھی کے واقعہ کے بارے میں بتایا کہ کیسے اس نے میری رانوں اور گانڈ کے شگاف میں اپنا نیم کھڑا لن رکھا تھا۔۔۔۔اس لیئے میں نے اس کے ساتھ تھوڑا ۔۔۔سرد رویہ اختیار کیا تھا ۔۔میری بات سن کر بھابھی بڑی حیران ہوئی اور بولی ۔۔۔ کمال ہے میرا ۔۔۔ میرا بھائی اتنا بڑا ہو گیا ہے اور ۔مجھے پتہ ہی نہیں ۔اور ۔۔پھر خاموش ہو گئی۔۔۔اب میں بھابھی کو کیا بتاتی کہ اس کا بھائی تو پتہ نہیں کتنی دفعہ اماں کو بھی چود چکا ہے۔۔۔ لیکن ظاہر ہے کہ بھابھی کے ساتھ جیسے بھی میرے تعلق تھے لیکن میں اپنی اماں کے بارے میں تو اس کے ساتھ یہ بات نہ کر سکتی تھی نا۔۔۔۔ یہ اس واقعہ سے دو تین دن بعدکا زکر ہے کہ حسبِ معمول میں شام کو فریش ہو کر بھابھی کے کمرے میں پہنچی تو وہ بھی نہا کر ابھی ابھی ہی کمرے سے باہر نکلی تھی۔اور ڈریسنگ کے سامنے اپنے بالوں پر برش کر رہی تھی۔اس نے ڈریسنگ کے شیشے سے مجھے دیکھا اور آنکھ مار کر بولی۔۔۔ آیئے حضور ۔۔ اور بالوں میں برش کرنے لگی۔۔ادھر میں چلتی ہوئی عین اس کے بلکل پیچھے کھڑی ہو گئی اور بڑے غور سے اس کے گیلے بدن کو کو دیکھنے لگی میرا خیال ہے نہانے کے بعد اس نے اپنے بدن کو تولیئے سے صاف نہیں کیا تھا۔۔۔۔ مجھے یوں اپنی طرف گھورتے ہوئے دیکھ کر وہ کہنے لگی۔۔۔ مس ہما خیریت تو ہے نا؟ یہ تم میرے بدن کو اتنے کھا جانے والی نظروں سے کیوں گھور رہی ہو؟ تو میں نے بھابھی کی بھاری گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ بھابھی جی کھانے والی چیز کو ہی کھایا جاتا ہے نا۔پھر اس سے سوال کیا کہ نہانے کے بعد اس نے اپنے بدن کو ٹاول سے صاف کیوں نہیں کیا ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔اس کی ایک وجہ ہے ۔۔۔ جو تھوڑی دیر بعد بتاؤں گی اور دوبارہ سے برش کرنے لگی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھابھی کا منہ اپنی طرف کیا اور اسے ایک بڑا ہی گرم جوش اور گیلا سا بوسہ دیا۔۔۔۔پھر اس کی زبان چوس کر بولی۔۔۔ بھابھی گیلے بدن میں آپ بڑی غضب لگ رہی ہو۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے ماتھے پر لے جا کر بولی۔۔۔ باندی آداب بجا لاتی ہے ۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔اور اس کے ساتھ آپ کو اس بات سے خبردار بھی کرتی ہے کہ اس کے بعد میرے ساتھ مزید کوئی حرکت کرنے کی کوشش بھی مت فرمایئے گا ۔۔۔۔ کہ کسی بھی وقت باندی کا جوان بھائی ۔۔۔ کمرے میں قدم رنجہ فرما سکتا ہے 


۔۔۔ اور میری اس تنبیہ کے بادوجود بھی اگر آپ نے میرے ساتھ کوئی ۔۔سیکسی حرکت فرمائی تو۔۔۔ اس کی زمہ دار آپ خود ہوں گی۔۔۔۔ اور ہنسنے لگی ۔۔۔ تو میں نے بھابھی سے پوچھا ۔۔۔کہ آپ لوگ کہیں جا رہے ہو کیا؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ ہاں یار ۔۔۔اور پھر اس کی نظر میری کھلے گلے والی چھاتیوں پر پڑ گئی ۔۔۔۔اور جیسے اسے کچھ یاد آ گیا ہو ۔۔ اور وہ میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔ ہما یار ۔۔۔۔ یہ عادل خان تو صرف تمھارے ہی چھاتیوں کو نہیں بلکہ میں نے نوٹ کیا ہے کہ نظر بچا کر وہ تو میری بھی چھاتیوں کو بڑے غور سے دیکھتا ہے ۔۔۔پھر میری طرف آنکھ مار کر بولی ۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ میرا بھائی بہت بھوکا ہے؟ تو میں نے بھی شرارت سے بھابھی کی طرف آنکھ مار کر کہا کہ ۔۔۔اگر آپ کا بھائی زیادہ ہی بھوکا ہے اسے دودھ پلاؤ نا ۔۔۔۔۔میری بات سن کر بھابھی ایک دم چونک گئی اور ۔۔۔ بڑے غور سے میری چھاتیوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔میرا دودھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس سے پہلے کہ بھابھی اپنی بات مکمل کرتی اچانک عادل خان کمرے میں داخل ہو گیا ۔۔۔۔ اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر بھابھی نے مجھے سے سرگوشی میں کہا ۔۔۔ شیشے میں سے دیکھتی رہنا ۔۔۔۔ میں تم کو ایک نمونہ دکھانے لگی ہوں ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اک دم سے ایسے ری ایکٹ کیا کہ جیسے میں بھابھی کے کمرے میں کوئی چیز لینے آئی ہوں اور بظاہر بھابھی کے ڈریسنگ کے دراز دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔بھابھی جی آپ نے میری بلیک والی ہئیر پن کہاں رکھ دی ہے؟؟ میں بظاہر تو بھابھی کے دراز دیکھ رہی تھی لیکن میری ساری توجہ شیشے میں بھابھی اور اس کے بھائی اس عادل خان کی طرف لگی ہوئی تھی۔۔۔؟ ادھر بھابھی بھی میری بات سمجھ گئی اور کہنے لگی ۔۔۔ زرا غور سے درازوں پر نظر دوڑا ۔۔۔میں نے تمھاری پِن کو یہیں کہیں رکھا تھا ۔۔اور اس کے ساتھ ہی بھابھی عادل کی طرف مُڑی اور بظاہر پلنگ پر رکھا ہوا اپنا دوپٹہ اُٹھانے لگی۔۔۔۔۔ ادھر میری ساری توجہ اور نظریں عادل خان پر لگی ہوئیں تھیں۔۔۔ جیسے ہی بھابھی نے جھک کر پلنگ سے اپنا دوپٹہ اُٹھایا ۔۔۔تو شیشے میں سے میں نے عادل خان کی طرف دیکھا۔۔۔ تو کمرے کے وسط میں عادل خان بڑی ہی چوری چوری بھابھی کے سینے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ بھابھی کے بڑے بڑے دودھ دیکھتے ہوئے واضع طور پر میں نے عادل کان کی آنکھوں میں ۔۔۔۔۔۔ شہوت ۔۔اور ہوس دیکھی تھی۔۔۔۔۔۔۔ چند سیکنڈ تک بھابھی نے عادل خان کو اپنی چھاتیوں کا نظارہ کروایا ۔۔اور پھر اس نے پلنگ پر پڑا دوپٹہ اٹھا رک اپنے سینے پر لیا اور عادل سے بولی۔۔۔۔۔ تم باہر فائق کا انتظار کرو میں بس ابھی آئی۔۔۔اور عادل خان بھابھی کی بات سن کر چپ چاپ باہر نکل گیا۔۔۔۔اس باہر نکلتے ہی بھابھی نےاپنا دوپٹہ دبارہ پلنگ پر پھینکا اور اپنی چھاتیوں کو پکڑ کر میری طرف دیکھااور کہنے لگی۔۔۔ ہاں جی کیا رپورٹ ہے تو میں نے بھابھی کی چھاتیوں کو جو اس وقت آدھ کھلی تھیں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا۔۔۔اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ بھابھی وہ نہ صرف آپ کی چھاتیوں کو بری طرح سے گھور رہا تھا بلکہ۔۔۔۔۔میں نے اس کی آنکھوں میں شدید جنسی ہوس اور شہوت بھی دیکھی ہے۔۔۔میری بات سن کر بھابھی نے اپنا نچلا ہونٹ اپنے دانتوں تلے دبایا ۔۔۔اور بولی۔۔۔۔۔۔۔۔دیکھا کتنی سیکسی ہوں میں ۔کہ۔۔۔۔اور پھراچانک ہی کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ لیکن یار ہما۔۔ابھی تو میرا بھائی بہت چھوٹا ہے ۔۔۔۔۔ پھر وہ بولی یار۔۔۔۔ اس وقت میں بڑی جلدی میں ہوں اس لیئے ۔عادل کے بارے میں ہم کل تفصیل سے ڈسکس کریں گے۔۔۔ لیکن میں اور بھابھی اپنے اپنے کاموں میں کچھ اس طرح سے مصروف ہوئیں کہ کافی دن تک ہم اس بارے کوئی گفتگو نہ کر سکیں ۔۔۔ ہاں اس دوران ایک واقعہ ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔وہ چھٹی کا دن تھا۔۔۔ اور پیشاب کی شدید حاجت کی وجہ سے میری آنکھ کھل گئی۔۔۔اور میں جلدی سے واش روم میں چلی گئی اور پیشاب کر کے واپس بستر پر لیٹ گئی ۔۔۔۔۔ گھڑی دیکھی تو ابھی صبع کے آٹھ ہی بجے تھے۔۔۔ چھٹی کے دن اتنے سویرے اُٹھنا ۔۔۔۔۔۔۔ بہت بری بات ۔۔اس لیئے میں کروٹ بدل کو دوبارہ سے سونے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ اور ابھی میری آنکھ لگنے ہی والی تھی کہ باہر بیل بجی۔۔۔۔ اور میں سوچنے لگی کہ چھٹی کے دن اتنی صبع کون ہو سکتا ہے؟ اور ابھی اس بات کے اندازے ہی لگا رہی تھی ۔۔۔ کہ میرے کانوں میں عظمیٰ باجی کی آواز سنائی دی۔۔۔۔۔ عظمیٰ باجی کی آواز سنتے ہی میں نے بستر سے جمپ ماری اور اپنی کھڑکی سے باہر کا نظارہ دیکھنے لگی۔۔۔۔۔ اور دیکھا تو عظمیٰ اور اماں باتیں کرتی ہوئی برآمدے کی طرف ہی آ رہی تھیں ۔۔۔۔ رسمی باتوں کے بعد اماں نے عظمیٰ سے پوچھا۔۔۔ کہ اتنے دن سے کہاں تھی تم؟ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی۔۔۔۔ کیا بتاؤں باجی ۔۔۔ آفس میں اتنا کام تھا ۔۔۔ کہ چھٹی کے دن بھی جانا پڑا۔۔۔۔اس لیئے۔۔۔۔ اتنے دن تک تمہارے ہاں نہ آ سکی۔۔۔ اس وقت عظمیٰ باجی نے ہلکے سبز رنگ کے شیڈ والی بڑی ہی خوب صورت سی ساڑھی پہن رکھی تھی۔۔۔جس میں حسبِ معمول عظمیٰ باجی کے بلاؤز کافی شارٹ۔۔۔اور اس کا گلا بہت کھلا تھا۔۔۔ ۔۔۔جبکہ عظمیٰ باجی کا پیٹی کوٹ بھی خاصہ ٹائیٹ سا تھا ۔۔۔وہ اس طرح کہ جب وہ میرے سامنے کرسی پر بیٹھی تو اس میں سے عظمیٰ کی موٹی گانڈ بہت نمایاں نظر آرہی تھی۔۔۔ جبکہ بلاؤز کے نیچے اس کی خوب صورت ناف کا گڑھا ۔۔۔۔ بہت اچھا اور سیکسی لگ رہا تھا۔۔۔۔۔


عظمیٰ باجی کے بیٹھتے ہی اماں نے اس کی طرف دیکھاا ور بولی۔۔۔ بڑی بنی ٹھنی ہو ۔۔۔ خیر تو ہے؟ تو عظمیٰ ہنس کر کہنے لگی۔۔۔ویسے ہی ۔۔۔۔آج تمھارے پتی دیو پربجلی گرانے کا ارادہ ہےآج ۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں ہنس پڑی ۔۔۔ اس پر ضرور بجلی گراؤ لیکن اس کے لیئے تم کو اس کے آفس جانا پڑے گا۔۔۔۔ تو عظمیٰ حیران ہو کر بولی۔۔۔۔ آج چھٹی نہیں کی؟ تو اماں کہنے لگی۔۔۔ ویسے تو چھٹی ہوتی ہے لیکن ۔۔۔ کسی ضروری کام سے آفس گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی دیر میں نے سامنے سے عادل کو آتے ہوئے دیکھا ۔۔۔اس پر نظر پڑتے ہی عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔۔ ارے یہ چکنا ابھی تک گیا نہیں ؟ تو اماں اس کی طرف دیکھ کر بڑے معنی خیز لہجے میں بولی۔۔۔۔ جائیں اس کے دشمن۔۔۔۔۔ اور ہنس پڑی ۔۔۔۔ اماں کو ہنستے ہوئے دیکھ عظمیٰ مصنوعی غصے سے بولی ۔۔۔۔ اوئے دھوکے باز نیلو ۔۔۔۔۔۔ تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں ؟ اتنی دیر میں عادل ان کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔۔۔تو اماں جلدی سے اس سے کہنی لگی۔۔۔تمھارا کام ہو گیا ہے ۔۔۔اور پھر سرگوشی میں عظمیٰ باجی سے کوئی بات کی۔۔۔۔۔جسے سن کر عظمیٰ نے اپنا سر ہلا دیا ۔۔۔اتنی دیر میں ۔۔ عادل ان دونوں کے قریب پہنچ چکا تھا عادل کو قریب دکھ کر اماں نے اسے کہا آؤ عادل بیٹا تم زرا اپنی آنٹی کے پاس بیٹھو میں ان کے لیئے چا ئے بنا کر لاتی ہوں ۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ عادل کوئی بات کرتا ۔۔۔۔ اماں نے اسے اپنی کرسی پر بیٹھنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔اور خود کچن میں چلی گئی۔۔۔۔ جیسے ہی اماں نظروں سے اوجھل ہوئی تو ۔۔۔ عظمیٰ باجی نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ کیسے ہو بچے؟ اور خلافِ توقع عادل نے عظمیٰ کی طرف ایک بھر پور نظر ڈالی اور کہنے لگا۔۔۔ جی بہت اچھا ہوں۔۔۔ اور اس طرح عظمیٰ باجی اور عادل کے ساتھ ساتھ بات چیت شروع ہو گئی۔۔۔۔ چونکہ عظمیٰ باجی کی پشت اور عادل کا فرنٹ حصہ میری طرف تھا اس لیئے میں ٹھیک سے نہیں کہہ سکتی کہ گفتگو کے دوران عظمیٰ نے عادل کو کس چیز کا نظارہ کروایا ۔۔۔۔ کہ جس سے اچانک ہی عادل کی دونوں میں ایک چمک سی آ گئی۔۔۔ میرے خیال میں یہ عظمیٰ کی ساڑھی کا پلو ہو سکتا ہے جو اس نے بڑے طریقے سے اپنی چھاتیوں سے ہٹایا تھا ۔۔ کہ ۔۔ کیونکہ ساڑھی کے پُلو کے ہٹتے ہی ۔۔۔ عظمیٰ باجی کا تنگ بلاؤز نمایاں ہو کر سامنے آ گیا تھا اور اس تنگ بلاؤز۔۔۔جس میں اس کے موٹے اور گورے ممے پھنسے ہوئے تھے۔۔۔۔۔ جنہیں دیکھ دیکھ کر عادل کی جان نکلی جا رہی تھی۔۔۔عادل کی حالت کو دیکھتے ہوئے عظمیٰ باجی ایسے ظاہر کر رہی تھی کہ جیسے سب نارمل ہو ۔۔۔۔ اور اس سے بڑے ہی نارمل انداز میں باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف عادل کی نگاہیں مسلسل عظمیٰ باجی کے گورے بدن کا طواف کر رہی تھیں اور عظمیٰ یہ سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی اسے نظر اندا ز کر کے بڑے ہی نارمل انداز میں اس کے ساتھ باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔۔


کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد عظمیٰ باجی اچانک اُٹھی اور ایسے اپنی ناف کو کھجاتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ نیلو باجی ابھی تک نہیں آئی اور جیسے ہی عظمیٰ باجی نے اپنی ناف کجھائی۔۔۔۔۔ عادل کی نگاہ اس کے ناف کے گڑھے میں پڑ گئی۔۔۔۔اور ۔۔ جیسا کہ میں اس سے پہلے بھی آپ کو بتا چکی ہوں کہ عظمیٰ باجی کی پتلی سی کمر والے پیٹ پر ان کا یہ خوب صورت سا گڑھا ۔۔۔ بہت سندر لگتا تھا ۔۔۔۔ اور بات سے عظمیٰ بھی بخوبی واقف تھی ۔۔ اسی لیئے۔۔۔۔ اماں کو دیکھنے کے بہانے اس نے عادل کو اپنی ناف کا دیدار کروایا تھا۔۔۔۔ اور میری نگاہ عادل پر گئی تو وہ عظمیٰ کی ناف کو دیکھتے ہوئے بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ۔۔۔اور بے خیالی میں اپنے لن کو بھی کجھا رہا تھا ۔۔۔۔۔اتنی دیر میں کچن سے اماں بھی چائے کا سامان لے کر برآمد ہوئی اور دور سے ہی کہنے لگی۔۔۔۔۔ عظمیٰ چائے پیئے بغیر نہیں جانا ۔۔۔۔۔اور جیسے ہی اماں ان لوگوں کے قریب آئی ۔۔۔تو عظمیٰ کہنے لگی ۔۔۔ نیلو باجی۔۔۔۔۔۔۔ میں جا تھوڑی رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے تو بس سو سو آیا تھا ۔۔۔ اماں کہنے لگی ۔۔۔۔۔ جلدی سے میرے کمرے میں جاؤ اور ۔۔۔ سو سو کر کے آ جاؤ اور عادل سے نظربچا کر میرے سامنے اماں نے عظمیٰ کو آنکھ مار دی تھی۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی عادل کی طرف بیٹھ کر کے جھکی اور عادل کو اپنی بڑی سی گانڈ کا نظارہ کرواتے ہوئے کرسی سے اپنا پرس اٹھانے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ نے اپنا پرس اُٹھایا ۔۔۔۔اماں جھٹ سے کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے پرس کوئی نہیں کھائے گا۔۔۔۔ اسے یہاں ہی پڑا رہنے دو ۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ ایک دفعہ پھر کرسی پر جھکی اور اپنا پرس رکھ کر اماں سے کنے لگی ۔۔میں ۔ پیشاب کر کے ابھی آئی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ ۔۔ اماں کے کمرے کی طرف مُڑی اماں نے عادل کی طرف دیکھ اور بولی ۔۔۔یہ کیا تم بِٹر بِٹر اس کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔۔ اگر وہ برا مان گئی تو ؟ اماں کی بات سن کر عادل نے چور نظرون سے ادھر ادھر دیکھا اور اپنی جگہ سے اُٹھ کر اماں کے پاس کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔خالہ۔۔۔۔ یاد ہے نا آپ نے میرے ساتھ ایک وعدہ کیا تھا۔۔۔۔۔ تو اماں جان بوجھ کر انجان بنتے ہوئے بولی۔۔۔ وعدہ کونسا وعدہ۔۔۔۔؟؟؟؟؟ اور کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ اچانک ہی عادل عظمیٰ کی کرسی کو گھسیٹ کر لایا اور اس کا پرس ایک طرف رکھ کر اماں سے کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔


وہ خالہ۔۔۔۔ وہ جب پہلی بار ۔۔۔ آپ نے سٹول پر میرا ۔۔۔۔۔۔لن پکڑا تھا اور مجھے اپنی چھاتیاں ۔۔ دکھا اس آنٹی کے بارے میں پوچھا تھا؟ تو اماں اپنے زہن پر زور دینے کا ڈرامہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا ۔۔۔ تم کہتے ہو تو پوچھا ہو گا ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے اس ٹائم اپنی کہی ہوئی وہ بات نہیں یاد آ رہی ۔۔۔تو عادل بڑے ہی اشتیاق سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔ خالہ یاد کرنے کی کوشش کرو نا۔۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔اچھا یہ بتاؤ کہ ۔۔۔ میں نے کہا کیا تھا؟ ۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عادل نے مختصراً اماں کی کہی ہوئی ساری بات دھرا دی بولا۔۔۔۔۔۔ پلیزززززززززز ۔۔۔ خالہ ۔۔۔اگر آپ کو اپنی بات یاد نہیں بھی آ رہی تو ۔۔۔ پلیزززززززززززز ۔۔۔۔۔۔مجھے یہ آنٹی پسند آئی ہے۔۔۔۔ اس وقت عادل کی حالت دیکھنے والی تھی۔۔۔وہ بچوں کی طرح ضد کر کے بڑا مچل رہا تھا ۔۔۔اوریہ سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی ۔ اماں ۔۔۔ مچلی بنی ۔۔۔اس کی بات سن رہی تھی ۔۔۔۔۔ خیر کچھ دیر اور عادل کو ترسانے اور ۔۔۔تڑپانے کے بعد اماں اس سے کہنے لگی یہ کیا پلیزز۔۔۔۔ پلیززززززززززز۔۔ لگائی ہوئی ہے ۔۔۔سیدھی طرح کہہ نا ۔۔۔ کہ عظمیٰ پر دل آ گیا ہے ۔۔۔۔۔ اور پھر وہ اس بات پر آمادہ ہو گئی کہ وہ اس سلسلہ میں عظمیٰ سے بات کرتی ہے اور پھر اس سے کہنے لگی۔۔۔۔بولی۔۔۔۔ ایسا کرو کہ تم چائے کے ٹرے اُٹھاؤ اور میرے ساتھ کمرے میں چلو ۔۔۔ میں وہاں جا تمھارے سامنے اس کے ساتھ اس سلسلہ میں بات کرتی ہوں ۔۔۔اماں کی بات سن کر عادل نے جلدی سے چائے کے برتنوں کی ٹرے اٹھائی اور ۔۔۔ اماں کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔۔۔۔ ویسے تو مجھے اس سٹوری کا سارا پتہ تھاکہ اس کا انجام کیا ہوگا ۔۔۔۔ لیکن عادل کی بات سن کر اور اماں کا ڈرامہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔ پھر بھی تجسس کے مارے میرا حال بہت برا ہو رہا تھا اور میں سوچ رہی تھی کہ جانے اب یہ سیکسی لیڈیز عادل کے ساتھ کیا سلوک کرنے والی ہیں کیا۔۔۔وہ اسے آسانی سے دے دیں کی یا ۔۔اس بے چارے کو مزید ترسا ئیں گی۔۔۔۔۔۔پھر میرے زہن میں یہ بات بھی آئی کہ کیا اماں کے سامنے۔۔۔ عظمیٰ عادل سے اپنی چوت مروا لے گی؟ اور کیا عظمیٰ کو چُدتے ہوئے دیکھ کر اماں رہ پائے گی ؟ ۔اورکیا وہ ۔۔ صرف ان کی چودائی کی نگرانی کرے گی۔۔۔۔یا پھر خود بھی عظمیٰ کے ساتھ شریکِ پارٹی ہو جائے گی؟؟؟ ۔۔۔ شریکِ پارٹی کا سوچتے ہی میرے سارے بدن میں سنسنی سی پھیل گئی۔۔۔اور میرے بدن کے سارے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ ۔۔۔۔۔۔ کہ آج میں دو سیکسی ترین اور لن کی بھوکی عورتوں کو ایک ساتھ ۔۔۔ ایک ٹین ایجر لڑکے سے چودواتے ہوئے دیکھوں گی ؟؟۔اُف۔ف ف۔ف۔ف۔اتنی خوب صورت اور سیکسی لیڈیز اس ٹین ایجر لڑکے کے لن کے ساتھ کیا سلوک کریں گی؟؟ ۔۔۔۔ یہ سوچتے سوچتے میں کمرے سے باہر نکلی۔۔۔۔اور دبے پاؤں چلتے ہوئے۔۔۔۔اماں کے کمرے کی طرف بڑھنے لگی۔۔اور آنے والے واقعات کا تصور کرتے ہوئے جوش سے میرا جسم پسینے میں بھیگ گیا اورمیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اماں اور عظمیٰ باجی کے متعلق سوچ بچار میں مجھے کچھ وقت لگ گیا تھا اس لیئے جب میں کھڑکی کے پاس پہنچی تو اماں عظمیٰ باجی سے کہانی ڈال چکی تھی ۔۔۔۔اور جیسے کہ آپ لوگ کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ عظمیٰ باجی عادل سے چدوانے کے لیئے پہلے سے ہی مری جا رہی تھی۔۔۔۔ اس لیئے میرا قیاس ہے کہ اس نے تھوڑا سا ڈرامہ کر کے اپنی رضا مندی ظاہر کر دی ہو گی۔۔۔۔۔۔ چنانچہ جس وقت میں اماں کی کھڑکی کے قریب پہنچی تھی تو اس وقت عظمیٰ باجی اور اماں دونوں کھڑکی سے کچھ فاصلے پر کھڑی آپس میں باتیں کر رہیں تھیں جبکہ عادل میاں دور بیٹھے لن کو مسلتے ہوئے بڑی ہی پر ہوس نظروں سے عظمیٰ کی طرف دیکھ رہے تھے ۔۔۔ ادھر میں نے کان لگا کر سنا تو عظمیٰ باجی اماں سے کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ میڈم جی اب آپ یہاں سے تشریف لے جاؤ ۔۔۔۔۔اور باہر جا کر ہم دونوں کی چدائی کی نگرانی کرو کہ کہیں کوئی آ نہ جائے ۔۔ ۔۔۔ جبکہ اندر میں اس چکنے کو چیک کرتی ہوں اور اس کے لن کا رس چوستی ہوں ۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں کہنے لگی ۔۔۔ خطر جمع رکھو ۔۔۔ میں ہر گز باہر نہیں جاؤں گی تم نے جو کرنا ہے میرے سامنے کرو ۔۔تو عظمیٰ باجی اماں کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کیوں جی آپ نے باہر کیوں نہیں جانا؟ تو اماں بڑے سنجیدہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔کہ وہ اس لیئے میری جان۔۔۔ جیسا کہ میں جانتی ہوں کہ اس وقت ۔۔ تم میرے کمرے میں اس چھوٹے سے لڑکے کے ساتھ واہیاتی کے سین کرنے والی ہو۔۔اور فرض کرو کہ اس دوران اگر کوئی اوپر سے کوئی آ گیا تو؟ ۔۔۔۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی مصنوعی غصے سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ہے ۔۔ میڈم یہ چکر کسی اور کو دینا ۔۔۔اور میری یہ بات کان کھول کر سن لو کہ ۔ اس کیک کو تم کافی دفعہ کھا چکی ہو ۔۔ چنانچہ اب یہ ہاٹ کیک کھانے کی میری باری ہے اور ایک دفعہ پھر میں تم کو خبردار کر رہی ہوں کہ چکنے کے ساتھ سیکس کے وقت میں تم کو اپنے قریب بھی نہیں آنے دوں گی۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔یار تیرے حصے کے کیک میں کون کافر ہاتھ ڈال رہا ہے میں تو بس ۔۔۔ تم دونوں کو چدائی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں ۔اور تم کوتو پتہ ہی ہے کہ۔مجھے براہِ راست چدائی سین دیکھنے کا کتنا شوق ہے۔۔۔ اور پھر وہ عظمیٰ کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ کہ میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں تم دونوں کو سیکس کرتے ہوئے دیکھنے کے علاوہ ۔ اور کچھ نہیں کروں گی ۔۔۔بس چپ چاپ بیٹھ کر تم دونوں کو دیکھ کر انجوائے کروں گی ۔۔۔ ۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی کچھ دیر سوچ میں پڑ گئی پھر وہ اماں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ وعدہ ہے نا کہ تم اس کے علاوہ اور کوئی پنگا نہیں نہیں کروگی؟؟۔۔۔تواماں کہنے لگی۔۔۔۔ تیری قسم عظمیٰ ۔۔میں دیکھنے کے علاوہ میں اور کوئی پنگا نہیں لوں گی۔۔۔۔ اماں کی قسم سن کر عظمیٰ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ ویسے نیلو باجی مائینڈ نہ کرنا ۔۔تم ہو بڑی حرافہ۔۔۔ قسم بھی اُٹھائی تو میری ۔۔۔۔پھر بولی ۔۔۔ چلو دیکھتے ہیں۔۔۔اس کے بعد وہ عادل کی طرف واپس مُڑی اور ۔۔۔ اسے کہنے لگی ۔۔۔۔عادل ۔۔۔ نیلو باجی ۔۔ ہم دونوں کو اکھٹا ۔۔ سیکس کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں ۔۔ تم کو تو کوئی اعتراض ۔۔نہیں ہے نا۔۔؟ عظمیٰ کی بات سُن کر عادل نے ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر عظمیٰ باجی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی آنٹی ۔۔۔۔ عادل کے منہ سے یہ بات سن کر عظمیٰ آگے بڑھی اور عادل کے گال کو چوم کر بولی۔۔۔ شکریہ ڈارلنگ۔۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے عادل کو اپنے گلے لگا لیا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔

تم بہت سویٹ ہو ۔۔اور پھر عظمیٰ باجی کے ہونٹ ۔۔عادل کے گالوں سے ہوتے ہوئے ۔۔۔اس کے ہونٹوں پر آ کر رُک گئے اور ۔۔۔ پھر ۔۔میرے دیکھتے ہی دیکھتے عظمیٰ باجی نے عادل کو ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا ۔۔۔۔اور ۔۔۔پھر عادل کی کم سن جوانی کا رس پینے لگی۔۔۔ ادھر جیسے ہی عظمیٰ نے عادل کے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لیا اسی وقت نیچے سے عادل کا لن ایک دم سے تن گیا تھا ۔۔۔اور عظمیٰ باجی کے ساتھ جُڑے ہونے کی وجہ سے ۔۔۔اس کا لن عظمیٰ کی مست رانوں سے ٹکرا نے لگا ۔۔۔ لن کو اپنی رانوں پر محسوس کرتے ہی ۔۔۔ عظمیٰ نے اپنا ہاتھ عادل کی الاسٹک والی نیکر میں ڈالا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔ عادل کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔اور میں نے عادل کی نیکر کی طرف دیکھا تو عظمیٰ باجی اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے آگے پیچھے کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ 


       عظمیٰ سرمد کافی دیر تک عادل کے ہونٹ اور اس کی زبان کو چوستی رہی۔۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ اس نے عادل کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹوں کو الگ کیا اور۔۔۔۔ پھر تھوڑا پیچھے ہٹ کر کھڑی ہو گئی اور عادل سے بولی۔۔۔کسنگ کا مزہ آیا؟ تو عادل نے عظمیٰ کے مموں کی طرف دیکھتے ہوئے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔عادل کے منہ سے ہاں سنتے ہی عظمیٰ باجی آگے بڑھی اور عادل کے سینے پر ہاتھ پھیر کر بولی۔۔۔میرے چکنے ابھی تو مزے کی شروعات ہوئیں ہیں آگے آگے دیکھتے جاؤ ہوتا ہے کیا۔۔۔اور اس کےساتھ ہی ان نے باجی اپنے ہاتھوں سے عادل کی شرٹ کو اتارنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ شرٹ اتارنے کے اگلے ہی لمحے ۔۔۔۔ عظمیٰ نے عادل کی نیکر کو نیچے کر دیا ۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی عادل کی نیکر نیچے ہوئی ۔۔اس کا موٹا تازہ ۔اور کڑا ہوا ۔۔ لن پھنکارتا ہوا باہر نکلا اور عظمیٰ باجی کی نظروں کے سامنے آ کر اپنی مستی میں لہرانے لگا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ادھر عظمیٰ باجی نے بڑی ستائیشی نظروں سے عادل کے لہراتے ہوئے لن کی طرف دیکھا اور ۔۔۔ پھر وہ اماں سے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ بچے کا لن تو بڑا شاندار ہے۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر اماں ۔۔کہ عظمیٰ کی طرح جن کی نظریں بھی عادل کے لن پر گڑھی ہوئیں تھیں۔۔۔اپنے ہونٹوں پر زبان پھرہ کر بڑے اشتیاق سے بولی۔۔بچے دا لن شاندار ۔۔ای نہیں ۔۔۔ بڑا جاندار وی اے( بچے کا لن شاندار ہی نہیں بہت جاندار بھی ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد ا ماں نے عادل کے ٹوپے پر نظریں جماتے ہوئے مزید کہا کہ ۔۔۔عظمیٰ زرا ۔۔اینوں چوس کے تے ویکھ ۔ ۔۔۔۔ ایہہ دوجیاں نالوں بہتا سوا دی اے ( عظمیٰ زرا اس لن کو چوس کے تو دیکھو دوسروں کی نسبت اس کا ٹیسٹ زیادہ اچھا ہے)۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ کہنے لگی ۔۔آپ ٹھیک کہہ رہی ہو نیلو باجی ۔۔فریش فروٹ کا اپنا ہی ٹیسٹ ہوتا ہے ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ آگے بڑھی اور اس نے عادل کے لن کو اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔اور پھر اپنا منہ اس کے ٹوپے کے پاس لے گئی۔اور پھر اس نے اپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور عادل کے بڑے سے ٹوپے پر کس کر کے بولی ۔۔۔ ہوں۔۔۔۔ ہیڈ تو بڑا ۔۔۔ ٹیسٹی ہے ۔۔۔تو اماں کہنے لگی ۔۔۔سارا لن منہ چ پا کے ویکھ ۔۔۔صواد تے فئیر آئے گا (سارے لن کو منہ میں ڈال کے دیکھو ۔۔مزہ تو پھر آئے گا) اماں کی بات سن کر عظمیٰ نے عادل کے لن کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔ نیلو باجی ۔۔۔۔ سارے کا سارا لوڑا۔۔۔ تو شاید میں اپنے منہ میں نہ لے سکوں ۔۔۔ پھر بھی تم کہتی ہو تو ٹرائی ضرور کروں گی لیکن اس سے پہلے میں اس کو۔۔۔تو تھوڑا ۔۔۔ چوم چاٹ تو لوں۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے عظمیٰ نے اپنی زبان کو ۔۔۔۔ منہ سے باہر نکالا اور ۔۔۔ اور عادل کے لن کے ہیڈ پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ باجی نے اپنی زبان کو عادل کے لن کے ہیڈ پر پھیرنا شروع کیا ۔۔۔۔ عادل کے منہ سے ایک لزت آمیز سسکی نکلی ۔۔۔سس۔۔۔آہ۔۔ اور سسکی کی آواز سنتے ہی عظمیٰ مستی میں آ گئی اور اس نے ۔۔عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ میرا لن چاٹنا اچھا لگ رہا ہے۔۔۔۔ تو عادل کچھ نہ بولا ۔۔۔بس نشیلی نظروں سےعظمیٰ کی طرف دیکھتا رہا ۔۔۔عادل کو اس طرح ا پنی طرف دیکھتے ہوئے۔۔عظمیٰ باجی دوبارہ مست آواز میں ۔بولی ۔۔۔ لوڑے کو چاٹنے سے مزہ ملتا ہے نا؟ ۔۔۔ تو عادل بولا۔۔ جی بہت مزہ آ رہا ہے۔آپ کی زبان میں بہت ٹیسٹ ہے۔۔۔۔عادل کی بات سن کر اماں جل گئی ۔۔۔۔اور بیچ میں بولتے ہوئے ۔۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔ اور جو میں تمھارا لن چوستی ہوں اس کا کیا ؟ تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔ خالہ ۔۔۔آپ بھی کمال کا چوستی ہو۔۔۔ اور عظمیٰ کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔اسی دوران عظمیٰ نے اپنا سارا منہ کھولا اور عادل کے لن کو اندر کرنے لگی۔۔۔ لیکن پھر اچانک ہی اس نے عادل کے لن سے منہ ہٹایا ۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اب میں تیرا لن چوسنے لگی ہوں۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے بڑی ادا سے ۔۔۔عادل کے لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔ادھر عظمیٰ کے لن چوسنے سے عادل ۔۔نے زبردست قسم کی سسکیاں لینا شروع کر دیں ۔۔۔۔اور ۔۔ مچلنے لگا۔لیکن عظمیٰ باجی نے اس کی کوئی پرواہ نہ کی اور عادل کے لن کو مختلف زاویوں سے چوستی رہی۔۔۔ یہ دیکھ کر اماں نے عادل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔ عادل بیٹا۔۔۔عظمیٰ کے چوپے کو انجوائے کرو ۔کہ یہ گشتی بہت اچھا لن چوستی ہے۔۔۔۔اور ساتھ ہی عظمیٰ کی طرف دیکھتے ہوئے عادل کی طرح اماں نے بھی ایک ۔۔۔ گرم سسکی لیتے ہوئے عظمیٰ سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دھیرے سے عظمیٰ ۔۔۔۔۔۔تھوڑا وقفہ دو کہ ۔ بچہ جانے والا ہے۔۔۔ لیکن۔۔دوسری طرف عظمیٰ باجی کی آنکھوں بند تھیں اور انہوں نے اماں کی بات کو سنی ان سنی کردی۔۔۔۔۔کیونکہ وہ ۔۔۔ فل مستی میں ۔۔۔ عادل کا چوپا لگا رہی تھی ۔۔۔۔ پھر وہی ہوا۔۔۔ جس کے بارے میں اماں نے پہلے سے ہی عظمیٰ کو خبردار کیا تھا ۔۔۔ لن چسواتے چسواتے ۔۔۔اچانک ہی عادل نے ۔۔ایک چیخ ماری ۔۔۔اور ۔۔اس کے ساتھ ہی اس کا جسم اکڑنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عادل کی اس حالت کو دیکھتے ہی عظمیٰ نے جلدی سے اس کے لن کو اپنے منہ سے نکالا ۔۔۔ لیکن اس کے ٹوپے کواپنے ہونٹوں میں ہی رہنے دیا ۔اور اس کے ساتھ ہی منہ کھول لیا اور عادل کا لن پکڑ کر اسے تیز تیز ہلانے لگی۔۔۔ابھی عظمیٰ باجی نے عادل کے لن پر دوتین سٹروک ہی مارے تھے ۔۔۔کہ اچانک ۔۔۔ عادل ۔۔۔۔ کے منہ سے ۔۔او ہ۔۔۔۔۔۔ کی سی آواز نکلی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی عادل کے لن نے منی اگلنا شروع کر دی۔۔۔۔ جو سیدھی جا کر عظمیٰ باجی کے منہ کے اندر گرتی رہی ۔۔۔۔ ادھر عظمیٰ باجی عادل کو چھوٹتے ہوئے دیکھ کر اور بھی تیزی سے اس کے لن کو ہلانا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور وہ اس وقت تک اس کے لن کو ہلاتی رہی ۔۔۔جب تک کہ عادل کے لن سے منی کا آخری قطرہ نہ نکل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عادل کے لن سے نکلنے والی منی سے جب عظمیٰ سرمد کا سارا منہ بھر گیا تھا ۔۔۔۔ تو اس نے۔۔" کچھ ٹیسٹ کیا کچھ ویسٹ کیا" کے مصداق ۔۔ عادل کی کچھ منی تو اپنے حلق میں اتار لی ۔۔ جبکہ باقی ماندہ۔۔۔ منی کو تھوکنے کے لیئے وہ ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔ عظمیٰ کو ادھر ادھر دیکھتے ہوئے دیکھ کر اماں ساری بات سمجھ گئی اور اس نے جلدی سے اپنی دونوں ہتھیلوں کو آپس میں جوڑا ۔۔۔۔ اور عظمیٰ کے منہ کے پاس لے جا کر بولی۔۔۔۔ ایتھے سُٹ (ادھر پھینکو۔) اماں کی بات سن کر عظمیٰ نے بس ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر اپنے ہونٹوں کو اماں کی ہتھیلی پر لے گئی ۔۔۔اور عادل کی باقی ماندہ منی کو اپنے منہ سے نکال کر اماں کی ہتھیلیوں پر انڈیل دی ۔۔۔۔ عظمیٰ باجی کے منہ سے نکلنے والی ساری منی جب اماں کی ہتھیلی پر منتقل ہو گئی ۔۔۔۔تو اماں نے اپنی ہتھیلوں پر سر جھکایا اور زبان نکال کر عادل کی منی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اماں کو منی چاٹتے دیکھ کر عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔ کتنا شوق ہے تمہیں منی کھانے کا۔۔۔سالی ۔۔گشتی عورت ۔۔تو اماں جو اس وقت تک اپنی ہتھیلوں پر لگی ساری منی چٹ کر چکی تھی ۔- عظمیٰ کی طرف دیکھ کر بڑے سیکسی انداز میں بولی۔۔۔۔۔۔نہیں یار ۔۔سب کی نہیں ۔۔۔۔ہاں ۔۔۔فریش جوس پینے کا بہت شوق ہے ۔۔۔۔۔اور تمہیں تو پتہ ہے کہ ۔۔۔۔۔تازہ جوس کا ایک اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔۔۔اماں کی بات سن کر عظمیٰ کہنے لگی ۔۔۔ تم ٹھیک کہتی ہو۔نیلو باجی۔۔۔ چکنے کا جوس تو واقعی ہی بڑا فریش اور مزیدار تھا۔۔۔۔اس پر عظمیٰ کی طرف دیکھتے ہوئے اماں کہنے لگی ۔۔۔مزید چاہیئے تو اور بھی مل سکتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اماں نے اپنی لمبی زبان کو منہ سے باہر نکالا اور عظمیٰ کے سامنے لہرانے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ رک عظمیٰ بولی۔۔ ۔۔۔۔ اپنی زبان کو منہ میں ہی رکھو گشتی عورت ۔۔۔ اگر مجھے فریش جوس چاہیئے ہو گا تو میں براہِ راست اس کے لن سے نکال لوں گی۔۔۔اور پھر اس نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا ڈارلنگ۔۔۔ لیکن عادل عظمیٰ کی یہ بے باق گفتگو سن کر تھوڑا شرما سا گیا اور اپنا سر جھکا کر نیچے کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ عادل کو سر جھکائے دیکھ کر عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔ ۔۔۔ شرما مت میری جان ۔۔ بلکہ دو گشتیوں کے بیچ ہونے والی باتوں کو انجوائے کرو۔۔۔اور مزے لو۔کہ ہم ایسی رنڈیا ں تم کو دوبارہ نہیں ملیں گی۔۔۔۔ پھر اس نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ میری طرف دیکھو ۔۔۔۔ اور عادل نے سر اُٹھا کر عظمیٰ کی طرف دیکھا ۔۔۔تو عظمیٰ اپنی ساڑھی کے پلو کی طرف ا شارہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔ دیکھو میں اپنے اس پلو کو اپنے جسم سے ہٹانے لگی ہوں اور اس کےساتھ ہی اس نے ساڑھی کے پلو کو خود سے الگ کر دیا۔۔ ۔۔پلو کے اترتے ہی ۔۔۔۔۔۔ عظمیٰ کے جسم کے اوپر ی سطع پر ایک مختصر سا بلاؤز۔۔ اور نیچے ۔۔ایک تنگ گھیرے والا چولا رہ گیا تھا۔ ۔۔۔۔۔عظمیٰ کے اس مختصر سے بلاؤز میں اس کی شاندار چھاتیوں باہر کی طرف جھانک رہیں تھیں ۔۔۔ اور عادل آنکھیں پھاڑے ۔عظمیٰ کے بھاری مموں کو گھور رہا تھا ۔۔۔۔۔ جب عظمیٰ نے اپنے خوبصورت جسم سے پلو کو الگ کر لیا تو اس نے عادل کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔ہاں بتاؤ کہ اب میں کیا کروں؟؟؟ ۔۔ پلے چولے کو اتاروں یا بلاؤز کو۔۔۔؟ پھر اس نے نیچے سے چولے کو پکڑ کر تھوڑا اوپر کیا ۔۔جس سے اس کی گول شکل کی سفید سفید اور موٹی رانیں صاف دکھائی دینے لگیں۔۔چولا اٹھا کر اس نے ایک نظر ۔۔۔عادل کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ تمہیں پتہ ہے نا کہ چولی کے نیچے کیا ہوتا ہے؟ ۔۔ ۔۔ ۔۔۔ پھر اس نے اپنے چولے کو اور اوپر اُٹھایا ۔۔۔اتنا اوپر کہ جس سے اس کی چوت کی نیچے والی لیکر کی ایک جھلک دکھائی دینے لگی۔اور میں اس بات پر حیران ہو رہی تھی کہ عظمیٰ باجی نے چولے کے نیچے پینٹی کیوں نہیں پہنی ہوئی تھی ؟ شاید اس شو کے لیئے؟۔۔ ادھر عظمیٰ نے اپنی چوت کی لکیر پر انگلی لگا کر عادل سے کہا کہ چولا اُٹھاؤں گی تو یہ (پھدی ) دِکھے گی اور پھر اس نے چولے کو نیچے کر دیا اور ۔۔۔۔ اپنے بلاؤز پر ہاتھ لگا کر کہنے لگی ۔۔ اور اگر بلاؤز اتاروں گی تو۔اس کے ساتھ ہی اسں نے اپنے کھلے گلے والے بلاؤز سے عادل کو اپنی بھاری چھاتیوں کی ایک جھلک کرائی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔اور بلاؤز اتاروں گی تو یہ دکھائی دیں گی ۔۔۔اب تم بتاؤ کہ پہلے تم کیا چیز دیکھنا پسند کرو گے ۔۔۔اور تمہارے سامنے میں کس کو پہلے ۔۔۔۔اُتاروں ؟ ۔۔۔۔ عظمیٰ باجی کی بات سن کر عادل کچھ نہ بولا۔۔۔۔بس دیدے پھاڑ پھاڑ کے اس کے گورے گورے جسم کو گھورتا رہا ۔۔۔ یہ دیکھ کر عظمیٰ عادل کے پاس گئی ۔۔۔۔اور بولی ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ تم سب سے پہلے میرے جسم کے کس حصے کو دیکھنا پسند کرو گے؟ تو عادل نے عظمیٰ کے مموں پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔۔اپنے مموں پر عادل کا ہاتھ پڑتے ہی عظمیٰ نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ کہ مطلب تم کو چھاتیاں دیکھنا پسند ہیں اور جلدی سے اپنا بلاؤز اتار دیا ۔بلاؤز اترتے ہی عظمیٰ کی بھاری چھاتیاں عادل کے سامنے آ گئیں ۔۔اور ان بھاری چھاتیوں پر عظمیٰ کے اکڑے ہوئے نپل ۔۔عجب دلکش نظارہ پیش کر رہے تھے۔۔ ۔اور ٹاپ لیس عظمیٰ عادل کے سامنے کھڑی اپنے موٹے اور گورے ممے اس کو دکھا رہی تھی۔۔۔۔بلا شبہ عظمیٰ کی بھاری چھاتیوں پر اس کے اکڑے ہوئے نپل بڑے مست لگ رہے تھے۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔اور عادل بڑے اشتیاق سے عظمیٰ کی خوبصورت چھاتیوں کو گھورے جا رہا تھا۔ ۔۔۔ عادل کا یوں اپنی چھاتیوں کی طرف گھورنا ۔۔۔ عظمیٰ نے چند سکینڈ تک ۔۔انجوائے کیا پھر وہ آگے بڑھی ۔۔۔اور بولی ۔۔۔ ترس کیوں رہے ہو میری چھاتیاں میری پھدی ۔۔۔ تمھارے لیئے ہی ہے۔۔۔۔ اور پھر اس نے عادل کے دونوں ہاتھ اپنی چھایتوں پر رکھ دیئے ۔۔۔اور اسے بولی ۔۔اپنے ہاتھوں سے زرا ۔۔۔میری چھاتیوں کو تو دبا ؤ نا۔۔۔اور عادل نے عظمیٰ کی دونوں چھاتیوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا ۔۔۔اور انہیں دبانے لگا۔۔۔


عظمیٰ عادل سے کافی دیر تک اپنے مموں کو دبواتی رہی پھر اس نے اپنا ایک نپل عادل کے منہ میں دیا اور بولی۔۔۔ اسے چوسو۔۔۔۔ اور عادل نے عظمیٰ کا مما اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا۔اور عادل کے نپل چوسنے سے عظمیٰ باجی مست ہونے لگی۔۔۔ اور ۔۔ پھر کچھ دیر بعد ۔۔۔ایک دم سے عظمیٰ نے اپنے چولے کو اوپر کر کیا ۔۔۔اور عادل کو اپنی پھدی دکھاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اب میں تمھاری زبان کو اپنے یہاں دیکھنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔عظمیٰ باجی کی بات سن کر عادل تھوڑا ۔۔۔سٹ پٹا سا گیا اور بولا۔۔۔ وہ آنٹی میں نے پہلے کبھی یہ کام نہیں کیا۔۔۔عادل کی بات سن کر عظمیٰ نے ایک دم سے اماں کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔ کیوں ری گشتی ۔۔۔ یہ چکنا درست کہہ رہا ہے؟ تو اماں بولی۔۔۔۔ پتہ نہیں ۔۔۔ تو عظمٰی بولی۔۔اتنے دن سے اس سے مروا رہی ہو ۔۔ایک دفعہ بھی اس سے اپنی پھدی نہیں چٹوائی۔؟ تو اماں کہنے لگی ۔۔۔اتفاق ہے یار ۔۔۔۔ واقعی ہی میں نے ایک دفعہ بھی اس سے اپنی چوت کو نہیں چٹوایا ۔۔۔۔ تو عظمیٰ بولی ۔۔۔ لیکن جان۔۔۔ جب تک میری چوت پر مرد کی زبان رگڑائی نہ کرے۔۔۔تب تک مجھے چوت مروانے کا مزہ نہیں آتا ہے ۔۔۔۔اور میں ایسے محسوس کرتی ہوں کہ جیسے میں نے ادھورا سیکس کیا ہو۔۔۔۔ پھر اس نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔اس لیئے مائی ڈئیر چکنے ۔۔۔تم کو میری چوت چاٹنا پڑے گی۔۔۔ تا کہ میں تم سے سیکس کا بھر پور مزہ لے سکوں۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر عادل ۔۔۔ تھوڑا پریشان ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔وہ آنٹی ۔۔۔ میں نے پہلے کبھی۔۔۔ تو عظمیٰ باجی اس کی بات سن کر ایک دم سے کہنے لگی۔۔۔۔ کوئی بات نہیں اگر تم نے پہلے کسی پھدی کو نہیں چاٹا تو۔۔ لیکن اب چاٹنا پڑے گا ۔۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے چولے کو اوپر کر لیا ۔۔۔۔۔ اور عادل کو اپنی پھدی دکھاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ چاٹ نا میری جان۔مجھے اپنی پھدی پر تمھاری زبان کا ٹیسٹ لینا ہے ۔۔۔۔۔ اور عادل ۔۔پریشانی سے کبھی عظمیٰ اور کھبی اس کی گیلی پھدی کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ 


عادل کو پریشان دیکھ کر اماں آگے بڑھی اور عظمیٰ سے کہنے لگی ۔۔۔۔ عظمیٰ اگر اجازت ہو تو میں بچے کو گائیڈ کروں۔۔۔۔؟ اماں کی بات سن کر عظمیٰ نے اپنی پھدی پر ہاتھ پھیرا اور کہنے لگی۔بڑی حرامزادی ہو تم ۔۔۔دیکھا اپنی گنجائیش نکال ہی لی۔۔۔تو اماں نے ہنس کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ دیکھو یار بھلائی کا زمانہ ہی نہیں ہے ایک تو میں تم سے اس کی پھدی چٹوا کو اس کے ادھورے سیکس کی تکمیل کر رہی ہوں ۔۔اور اوپر سے سالی کو دیکھو ۔۔کیسے نخرے کر رہی ہے۔۔۔۔پھر امان نے عظمیٰ کی طرف دیکھ اور کہنے لگی۔۔۔ اگر تم کو نہیں منظور ۔۔تو نہ سہی۔؟ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی ایک دم تڑپ اُٹھی اور بولی ۔۔ ۔۔۔ نیلو باجی۔۔۔ پلیززززز ۔۔۔ جو بھی کرنا ہے جلدی کرو۔۔۔ کہ میری پھدی کو اس لڑکے کی زبان کی شدید طلب ہو رہی ہے۔۔۔ یہ کہہ کر عظمیٰ باجی اماں کے پلنگ پر لیٹ گئی ۔۔۔۔اور اپنی چولے کو اوپر کر کے اپنی پھدی کو ان کے سامنے کر دیا۔۔۔اب اماں آگے بڑھی ۔اور آہستہ سے بولی۔۔۔۔ اس کام کے عوض ۔۔۔ کیک میں میرا بھی حصہ ہو گا۔۔اماں کی یہ بات سنتے ہی ۔۔ عظمیٰ نے سر اُٹھا کر مصنوعی غصے سے اماں کی طرف دیکھا ۔۔۔اور بولی ۔۔۔ مجھے پہلے ہی شک تھا کہ تم کوئی ایسی ہی بے غیرتی کرو گی۔۔۔ پھر بولی ۔۔۔ چل اب بچے کو لگا۔۔اس کی بات سن کر اماں نیچے بیٹھی ۔۔۔اور اپنی انگلیوں کی مدد سے عظمیٰ کی چوت کے دونوں لبوں کو کھولا ۔۔۔اور عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ پلنگ کے قریب آ جاؤ۔۔۔ اور عادل نے ایسا ہی کیا ۔۔۔تب اماں نے عظمیٰ کی چوت کے دونوں لبوں کو آخری حد تک کھولا اور عادل کی طرف منہ کر کے کہنے لگی۔۔۔ جس طرح میں اس کی چوت کو چاٹوں گی۔۔۔بعد میں تم نے بھی ایسے ہی چاٹنا ہو گا۔۔۔پھر اماں نے عادل کو تھوڑا ۔۔سائیڈ پر کیا ۔۔اور ۔۔عظمیٰ کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گئی ۔۔اور ۔۔۔ایک دفعہ پھر سے عظمیٰ کی پھدی کے دونوں لبوں کو کھول دیا۔۔۔ جس سے عظمٰی کی چوت کا اندرونی حصہ نمایا ں ہو گیا ۔۔۔اور اماں عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ ویسے تو تم نے ننگی فلموں میں سب کچھ دیکھ رکھا ہے لیکن پھر بھی ۔۔ فلموں میں پھدی چاٹتے ہوئے دیکھنا اور ۔۔۔اصل میں اپنی زبان سے پھدی کو چاٹنا ۔۔۔۔ اور بات ہے پھر اس نے عظمیٰ کی کھلی چوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ تم اپنی زبان کو یہاں بھی لگا سکتے ہو۔۔۔ لیکن اگر تم نے اپنی سیکس پارٹنر کو بہت زیادہ مزہ دینا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی چوت سے پانی کو بھی خارج کرنا ہے تو ۔۔۔ پھر اماں نے عظمٰی کی چوت کے پھولے ہوئے دانے پر انگلی رکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ تو پھر عادل میاں تم کو اس دانے سے دوستی کرنا پڑے گی۔۔۔ جب کبھی بھی کسی عورت ۔۔۔ یا لڑکی سے سیکس کرو ۔۔۔تو سب سے پہلے اس دانے کو خوب چاٹو ۔۔اور اگر ۔۔تمھارے پارٹنر کی چوت ایسی ہے کہ تمھارا ۔۔ دل نہیں کر رہا چاٹنے کو تو ۔۔۔ پھر اس دانے کو اپنے تھوک سے گیلا کر کے اسے خوب رگڑو۔۔۔ کچھ ایسے پھر اماں اپنا منہ عظمیٰ کے دانے کے قریب لے گئی اور اس نے اس کے دانے پر تھوک پھینکا اور پھر عادل کو اپنی بائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو دکھاتے ہوئے کہنے لگی ۔۔اب میں تم کو اس کا دانہ رگڑ کر دکھاتی ہوں کہ اسے کیسے رگڑا جاتا ہے ۔۔۔اور پھر انہوں نے عظمیٰ کی چوت کے دانے پر اپنی دو انگلیاں رکھیں اور ۔۔ سے ایک دائرے کی شکل میں بہت آہستگی سے اس پر اپنی انگلیوں کو پھیرنے لگیں ۔۔۔ اور بولیں ۔۔۔دانے پر انگلی کو پہلے آرام آرام سے پھیرنا ہوتا ہے پھر ۔۔۔۔اس کے بعد اس نے عظمیٰ کے دانے پر اپنی انگلیوں کو تیز تیز پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ جس سے عظمیٰ کے منہ سے ایک سسکی سی نکلی اور وہ اماں سے کہنے لگی۔۔۔ گشتی عورت۔۔۔۔۔ پھدی کو اس سے چٹوا۔۔عظمیٰ کی بات سن کر اماں کہنے لگی۔۔۔ تھوڑی ٹرینگ تو دینے دے نا یار۔۔۔اور پھر وہ عادل کو مخاطب کر کے بولیں۔ جیسے یہ گشتی ۔۔تڑپ رہی ہے ۔۔ایسا کرنے سے کچھ ہی دیر بعد تمھارے نیچے لیٹی عورت بھی تڑپنے لگ جائے گی ۔۔۔ پھرکہنے لگی ۔۔۔اگر تمھارا موڈچوت چاٹنے کوکر رہا ہے تو چوت کو ایسے چاٹتے ہیں۔۔۔۔ پھر ۔۔انہوں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور عظمیٰ کی پھدی چاٹنی شروع کردی ۔۔۔ انہوں نے بس ایک دو دفعہ ہی عظمیٰ کی چوت کو چاٹا پھر وہ اپنی جگہ سے اُٹھیں اور عادل سے کہنے لگیں ۔۔۔ اب تم چاٹو........


اماں کے اُٹھتے ہی عادل ان کی جگہ آ گیا ۔۔اور آتے ساتھ ہی اس نے اپنے منہ کو عظمیٰ کی چوت پر رکھ دیا اور پھر زبان نکال کر اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر آرام آرام سے چوت کو چاٹتے ہوئے اچانک ہی عادل نے چوت چاٹنے کی اپنی رفتار بڑھا دی ۔۔۔۔ اور ۔۔ بڑی ہی تیزی سے عظمیٰ کی چوت پر اپنی زبان کو چلا نے لگا۔۔۔ عادل کی اس طرح چٹائی سے عظمیٰ بے چین سی ہو گئی اور پھر وہ اوپر اُٹھی اور عادل کے منہ کو اپنی چوت پر دبا کر بولی۔۔۔۔ کون کہتے ہے کہ تم چوت چاٹنے میں اناڑی ہو ؟ تم اتنی اچھی چوت چاٹتے ہو کہ ایک منٹ میں ہی تم نے مجھے چھوٹنے پر مجبور کر دیا ہے ۔۔اتنا کہتے ہی ۔۔عظمیٰ نے اپنی چوت کو تیزی کے ساتھ عادل کے منہ پر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اگلے چند سیکنڈ میں ہی عظمیٰ کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عظمیٰ سے فارغ ہو کر۔۔۔ جیسے ہی عادل نے اس کی چوت سے منہ اٹھایا ۔۔۔اچانک ہی اماں نے اپنی شلوار اتار دی اور عظمیٰ کے برابر لیٹ کر عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ ہون میری پھدی وی چٹ۔( اب میری چوت بھی چاٹو) اور عادل نے ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر گھٹنوں کےکے بل چلتا ہوا اماں کے پاس پہنچ گیا۔۔۔۔ اسے اپنی طرف آتا دیکھ کر اماں نے اپنی ٹانگوں کو مزید کھول دیا ۔۔۔اور ۔۔عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔چھیتی کر ( جلدی کرو) اماں کی یہ بات سُن کر عادل ان کی چوت پر جھک گیا ۔۔۔اور اماں کی چوت کو بھی چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ عظمیٰ کی طرح کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ اماں نے بھی اپنے سر کو دائیں بائیں مارنا شروع کر دیا ۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد۔۔۔ اماں ایک دم سے پھٹی اور کہنے لگی۔۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔عظمیٰ تیرے ونگوں میں وی چھٹ گئی آں ( عظمیٰ تمھاری طرح سے میں بھی چھوٹ گئی ہوں ) اور اس کے ساتھ ہی عظمیٰ کی طرح اماں بھی اوپر کو اُٹھی اور ۔۔۔۔۔۔۔ اور۔۔ لمبے لمبے سانس لیتے ہوئے چھوٹتی چلی گئی۔۔۔۔


جیسے ہی اماں کی چوت نے پانی چھوڑا ۔۔۔۔ تو ان کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھا ہوا عادل اوپر اٹھا ۔۔۔ اور کھڑا ہو گیا۔۔۔ اور عادل کے کھڑے ہوتے ہی ۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ دوبارہ سے عادل کا لن اپنے پورے جوبن پر تھا اور ۔۔۔ اکڑ کر لہرا رہا تھا۔۔۔۔ عادل کے اُٹھتے ہی دونوں خواتین بھی پلنگ سے اُٹھیں اور ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکرائیں پھر ان کی نظر عادل کے لن پر پڑی تو انہوں نے عادل کو اپنے پاس بلا لیا ۔۔۔۔ جب عادل ان دونوں کے پاس آیا تو ۔۔ دونوں نے ایک ساتھ ہاتھ بڑھا کر اس کے لن کو پکڑ لیا۔۔۔اور اسے سہلانے لگیں ۔۔تب عظمیٰ نے اماں کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ نیلو باجی پہلے آپ مروا گی یا میں مرواؤں۔؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔ تو اماں بولی۔۔۔۔۔۔۔ حق تو تمھار ا ہے۔۔۔۔ تو عظمیٰ نے عادل کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ ہاں میرے چاند تم بتاؤ کہ تم پہلے کس کو چودنا پسند کرو گے؟ عظمیٰ کی بات سن کر ہونقوں کی طرح عادل بار ی باری ان دونوں سیکسی لیڈیز کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر اماں عظمیٰ سے کہنے لگی ۔اس سے تو شاید ساری عمر بھی فیصلہ نہ ہو پھر بولی۔۔۔۔اسے گھوڑی بنا کر چودنا پسند ہے ۔۔۔ایسے کرتے ہیں ۔۔۔ کہ ہم دونوں اکھٹی ہی ۔۔۔گھوڑیاں بن جاتی ہیں اور ۔۔۔اپنے آپ کو اس کی مرضی پر چھوڑ دیتیں ہیں۔۔۔۔ اور پھر عظمیٰ کی بات سنے بغیر ہی ۔۔۔۔اماں واپس گھومی اوراپنے دونوں ہاتھوں کو پلنگ کے بازوؤں پر ٹکا دیا ۔۔اور اپنی ٹانگوں کو کھول کر کہنے لگی۔۔۔۔ چل رنڈی تو بھی ایسا ہی کر ۔۔۔۔اماں کی دیکھا دیکھی ۔۔۔عظمیٰ بھی ان کے ساتھ ہی گھوڑی بن گئی۔۔۔اور اب میرے سامنے منظر یہ تھی کہ دو۔۔ انتہائی سیکسی اور ۔۔ موٹی گانڈوں والی عورتیں ۔۔۔ نے پلنگ کے بازو پر اپنے ہاتھ ٹکائے ہوئے تھے اوران خواتین کے ساتھ ساتھ میں بھی اس بات کی منتظر تھیں کہ دیکھو پہلے عادل کس کی چوت میں لن ڈالتا ہے۔۔۔

دو خوب صورت اور سیکسی لیڈیز کو یوں اپنے سامنے یوں گھوڑی بنے دیکھ کر عادل ۔۔پریشان ہو گیا۔۔۔۔اور وہ کبھی ۔۔عظمیٰ کی گانڈ کو دیکھتا اور ۔۔۔۔ کبھی اماں کی مست گانڈ پر نظر ڈالتا۔۔۔۔۔ اس وقت اس کی حالت ایک مشہور غزل کے اس شعر کی طرح ہو گئی تھی کہ ۔۔۔۔۔۔ میں کہاں جاؤں ۔۔۔ہوتا نہیں فیصلہ ۔۔۔۔اور اس وقت وہ واقعی ہی اس بات کا فیصلہ نہ کر پا رہا تھا کہ پہلے کس کو چودے۔۔۔ کافی دیر تک دونوں بنڈوں کو باری باری دیکھنے کے بعد آخرِ کار عادل ایک نتیجے پر پہنچ ہی گیا۔۔۔۔۔وہ چونکہ پہلے ہی اماں کی کئی ایک بار لے چکا تھا اس لیئے وہ چلتا ہوا۔۔ عظمیٰ کے پیچھے گیا۔۔۔۔اور پھر اس نے اپنے لن کے ہیڈ پر تھوک لگایا ۔۔۔۔اور پھر اپنے لن کو عظمیٰ کی چوت میں داخل کر دیا۔۔۔اور۔۔ ہولے ہولے دھکے مارنے لگا۔۔پھر عادل نے بتدریج اپنے گھسوں کی تعداد میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔اور ادھر عظمیٰ ۔۔عادل کے ہر گھسے کو انجوائے کرتی اور اس سے بولتی ۔۔۔ میری چوت ٹائیٹ ہے نا۔۔۔ ۔۔ پانی بھی برابر چھوڑ رہی ہے نا۔۔۔ عادل میری جان ۔۔میری گیلی چوت کو ماررررررررر۔۔۔اور مارر۔۔۔اپنے موٹے ۔ لن کو تیزی سے میرے اندر باہر کرو نا۔۔۔ پلیززززززز ۔۔۔ اور میری چوت سے ڈھیر سارا پانی نکالو ۔۔۔ پلیزززززززززز۔۔اور عادل اور زور سے دھکے مارتا جاتا تھا ۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ میں نے عظمیٰ کی بھرائ ہوئی آواز سنی وہ ۔۔۔ اپنی ہپس کو عادل کے لن کے ساتھ جوڑتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔۔۔ بس۔سس۔س۔س۔ آخری دھکے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔یہ۔۔۔اتنے زور سے مارو کہ میری چوت پھٹ جائے ۔ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے ۔ پھر کہنے لگی ۔۔ میری پھدی پھاڑو میری پھدی پھاڑو۔۔۔اس کے ساتھ ہی عظمیٰ گہرے گہرے سانسں لیتے ہوئے۔چیخی ۔۔۔۔اور پھر عادل کا لن اندر ہوتے ہوئے ۔۔۔وہ ۔۔چھوٹتی گئی۔۔چھوٹتی۔۔۔۔گئی۔۔۔۔۔۔


ادھر عظمیٰ کے چھوٹنے سے بے نیاز عادل عظمیٰ کی چوت میں مسلسل دھکے مارے جا رہا تھا۔۔۔ پہلے تو اماں کچھ دیر تک تو اسے دھکے مارتے ہوئے دیکھتی رہی۔۔۔ پھر انہوں نے عادل کی طرف دیکھا اور بڑےدرشت انداز میں اس سے کہنے لگی۔۔۔ ہن اس ماں نوں یےہڑنا ۔۔۔چھڈ تے ایدھر مر۔۔۔(اس ماں کو چودنا چھوڑو اور میری طرف آؤ) اماں کی آواز سن کر عظمیٰ جو عادل کے لن کو اپنی پھدی میں انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔۔ نے گردن گھما کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ بے چاری کی جان نکلی جا رہی ہے ۔۔جاؤ اور کچھ گھسے اس کی چوت میں بھی مار دو۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر عادل نےاپنے لن کو کھینچ کر عظمیٰ کی چوت سے نکلا اور ۔۔۔ اماں کے پیچھے آ گیا ۔۔۔اور پھر اس نے اپنے لن کو اماں کی پھدی پر رکھا ۔۔۔اور اندر ڈالنے ہی لگا تھا ۔۔۔ کہ اماں نے پیچھے مُڑ کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ اندر پا کے زور دی ماریں (اندر ڈال کے دھکے زور سے مارنا ) اس پر عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔ نیلو باجی ۔۔۔ فکر نہیں کرو ۔۔ بچہ زور سے ہی گھسے مارے گا ۔۔۔اور پھر وہ اُٹھ کر اماں کے پاس کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی عادل اب میری نگرانی میں تمھاری چوت مارے گا ۔۔۔۔ اور پھر عظمیٰ نے عادل کی پشت پر ہاتھ پھیرتے ہو کہا ۔۔۔ چل بچہ شروع ہو جا۔۔۔ عظمیٰ کی بات سنتے ہی عادل نے اماں کی چوت میں اپنے لن کو بڑی ہی تیزی سے کے ساتھ اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اور اس کے ہر سٹروک پر اماں یہی کہتی ۔۔۔۔۔ ہور زور دی مار۔۔۔۔۔۔۔ ہور زور دی۔۔۔اور عادل اماں کی یہ بات سن کر اور زور سے گھسہ مارتا تھا۔۔اور پھر اماں کا کمرہ عادل کے زور دار گھسوں کی آوازوں تھپ تھپ اور اماں کی گیلی چوت سے نکلنے والی پچ۔۔ پچ ۔۔کی آوازوں سے گونجنے لگا ۔۔اور اماں کے ساتھ ساتھ عظمیٰ باجی بھی عادل کے پاورفل شارٹس کا مزہ لینے لگی۔۔۔اور عادل کو ہلا شیری دیتے ہوئے کہتی ۔۔۔ اس گشتی کا اس گھسے سے کچھ نہیں بنے گا ۔۔۔ فل پاور سے گھسہ مار۔ادھر عادل کے ہر پر اماں ایک ہی بات کہتی ۔۔۔ زور دی۔۔۔عادل زور دی۔۔۔۔۔ اور پھر زور زور دی کی رٹ لگاتے ہوئے ۔۔اچانک ہی اماں نے ایک چیخ ماری ۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔ مینوں چود۔۔۔ عادل مینو ۔۔۔یہہ ۔پھدی مار میری ۔۔ آہ ۔۔۔ ہو ر زور دی۔۔ اماں کی چیخ سن کر عادل بھی جوش میں ا ٓ گیا اور اس نے ایک زبردست گھسہ مارنے کے لیئے جیسے ہی اپنے لن کو اماں کی چوت سے تھوڑا پیچھے کرنے کی کوشش کی تو اماں نے اسے ایسا نہیں کرنے دیا۔۔۔اور بولی۔۔۔۔ہنڑ نئیں ۔۔۔ میں بس ۔۔چھٹن والی آں ۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اماں نے اپنی گانڈ کو تیز ی سے ہلانے شروع کر دیا۔۔۔۔ اور پھر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے اماں بھی چھوٹ گئی۔۔


عادل کے ساتھ ان خواتین کا گرم شو دیکھ کر میری ۔۔۔پھدی جیسے دھکتا ہوا انگارہ بن گئی تھی ۔ اور میرا دل کر رہا تھا ۔۔۔ کہ ان کی طرح عادل ا بھی کے ابھی میرے پاس آئے اور میری چوت کو خوب مارے۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا ہونا مشکل تھا اس لیئے میں وہاں سے واپس بھاگی اور ۔۔اپنے کمرے میں جا کر واش روم میں گھس گئی اور کپڑے اتار کر خوب فنگرنگ کی ۔۔۔۔۔اور دو تین دفعہ چھوٹی ۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی میری ۔۔۔چوت کو قرار نہ آیا تو ۔۔۔۔۔ میں نے اپنی جلتی ہوئی پھدی کو نل کے سامنے کر دیا ۔۔اور اس پر پانی ڈالنے لگی۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے کہ ایسا کرنے سے بھی میرا گزارہ نہ ہوا توپھر مجھے ایک آئیڈیا سوجھا اور میں نے جلدی سے کپڑے پہنے اور بھاگ کر فریج کے پاس گئی اور فریج سے دو تین ٹھنڈے پانی کی بوتلیں نکالیں اور واپس واش روم میں گھس گئی ۔۔۔۔۔اور پھر سے میں نے اپنے کپڑے اتارے اورایک ایک کر کے ٹھنڈے پانی کی ان بوتلوں کا سارا پانی ۔ اپنی گرم چوت پر انڈیلنے لگی ۔۔۔اس سے میری آگ تو نہ بجھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن وقتی طور پر کچھ سکون سا آ گیا۔۔۔ اور میں باہر آگئی اور بستر پر لیٹ کر سوچنے لگی کہ ۔۔۔ میری پیاس کب بجھے گی؟ کب میری پھدی میں لن جائے گا ۔۔۔۔ لن کا خیال آتے ہی میرا دھیان عادل کی طرف چلا گیا۔۔۔اور مجھے اس بات کا افسوس ہونے لگا کہ پچھلے چند دنوں سے عادل کے ساتھ میرا رویہ کچھ اچھا نہ رہا تھا ۔۔۔ جس کی وجہ سے عادل میرے ساتھ کچھ کچھا کچھا سا رہتا تھا۔۔۔ اور میں بھی اس کو زیادہ لفٹ نہ کراتی تھی۔۔۔۔ پھر میں نے سوچا کہ ۔۔۔۔ شادی قریب ہونے کی وجہ سے میں عادل کا لن صرف چوت میں ہی نہیں لے سکتی تھی نا۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ بقول عطیہ بھابھی ۔میں ۔۔ باقی کے دو اور سوراخوں کو تو آزادی سے استعمال کر سکتی تھی۔۔۔سوچتے سوچتے پھر میرے من میں خیال آیا کہ شادی سے پہلے صرف عورت پر ہی پھدی مروانے کی پابندی کیوں؟ مرد پر کیوں نہیں؟ یہ سوچ آتے ہی خود ہی میرے دل میں ایک اور خیال آ گیا کہ ۔۔۔۔۔پابندی تو دونوں پر ہے۔۔۔ لیکن مسلہ یہ ہے کہ چوت پر سیل ہونے کی وجہ سے ۔۔۔۔ عورت کے پکڑے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔۔۔۔ پھر میں نے اپنے زہن سے ان ساری سوچوں کو دفعہ کیا اور عادل کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔ کہ کیوں نہ اس سے دوبارہ دوستی کی جائے۔۔۔۔۔ اس طرح اور کچھ نہیں تومیں ا س کے لن سے تو کھیل سکوں گی نا ۔۔۔اور موقعہ لگا تو اسے چوس بھی لوں گی ۔عادل اک لن چوسنے کے خیال سے میری پھدی دوبارہ سے گرم ہونے لگ گئی ۔۔۔لیکن میں نے یہ فوراً ہی اس خیال کو زہن سے نکال دیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔اس کے ساتھ ہی مجھے اپنے دوسرے سوراخ یعنی کہ گانڈ کا خیال آیا ۔۔۔ لیکن پھر یہ سوچ کر اس خیال کو رد کر دیا کہ ۔۔۔۔ عادل کا لن کافی موٹا اور لمبا ہے ۔۔۔۔۔ اسےاندر لینے سے ۔۔۔ ابھی بہت درد ہو گا۔ پھر میں کافی دیر تک سیکس کے بارے میں سوچتی رہی ۔۔ اور میری پھدی گرم ہوتی رہی۔۔۔ اور پھر سوچتے سوچتے میں نے ۔۔۔بحرحال یہ فیصلہ ضرور کر لیا کہ اب میں عادل کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر کروں گی تا کہ اس کے ساتھ لگ کر اپنی تراس میں کچھ نہ کچھ تو کمی لا سکوں ---


 چنانچہ اگے دن سے ہی میں نے اپنے اس فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا ۔۔۔۔ ایسا ہوا کہ۔۔۔ کالج سے واپسی پر مجھے عادل مل گیا۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ کنی کترا کر گزرنے ہی لگا تھا کہ میں نے اسے پاس بلا لیا اور بولی کیا بات ہے عادل صاحب آج کل آپ ہمیں کوئی لفٹ ہی نہیں کرائے رہے۔۔۔ کوئی ناراضگی تو نہیں؟ میری بات سن کر عادل ایک دم سے حیران رہ گیا ۔۔۔اور میرے خیال میں دل ہی دل میں سوچتا ہو گا کہ سالی کیا بکواس کر رہی ہے لفٹ خود نہیں کراتی ہو۔۔۔اور کہہ مجھ سے رہی ہو ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ظاہری طور پر وہ کہنے لگا وہ ۔۔آپی ۔۔۔آپ پڑھائی میں بزی رہتی ہیں نا ۔۔۔اس لیئے میں آپ کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔ ویسے میں آپ کا تابعدار ہوں ۔۔۔تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔کہ تابعدار صاحب آپ میرا ایک کام کیجئے ۔۔۔اور اپنے بیگ سے پیسے نکال کر اسے دیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔۔اور وہ کام یہ ہے کہ جلدی سے بازار جائیں اور میرے لیئے ایک پاپ کون آئیس کریم اور دوسری جو آپ کو پسند ہو لے آئیں ۔۔۔ابھی میں یہ بات کر ہی رہی تھی کہ سامنے سے عطیہ بھابھی نظر آ گئی انہوں نے میری بات سن لی اس لیئے دور سے ہی کہنے لگی۔۔۔۔ یہ آئیس کریم کس خوشی میں منگوائی جا رہی ہے؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ بس بھابھی دل کر رہا تھا اگر آپ نے بھی کھانی ہے تو بتائیں ۔۔۔۔ عادل بازار جا رہا ہے ایک آپ کے لیئے بھی لے آئے گا۔۔۔ یہ سن کر بھابھی کہنے لگی بھائی نیکی اور پوچھ پوچھ ۔۔۔پھر عادل سے کہنے لگی جا رہے ہو تو ۔ ایک میرے لیئے بھی لیتے آنا ۔۔۔ تو عادل بھابھی سے بولا ۔۔۔باجی آپ کے لیئے کون سی آئیس کریم لاؤں؟ تو بھابھی نے میری طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔۔ ہما ۔۔ تم کون سی آئیس کریم منگوا رہی ہو؟ تو میں نے کہا کہ میں تو پاپ کون شوق سے کھاتی ہوں۔۔۔ اس پر بھابھی عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ ٹھیک ہے میں بھی پاپ کون ہی کھاؤں گی ۔اور ۔۔۔۔۔ عادل جانے لگا تو میں نے اس کو روک لیا اور بیگ سے مزید پیسے نکالتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔ میں نے تمہیں دو آئیس کریموں کو پیسے دیئے تھے اور بھی لے لو ۔۔۔۔عادل نے مجھ سے پیسے لیئے اور بازار کی طرف چل پڑا۔۔تو پیچھے سے بھابھی بولی۔۔۔ عادل آئیس کریم لیکر میرے کمرے میں آ جانا۔۔ پھر عادل کے جانے کے بعد بھابھی میری طرف متوجہ ہوئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ پاپ کون تم کو کیوں پسند ہے تو میں نے بلا تکلف ہی کہہ دیا ۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ ہ ۔۔۔۔ مجھے آپ کے بھائی کو تھوڑا سا ترسانا ہے ۔۔۔ میری بات سن کر سمارٹ بھابھی ساری بات سمجھ گئی اور چونک کر بولی ۔۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔ پھر ہنس کر کہنے لگی۔۔۔۔ صرف تم ہی نہیں میں بھی اس کھیل میں شامل ہوں گی ۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔اوکے ۔آپ جاؤ میں بیگ رکھ کر آتی ہوں ۔۔۔ اپنے کمرے میں پہنچ کر جلدی سے میں نے کالج بیگ کر پرے رکھا ۔۔۔۔اور ایک منٹ میں ہی کھلے گلے والی قمیض پہن لی ۔۔۔۔اور اس کے اوپر بڑا سا دوپٹہ لیکر بھابھی کے کمرے میں پہنچ گئی۔۔۔۔ دیکھا تو عادل ابھی تک نہیں آیا تھا۔۔۔ مجھے بیٹھتے دیکھ کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔اچھا یہ بتاؤ۔۔کہ تمھارا ۔۔۔ پلان کیا ہے؟؟؟؟ تو میں نے ان سے کہا کہ پلان یہ ہے کہ میں اس کو تھوڑا ترساؤں گی تھوڑا رلاؤں گی۔۔۔۔ لیکن آپ کے سامنے نہیں ؟ تو بھابھی کہنے لگی کیوں میرے سامنے کیوں نہیں ؟ تو میں نے کہا وہ اس لیئے جان جی کہ آپ اس کی بہن ہو ۔۔۔اور ہو سکتا ہے کہ آپ کے سامنے بچہ شرما جائے ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے میری طرف دیکھتے ہوئے آنکھیں نکالیں اور کہنے لگی۔۔خاک بہن ہوں ۔۔۔ جب بھی موقعہ ملتا ہے سالا میرے مموں کو گھورتا رہتا ہے ۔۔۔ پھر اچانک ہی چلا کر بولی۔۔۔۔۔ ہے ہے۔۔۔کہیں تم میرے بھائی کا ریپ تو نہیں کرنے والی؟؟؟؟؟۔۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ بے فکر رہو ۔۔۔ شادی سے پہلے کچھ نہیں کروں گی ۔۔۔ ہاں شادی کے بعد کی کوئی زمہ داری نہیں ۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی تو اس سین میں میرا کیا رول ہو گا۔۔۔ میں نے کہا ۔۔آپ کا رول وقفے کے بعد شروع ہو گا۔۔۔۔ اور پھر مختصراً ان کو ساری بتا دی۔۔۔ ابھی میری بات ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور ۔۔۔اور عادل کمرے میں داخل ہو گیا۔۔۔۔ اسے دیکھ بھابھی کہنے لگی اتنی لیٹ؟ تو وہ بولا ۔۔ اصل میں برابر والی دکان میں پاپ کون ختم تھی ۔۔۔ اس لیئے تھوڑی دور جانا پڑ گیا۔۔۔ پھر اس نے شاپر سے تین آئیس کریمیں نکالیں ۔۔ دو ہمارے لیئے پاپ کون اور اپنے لیئے وہ مینگو کپ لایا تھا ۔۔۔۔ پاپ کون دیکھتے ہی بھابھی کہنے لگی ۔۔۔ میری آئیس کریم رکھ ۔۔۔ اچانک مجھے بڑے زور کا سو سو لگ گیا ہے۔۔۔ میں ابھی آئی۔۔۔ اور پھر ہماری بات سنے بغیر ہی وہ واش روم میں گھس گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ادھر میں نے اپنی پاپ کون سے ریپر ہٹایا اور عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ مجھے پاپ کون کی شیپ بہت پسند ہے ۔۔۔اور پھر دل ہی دل میں پاپ کون کو میں نے عادل کا لن تصور کیا اور پھر زبان نکال کر اس کے اوپر والے حصے کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔میری یہ حرکت دیکھ کر عادل کے سانولے سالونے چہرے پر ہوائیں سے اُڑ گئیں ۔۔۔اور اس نے ایک نظر واش روم کے دروازے کی طرف دیکھا اور پھر ۔۔۔۔ میری طرف دیکھ کر تھوک نگلا ۔۔۔۔اور پھر اپنے کپ سے سے ریپر ہٹانے لگا۔۔۔۔۔ ادھر میں نے ایک دفعہ پھر عادل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عادل تم پاپ کون کیوں نہیں کھاتے؟ دیکھو نا کتنے مزے کی ہوتی ہے؟ اور پھرسے دل میں عادل کے لن کا تصور کرتے ہوئے ۔۔۔اپنی زبان نکال کر اسے اوپر سے نیچے تک چاٹنے لگی۔۔۔۔ جب میں نے چاروں طرف سے پاپ کون کے بسکٹ کو چاٹ لیا ۔۔تو جان بوجھ کر میں نے ایک گرم سسکی لی۔۔۔اور عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ کتنے مزے کا بسکٹ ہے ۔۔اور پھر کون کے اوپری حصے کو اپنے ہونٹوں میں لیا ۔۔۔اور تھوڑا سا بسکٹ کاٹ کر ۔۔۔۔۔ اپنی زبان پر رکھا ۔۔۔اور اسے دکھاتے ہوئے۔۔۔۔ اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ میرے اس رویے سے عادل تو حقہ بکا رہ گیا۔۔۔ اور اس نے کپ سے جو آئیس کریم نکالی تھی وہ پگھل کر اس کی انگلیوں سے ہوتی ہوئی نیچے کی طرف آ رہی تھی۔۔۔۔ جبکہ عادل اس بات سے بے خبر ۔۔۔ بس میری سیکسی انداز کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔اچانک ہی میری نظر اس کی طرف گئی ۔۔۔۔ تو اس وقت آئیس کریم نیچے گرنے ہی والی تھی ۔۔یہ دیکھ کر عادل سے بولی۔۔۔ تمھاری ساری آئیس کریم پگھل رہی ہے۔۔۔میری بات سن کر اس نے چونک کر اپنے ہاتھ کی طرف دیکھا اور۔۔۔اس سے پہلے کہ ٹشو سے وہ اپنی انگلیوں پر لگی آئیس کریم صاف کرتا میں میں ایک دم آگے بڑھی اور کہنے لگی۔۔۔لاؤ۔۔ میں صاف کر دیتی ہوں ۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنے ہاتھ میں رکھا کپ نیچے میز پر رکھا اور بولا ۔۔ وہ کیسے ۔۔۔تو میں نے اس کی آئیس کریم لگی انگلیوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا ۔۔۔اور انہیں اپنے منہ کے قریب لے آئی ۔۔۔۔اور پھر زبان نکال کر اس طرھ اس کی انگلیوں کو چاٹنا شروع کر دیا کہ جیسے یہ عادل کی انگلیاں نہیں بلکہ اس کا لن ہو۔۔۔۔۔۔ میری اس شہوت سے بھری ۔۔۔۔اور پُر ہوس حرکت کو دیکھ کر ۔۔۔۔ بلا شبہ ۔۔عادل کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئی۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ بڑی ہی دل چسپی سے میری سیکسی حرکتوں کو دیکھنے لگا۔اس کے قریب کھڑے ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔ مجھے اس کے دل کی دھک دھک صاف سنائی دے رہی تھی۔۔۔ ۔۔ادھر جب میں نے اس کی ساری انگلیوں کو چاٹ لیا ۔۔۔تو پھر میں نے اس کو انگلیوں اس طرح سے اپنے منہ میں لے گئی۔۔۔ کہ جیسے یہ عادل کی انگلیاں نہیں بلکہ اس کا لن ہے۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی بڑے طریقے سے سینے پر رکھے اپنے دوپٹے کو نیچے فرش پر گرا دیا۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ جان بوجھ کر تھوڑا اور جھک گئی۔۔۔ جس سے میرے ۔۔۔ ممے نمایاں ہو کر اس کے سامنے آگئے۔۔۔۔۔ جیسے ہی عادل کی نظریں ۔۔۔ میرے کھلے گلے والی قمیض کے اندر ۔۔۔ بڑے بڑے ۔۔مموں پر پڑی۔۔۔ اس نے بڑی بے بسی سے ایک گہری سانس لی ۔۔۔اور میرے مموں کو بڑے غور سے دیکھنے لگا۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ میرے گزشتہ دنوں کے رویے کی وجہ سے وہ خود کبھی بھی کچھ نہیں کرے گا۔۔۔۔ اس لیئے میں اسے جی بھر کر تراسا رہی تھی۔۔۔اور وہ بے بسی کی تصویر ۔۔ بنا میری طرف ۔۔ گھور گھور کے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ اس کی انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالتے وقت میں نے اس کی شلوار کی طرف دیکھا تو اس کا لن حرکت میں آ رہا تھا۔۔۔۔ عادل کو اچھی طرح ترسانے کے بعد میں نے اپنے منہ سے ایک مخصوص آواز نکالی۔۔۔۔۔ یہ بھابھی کے لیئے اس بات کا اشارہ تھا۔۔۔ کہ آپ باہر آ جاؤ۔۔۔ چنانچہ میری اس آواز کے کچھ سیکنڈ کے بعد ۔۔جیسے ہی واش روم کا دروازہ کھلنے کی آواز سنائی دی ۔۔ میں نے جلدی سے فرش پر پڑا ہوا دوپٹہ اُٹھایا ۔۔۔اور اپنے سینے کو ڈھانپ لیا اور پھر ایک دم سے سیٹ فائن ہو کر بیٹھ گئی اور بڑے ہی نارمل طریقے سے آئیس کریم کھانے لگی۔۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر عادل نے بھی نارمل ہونے کی بڑی کوشش کی ۔۔۔ لیکن۔۔۔تیری صبع کہہ رہی ہے تیرے رات کا فسانہ کے مصداق ۔۔۔ وہ اپنی حالت پر قابو نہ پا سکا۔۔۔۔ اور اگر پا بھی لیتا تو بھابھی نے اسے کہاں چھوڑنا تھا۔۔۔ چنانچہ ہماری پاس پہنچتے ہی بھابھی عادل سے نظر بچا کر بھابھی نے مخصوص اشارے سے رپورٹ طلب کی اور میں نے آنکھوں آنکھوں میں اسے اوکے کا سگنل دے دیا۔۔۔ پھر پروگرام کے مطابق بھابھی میرے پاس بیٹھ گئی ۔۔۔۔ تو میں نے عادل سے کہا کہ فریج میں رکھی بھابھی کی آئیس کریم لے آؤ ۔۔۔اس سے پہلے کہ عادل جاتا ۔۔۔ بمطابق پروگرام بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ رہنے دو۔۔۔ میں اور ہما۔۔ مل کر کھا لیں گی۔۔۔اور پھر اس نے میرے ہاتھ میں پکڑی کون کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔ ہما۔۔۔کیا تم اپنی یہ کون مجھ سے شئیر کرو گی؟تو میں کون کے ایک طرف اپنے ہونٹ لگاتے ہوئے بھابھی سے کہا ۔۔۔آ جاؤ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی بھی آگے بڑھی ۔۔۔اور ۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میرے تصور میں تو عادل کا لن تھا ۔۔۔۔ لیکن بھابھی کا پتہ نہیں ۔کہ اس کے زہن میں کس کے لن کا تصور تھا۔۔۔۔۔ لیکن میں یہ ضرور جانتی تھی کہ بھابھی کے زہن میں بھی لن کا ہی تصور تھا۔۔۔ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ میں نے اپنے دونوں ہونٹ کون ۔۔۔کے ایک طرف رکھے اور بھابھی نے کون کی دوسری طرف ہونٹ رکھے اور ہم دونوں ۔۔۔ کون کے بسکٹ کو اس طرح چوسنے لگیں ۔۔۔ کہ جیسے بلیو فلموں میں ۔۔۔دو عورتیں ایک لن کو دونوں طرف سے چوستی ہیں ۔۔۔ کون چوسنے کا ہمارا یہ عمل اس قدر سیکسی تھا کہ۔۔۔ہمیں دیکھتے ہوئے عادل سے برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا اور وہ اپنی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے بار بار پہلو بدل رہا تھا ۔۔۔۔۔ہم نے کچھ دیر تک کون کو چوسنے کا ڈرامہ کیا ۔۔۔اور پھر ۔۔۔ ہم دونوں اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔ کیونکہ پروگرام کے مطابق اب ہم دونوں نے عادل کی آئیس کریم کے ساتھ ساتھ اس کی انگلیوں ۔۔۔ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی کرنا تھا۔۔۔۔۔ لیکن عین اس وقت کہ جب کسی بہانے سے ہم دونوں اپنی اپنی جگہ سے اُٹھنے ہی والیاں تھیں ۔۔۔ کہ اچانک بھابھی کے کمرے پر تھوڑی تیز دستک ہوئی۔۔۔دستک کی آواز سن کر ایک دم سے ہم دونوں محتاط ہو گئیں ۔۔۔۔اور بھابھی نے بڑی سنجیدگی سے کہا ۔۔کون۔۔؟؟؟؟ تو باہر سے اماں کی آواز سنائی دئی۔۔۔ پتر میں ہوں ۔۔۔ یہ بتاؤ ۔۔ ہما تمھارے پاس ہے؟ تو بھابھی نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ جی خالہ جی ہما میرے پاس بیٹھی ہے۔۔ بھابھی کی یہ بات سنتے ہی اماں نے بڑی تیزی سے دروازہ کھولا اور ۔۔۔ مجھے دیکھ کر بڑے غصے میں کہنے لگیں۔۔ تم کو ہزار دفعہ سمجھایا ہے کہ۔۔۔ کالج سے آ کر پہلے کھانا کھایا کرو۔۔۔۔ اور تم ہو کہ نواب بنی یہاں بیٹھی ہو۔پھر مزید غصے سے کہنے لگی ۔۔ جا کے روٹی کھا۔مر۔۔۔۔اماں کا جلالی لہجہ سن کر میں جلدی سے جی اماں کہا ۔۔۔۔۔۔اور سر جھکا کر ڈائینگ روم کی طرف چلی گئی۔۔۔ اور دل ہی دل میں اماں کو کوستے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کہ کچھ دیر اور نہ آتی تو کیا ہو جاتا۔۔۔۔ 


 یہ اگلے دن شام کی بات ہے کہ میں دوپہر کو سو کر اُٹھی تو واش روم میں جانے سے پہلے حسبِ عادل اپنی کھڑی سے باہر جھانک کر دیکھا تو برآمدے میں عادل بیٹھا کوئی میگزین پڑھ رہا تھا۔۔۔۔اسے دیکھ کر پھر سے میرے اندر کی تراس جاگ اُٹھی اور میں نے کھڑکی میں سے ادھر ادھر دیکھا تو آس پڑوس کوئی بھی نہ تھا ۔۔اس لیئے میں ۔۔۔ نے واش روم جانے کا ارادہ ترک کر دیا ۔اور پھر ڈریسنگ کے سامنے کھڑے ہو کر جلدی جلدی ۔۔ اپنے حلیئے کو درست کیا اور کمرے سےباہر نکل گئی ۔۔ پھر چلتے ہوئے برآمدے میں پہنچی تو عادل بڑے ہی انہماک سے کوئی میگزین دیکھ رہا تھا ۔۔چنانچہ میں اس کے پیچھے گئی اور اپنے مموں کو اس کے ساتھ ٹچ کرتے ہوئے اس پر جھک گئی اور رومانس بھری آواز میں اس سے کہنے لگی۔۔۔ میرا چھوٹا بھائی کیا پڑھ رہا ہے؟ مجھے یوں اپنے اوپر جھکے دیکھ کر عادل ۔۔۔ حیران پریشان رہ گیا اور اس نےاٹھنے کی بڑی کوشش کی لیکن میں نے اسے بڑی مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا ۔۔اس لیئے وہ بیٹھا رہا ۔۔۔اور اپنے کاندھوں پر میرے مموں کو انجوائے کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔وہ ۔۔۔آپی۔۔۔ ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔ میں تو بس ۔۔۔بس۔۔۔اتنی دیر میں نے بڑی ہی تسلی کے ساتھ اس کی پشت پر اپنے ممے رگڑے اور پھر سیدھی ہو کر اس کے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ کیا پڑھ رہے تھے ۔۔۔تو میں نے دیکھا کہ میری اس حرکت سے عادل کے چہرے پر ہوائیں سی اُڑی ہوئیں تھیں اور اس کا سانولا چہرہ لا ل ہو رہا تای ۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔وہ آپی۔۔۔۔بس ویسے ہی۔۔۔۔ ایک میگزین دیکھ رہا تھا اتنی دیر میں نے دیکھا کہ کچن سے بھابھی نکل رہی تھی اور اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی اور ٹرے میں دو کپ چائے پڑی تھی ۔۔۔۔ بھابھی کو دیکھتے ہی میں نے کہا ۔۔ کہ ہے کوئی سخی جو ہم مسکینوں کو بھی چائے پلائے۔۔۔۔ تو بھابھی مسکرا کر بولی۔۔۔۔ بنانے والی بات جھوٹی ہے۔۔۔۔ہاں تم سے اپنا کپ ضرور شئیر کر سکتی ہوں تو میں نے اپنی سیٹ سے اُٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ سوری محترمہ۔۔۔ لیکن ہم کسی کی جھوٹھی چیز کو ہاتھ نہیں لگاتے۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی مسکرائی اور بولی۔۔۔ ٹھیک ہے عالی جاہ۔۔آپ کچن میں تشریف لے جائیں اور اپنی چائے خود بنانے کا کشٹ اٹھائیں ۔۔پھر مجھے جاتے ہوئے دیکھ کر ۔۔۔۔ کہنے لگی ۔۔۔ کہاں دفعہ ہو رہی ہو ۔۔۔تو میں نے کہا میں زرا واش روم سے ہو کر آتی ہوں ۔۔۔۔اور وہاں سے چلی آئی۔۔۔ پھر ایس ہوا کہ فائق بھائی کو کمپنی کے کسی کام کے سلسلہ میں چند دنوں کے لیئے کراچی جانا پڑ گیا تھا۔۔۔ یہ بات بھائی کے کراچی جانے کے پانچویں یا چھٹے دن کی ہے ۔۔۔۔۔اس رات میں بھابھی کے کمرے میں تھی اور اس وقت ہم آپس میں سیکس کر کے ننگی ہی پلنگ پر لیٹی ہوئیں تھیں۔۔۔ دورانِ سیکس میں نے محسوس کیا تھا کہ بھابھی کچھ پریشان سی تھی۔۔ ۔۔۔تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کیا بات ہے بھابھی ۔کچھ پریشان لگ رہی ہو۔۔ میرے ساتھ سیکس کا مزہ نہیں آیا۔۔۔؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ یار مزہ تو بہت آیا ہے لیکن ۔۔ ہما سچ پوچھو ۔۔۔ تو لن کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔۔ تو میں نے کہا کہ یہ کہو نا کہ فائق بھائی کی یاد آ رہی ہے۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔ فائق کا سمجھ لو ۔۔ یا کچھ اور ۔۔۔۔۔ بحرحال میں لن کے لیئے بہت اداس ہوں ۔۔۔یہ سن کر میں نے بھابھی کی چوت میں انگلی ڈالی تو وہ ابھی تک گیلی تھی۔۔۔۔ اور جب میں نے اپنی انگلی کو باہر نکلا تو بھابھی نے جلدی سے میری انگلی کو پکڑ کر اس پر لگی اپنی منی کو چاٹ کر بولی ۔۔۔ کیوں میری پر یقین نہیں تھا کیا؟ تو میں نے تھوڑا شرمندہ ہوتے ہوئے کہا۔۔۔۔ سوری بھابھی۔۔۔ تو وہ بولی۔۔۔۔ سوری کی بچی مجھے یہ بتا کہ میں ۔۔۔ لن کا نشہ کیسے پورا کروں؟ پھر میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔کچھ بتا نا۔۔۔ تب میں نے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ سوچتی ہوں بھابھی۔۔۔۔اور پھر کپڑے پہن کر اپنے کمرے میں آ گئی.........


اس سے اگلے دن کی بات ہے ۔۔۔ کہ شام کا ٹائم تھا۔۔۔ کہ میرے کمرے پر دستک ہوئی۔۔۔۔ میں نے بستر پر لیٹے لیٹے ہی آواز لگائی کون ہے ؟ دروازہ کھلا ہے آ جاؤ۔۔۔۔ میری بات سن کر ۔۔ دھیرے سے کمرے کا دروازہ کھلا اور دیکھا تو بھابھی کمرے میں داخل ہو رہی تھی۔اس کے کندھے پر پرس لٹکا ہوا تھا ۔۔۔اور اس وقت بھابھی بڑی تیاری کی حالت میں تھی ۔۔۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ کہیں جا رہی ہو بھابھی؟ تو عطیہ بھابھی بولی۔۔۔ نہیں یار کیوں؟ تو میں نے کہا کہ ویسے ہی آپ کو تیار شیار دیکھ کر پوچھا ہے میری بات سن کر انہوں نے ایک دم اپنی طرف دیکھا اور پھر بولی۔۔۔ اوہ ۔۔اچھا ۔۔ نہیں یار۔۔۔ یہ تو بس ۔۔۔ کسی کو دھوکا دینے کے لیئے ہے۔۔۔ دھوکے کا نام سن کر میں چونک پڑی اور جمپ مار کر بستر سے اُٹھی اور بڑی حیرانی سے بھابھی سے پوچھنے لگی۔۔۔۔ دھوکا۔۔۔۔ تو بھابھی بڑے ذو معنی انداز میں ہنس کر بولی ۔۔۔ جی دھوکا ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔جلدی سے تیار ہو جاؤ تو میں نے ان سے پوچھا چکر کیا ہے؟ تب بھابھی نے مجھے مختصراً ساری بات سمجھائی ۔۔۔اور بولی۔۔۔۔۔ کیسا پروگرام ہے؟ تو میں کہا ایک دم فسٹ کلاس ۔۔ لیکن اگر بیچ میں اماں نہ آ گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سنتے ہی بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔


           آپ کی اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ آپ کی والدہ محترمہ۔۔۔۔۔ عظمیٰ کے ساتھ کسی کام سے باہر گئیں ہیں اور اس ناچیز کو بتا کر گئی ہیں کہ ان کا رات دس سے پہلے واپس آنا مشکل ہو گا۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور بولی۔۔۔۔ تب ٹھیک ہے۔۔۔ اتنے میں بھابھی نے اپنی کھڑی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ چلو۔۔۔۔۔چنانچہ ہم دونوں ہی دبے پاؤں میرے کمرے سے نکلے اور ۔۔۔ جا کر بھابھی کی کھڑکی کے ساتھ لگ کر اندر دیکھنے لگے۔۔۔۔۔۔ اندر کا نظارہ بڑا دلکش تھا۔۔۔۔ بھابھی کے کمرے کے درمیان پڑے۔۔۔ بڑے سے ٹی وی ایک بہت ہی گرم ٹرپل ا یکس موی لگی ہوئی تھی ۔۔۔۔جو بھابھی جان بوجھ کر وہاں رکھ کر آئی تھی۔۔بات یہ تھی کہ ۔ بھابھی نے مجھے بتایا کہ وہ عادل کو بتا کر آئی تھی کہ وہ کسی کام سے میرے ساتھ بازار جا رہی ہے اور دو تین گھنٹے تک واپس آئے گی۔۔۔۔ اور پھر عادل کو ٹی وی ٹرالی سے ایک گیت مالا نکال کر دیا کہ ان کے آنے تک وہ یہ انڈین پرانے گانے دیکھے اور بھابھی کے بقول ایک تو وہ گانے بیلک ایند وہائیٹ تھے ۔۔اور دوسرے اتنے تھکے ہوئے تھے کہ اس کے مطابق عادل بمشکل دو تین ہی گانےہی دیکھ سکے گا ۔۔۔اس کیسٹ کے ساتھ ہی بھابھی نے ۔۔۔ بڑی چالاکی لیکن بظاہر ۔۔۔ بھول کر ایک اور کیسٹ بھی وہاں پر رکھ دی تھی ۔۔۔ جو کہ ایک ٹرپل ایکس فلم تھی اور ۔۔۔ جس میں بڑی بہن کے ساتھ کم سن بھائی کے سیکس سین تھے ۔۔ اس بات کو ایک گھنٹہ ہو چکا تھا۔۔۔۔۔ اور بھابھی کے بچھائے ہوئے جال کے عین مطابق ۔۔۔۔شکار نے چارہ نگھل لیا تھا۔۔۔ اور اس وقت بھابھی کے ٹی وی کی بڑی سی سکرین پر ۔۔۔ ایک بہت گرم سین چل رہا تھا جس میں ایک میچور لڑکی اپنے کم سن بھائی کا لن چوس رہی تھی۔۔۔۔اور عادل کو یہ سین اتنا دلکش لگ رہا تھا کہ وہ بار بار ری وائینڈ کر کے لن چوسنے کا یہ منظر دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔بھابھی میرے ساتھ کھڑے ہو کر کچھ دیر تک یہ نظارہ دیکھتی رہی پھر میں نے اس کے کان میں پوچھا ۔۔۔ بھابھی یہ منظر فلم میں کس جگہ آتا ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ لگ بھگ فلم کے درمیان میں اس لڑکی کا سین آتا ہے۔۔۔ پھر میرے کان میں بولی ۔۔۔ پوری فلم میں سب سے بیسٹ چوپا اسی لڑکی کا ہے۔۔۔جسے عادل بار بار ری وائینڈ کر کے دیکھ رہا ہے پھر میں دیکھا کہ عادل نے اپنی نیکر کو نیچے کیا اور ۔۔۔ اپنا لن نکال کر اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ اور فلم دیکھنے کے ساتھ ساتھ بڑی آہستگی سے اس پر مساج کرنے لگا عادل کا لن دیکھ کر بھابھی کے منہ سے تحیر آمیز سیٹی کی سی آواز نکلی۔۔۔۔اور وہ میری طرف منہ کر کے بولی۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ ہما ۔۔۔میرے بھائی کا تو بہت بڑا لن ہے۔۔۔اب میں بھابھی کو کیا بتاتی کہ میں اس کے بھائی کے لن کو بہت دفعہ دیکھ چکی ہوں ۔اور اب اسے چوسنے کے چکر میں ہوں ۔۔۔ لیکن میں نے بتانا مناسب نہ سمجھا اور بھابھی کی طرح حیران ہو کر اس سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤ بھابھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کے بھائی کا لن تو بڑا شاندار ہے۔۔۔ بھائی کے لن کو دیکھ کر بھابھی ۔۔۔۔۔ کچھ بے چین سی ہو گئی اور میں نے دیکھا تو بھابھی کی آنکھوں میں اپنے بھائی کے لیئے شہوت کے لال ڈورے ۔۔۔تیر رہے تھے۔۔اور اس کے ہونٹوں پر چدنے کی شدید تراس نظر آ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ فلم دیکھتے ہوئے جیسے جیسے عادل اپنے لن کو مسلتا ویسے ویسے ۔ بھابھی اپنی پھدی پر ہاتھ پھیر رہی تھی اور میں نے ویسے ہی ہاتھ لگا کر بھابھی کی پھدی چیک کی ۔۔تو اپنے بھائی کا لن دیکھ کر بھابھی کی چوت مکمل طور پر گیلی ہو چکی تھی۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ ۔۔ ہما ۔۔۔تم یہیں رکو ۔۔۔ ۔۔۔ میں اندر جا رہی ہوں۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے احتجاج کرنے کی کوشش کی ۔۔تو وہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔شش۔۔۔ نو ۔۔آرگومنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دبے پاؤں اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے بھابھی نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور ۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے بھابھی نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور بڑی آہستگی سے اسے گھماکر دیکھا تو بڑی آسانی سےدروازے کا ہینڈل گھوم گیا ۔۔۔یعنی کہ دروازہ ۔۔اندر سے لاک نہ تھا۔۔۔۔چنانچہ بھابھی نے ۔۔ بڑی احتیاط سے دروازےکو کھولا اور مجھے آل دا بیسٹ کا اشارہ کر کے۔۔۔ کمرے میں داخل ہو گئی۔۔۔۔ بھابھی کے اندر داخل ہوتے ۔۔۔ ہی میں بھی بھاگ کر اس کی کھڑکی کی طرف گئی ۔۔۔۔اور اندر کا حال دیکھنے لگی۔۔۔ دیکھا تو ۔۔ دبے پاؤں چلتی ہوئی بھابھی عادل کے پاس پہنچ چکی تھی۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف دنیا و مافہیا سے بے خبر عادل ۔۔اپنے ایک ہاتھ میں لن پکڑے اسی چوپے والے سین میں کھویا ہوا تھا ۔۔۔ بھابھی کچھ دیر کھڑی یہ سب دیکھتی رہی ۔۔۔ ۔۔۔ پھر اچانک ہی کمرے میں بھابھی کی آواز گونجی۔۔۔۔۔ یہ سین بہت پسند ہے کیا؟ ۔۔۔بھابھی کی آواز سن کر عادل کو ایسا لگا کہ جیسے اس کے پاؤں میں کسی نے بمب پھوڑ دیا ہو۔۔۔ وہ ایک دم سے اچھلا اور ۔بڑی ہی حیرانی سے بھابھی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ باجی ۔۔۔آ۔آآآپ پ پ ؟؟؟؟؟ ۔۔۔آپ کب آئی۔۔۔؟؟ پھر اس کے بعد ۔۔اس نے ریموٹ کی مدد سے ٹی وی کو بند کرنے کی کوشش کی ۔۔۔ لیکن گھبراہٹ میں بجائے ٹی وی بند ہونے کے اس کی آواز اور اونچی ہو گئی ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ عادل نےجلدی میں اپنی نیکر سے باہر نکلے ہوئے لن کو بھی نیکر کے اندر کرنے کی کوشش کی لیکن گھبراہٹ میں وہ ایسا بھی نہ کر سکا اور پھر چار و نا چار اس نے اپنے لن کو دونوں ٹانگوں کے بیچ کیا اور ۔۔۔۔ ایک بار پھر ٹی وی ریموٹ کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیا کرے ۔۔چنانچہ اس دفعہ بھی اس نے ۔۔ بجائے ٹی وی بند کرنے والے بٹن کے ۔۔۔ دوبارہ سےاس کے والیم کو بڑھا دیا۔۔۔ جس سے ٹی وی کی آواز اور تیز ہو گئی ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر عادل مزید گھبرا گیا ۔۔۔اور اس نے دوبارہ سے ریموٹ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور گھبراہٹ میں ایک بار پھر غلط ۔۔۔ بٹن ۔۔کو دبا دیا ۔۔۔ ۔۔۔اس وقت عادل بہت گھبرایا ہوا لگ رہا تھا ۔۔۔۔جب بار بار کرنے سے بھی ٹی وی آف نہ ہوا ۔۔۔۔تو اچانک عطیہ بھابھی نے عادل کے ہاتھ سے ریموٹ لیا اور بڑے آرام سے ٹی وی کو آف کر دیا۔۔۔۔ ٹی وی بند ہو تا دیکھ کر عادل کی جان میں جان آئی اور اس نے ایک گہرا سانس لیا اور بھابھی کے سامنے بڑی شرمندہ سی شکل بنا کر ۔۔اور سر جھکا کر ۔۔۔کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ اس وقت اس کے چہرے پر ہوائیں اُڑی ہوئیں تھیں اور وہ بڑی ہی سخت ندامت محسوس کر رہا تھا ۔پھر ۔۔ اس کے منہ سے پھنسی پھنسی سی آواز نکلی ۔۔وہ بھابھی سے کہہ رہا تھا ۔۔۔کہ۔۔۔ سوری باجی۔۔۔ تو عطیہ بھابھی نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے پیار سے کہا کس بات پر سوری کہہ رہے ہو میرے بھائی ؟ تو عادل کچھ نہیں بولا ۔۔یہ دیکھ کر بھابھی آگے بڑھی اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولی۔۔۔کوئی بات نہیں ۔۔۔ اگر تم نے بھی یہ مووی دیکھ لی تو؟ ۔۔پھر کہنے لگی۔۔۔۔ اس میں اتنا شرمندہ ہونے کی کیا بات ہے؟ میں خود بھی بڑے شوق سے یہ موویز دیکھتی ہوں ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر حیرت سے عادل کی آنکھیں کےپھیل گئیں ۔۔۔۔۔۔اور وہ ۔۔۔باجی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔۔ باجی آپ بھی ؟ تو بھابھی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھے رکھے اور کہنے لگی۔۔۔ ہاں تو کیا میں یہ مویز نہیں دیکھ سکتی ؟؟ میں کیا انسان نہیں ہوں؟ میرے جزبات نہیں ہیں ؟ میرا دل نہیں ہے ؟؟؟ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل بڑا حیران ہوا ۔۔۔۔ اور حیرت بھری نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ تو کیا بھائی صاحب ( فائق بھائی ) کو اس بات کا پتہ ہے؟ تو بھابھی ہنس کر کہنے لگی۔۔۔میرے بھولے بھائی ۔۔۔ ۔۔ نہ صرف یہ کہ انہیں سب پتہ ہے بلکہ وہی تو مجھے یہ فلمیں لا کر دیتے ہیں۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے عادل کے کندھے کو دبا یا اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔

جب عادل کرسی پر بیٹھ گیا تو بھابھی اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ ۔۔۔ کہ تم فرسٹ ٹائم یہ مووی دیکھ رہے ہو ؟ بھابھی کی بات سن کر عادل کے چہرے پر تزبزب کے آثار پیدا ہو گئے ۔۔اور وہ بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ اس وقت اس کے چہرے پر پیشمانی کے وہ آثار نہ تھے۔۔۔ جو کہ پہلی مرتبہ بھابھی کو دیکھ کر اس کے چہرے پر ابھرے تھے۔۔۔ عادل کو تزبذت کی حالت میں دیکھ کر بھابھی اس سے کہنے لگی۔۔۔میں سمجھ گئی ۔۔اس سے پہلے بھی تم اس قسم کی موویز دیکھ چکے ہو ۔۔۔ پھر عادل کی طرف دیکھ کر بولی میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا؟ اور بھابھی کی بات سن کر عادل نے سر جھکا لیا۔۔۔۔ اور کچھ نہیں بولا۔۔۔۔ پھر بھابھی نے عادل سے اگلا سوال کیا کہ بہاولپور میں تم یہ فلمیں کہاں سے لاتےتھے اور کیسے دیکھتے تھے ؟ ۔۔۔ بھابھی کا سوال سن کر عادل ایک دم سے پریشان ہو گیا اور سر جھکا کر بیٹھا رہا ۔۔۔ ادھر بھابھی نے جب دیکھا کہ عادل بہت گھبرایا ہوا ہے اور بھابھی کی باتوں سے شرما بھی رہا ہے تو بھابھی نے وہ ٹاپک ہی ختم کر دیا ..اور عادل کے ساتھ ہلکی پھلکی گپ شپ شروع کردی ۔۔ اس گپ شپ کا یہ فائدہ ہوا کہ کچھ دیر کے بعد عادل کے چہرے پر گھبراہٹ کچھ کم ہوئی ۔۔۔۔ اور وہ بھی بھابھی کے ساتھ اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگا ۔۔۔اس طرح باتیں کرنے سے اس کے اندر تھوڑا سا اعتماد بھی پیدا ہوگیا تھا۔۔۔۔۔ اور پھر ہلکی پھلکی گپ شپ کے ۔۔ کچھ ہی دیر بعد عادل بھابھی کے ساتھ کچھ اور کھل گیا اور ۔۔۔۔ اور اب دونوں ہنس ہنس کر باتیں کرنا شروع ہو گئےتھے ۔۔ادھر عادل کو پُراعتماد ہوتے دیکھ کر ۔۔۔ بھابھی عادل سے کہنے لگی۔۔ عادل یاد ہے نا بچپن میں۔۔جب تم بہت چھوٹے ہوتے تھے۔۔تو اکثر۔ میں ہی تم کو نہلایا کرتی تھی ۔۔اور ۔تمہارے جسم پر خوب صابن بھی ملا کرتی تھی۔۔۔۔ پھر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے لگی مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ ۔۔۔ ایک دفعہ تمھارے بدن پر صابن لگاتے ہوئے میرا ہاتھ پھسل کر ۔۔ تمھاری" پرائیویٹ " جگہ پر چلا گیا تھا ۔۔۔۔اور پھر ایسے ہی بے دھیانی میں۔۔۔ میں نے وہاں بھی صابن لگانا چاہا لیکن جب صابن لگانے کے لیئے ۔۔۔۔ ہاتھ میں پکڑتے ہی ۔۔ تمھاری۔۔۔۔ پرائیویٹ ۔۔ جگہ۔۔۔۔ بھابھی نے اتنا کہا اور ہنسنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ بھابھی کو ہنستے دیکھ کر عادل نے بھی اپنے چہرے پر ایک پھیکی سی مسکراہٹ کو سجایا ۔۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔تب بھابھی دوبارہ سے ہنستے ہوئے عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔۔یاد ہے نا عادل۔۔۔۔ تو عادل نے بجائے کوئی جواب دینے کے اپنا سر ہاں میں ہلا دیا۔۔۔۔۔۔اور پہلی دفعہ عادل بجائے شرمندگی کے نارمل سی شکل بنا کر بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ ۔ ۔۔۔اور اسکے ساتھ ہی۔کھل کر مسکرا بھی دیا۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر بھابھی کو کچھ حوصلہ ہوا۔۔۔ اور اس نے اگلا قدم اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔۔اور عادل سے کہنے لگی ۔۔۔عادل ۔۔ مجھے ابھی بھی وہ سین نہیں بھولتا ۔۔۔کہ ایک دفعہ میں کالج سے گھر آئی تھی ۔۔۔تو میرے کمرے کا واش روم مصروف ہونے کی وجہ سے میں تمھارے کمرے میں چلی گئی تھی ۔۔۔اور چونکہ مجھے بڑا سخت پیشاب آیا ہوا تھا ۔۔۔اس لیئے جلدی میں ۔۔۔۔ میں ۔۔واش روم کا دروازہ لاک کرنا بھول گئی تھی۔۔۔۔ 


اتنی بات کر کے بھابھی نے بڑی شرارت بھری نظروں سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ یاد ہے نا ۔۔۔آگے کیا ہوا تھا ۔ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے دیکھا کہ عادل کی آنکھوں میں ایک خاص چمک سی آ گئی تھی۔۔۔۔۔لیکن وہ چاہ کے بھی اپنی بڑی بہن کے سامنے کچھ نہ بولا اور سر ہلا کر ۔۔۔ بس اتنا ہی کہہ سکا کہ ۔۔ جی باجی ۔۔۔ اس کی بات سن کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔ بتاؤ نا یار۔۔۔ اس میں شرمانے والی کون سی بات ہے۔۔۔ لیکن ۔۔۔عادل نے بھابھی کے اصرار پر بس اتنا ہی کہا ۔۔۔۔ کہ آپ ہی بتا دیں نا پلیز۔۔۔ تو بھابھی بولی۔۔ کہنے لگی اوکے میں ہی بتا دیتی ہوں۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔۔ کہ اس وقت میں کموڈ پر بیٹھی ہوئی پیشاب کر رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک دروازہ کھلا ۔۔۔۔اور تم اندر آ گئے۔۔۔۔ تمہیں اندر آتا دیکھ کر میں گھبرا گئی۔۔۔۔اور پات پر ایک دم سے کھڑی ہو گئی تھی ۔۔ اس وقت میری شلوار اُتری ہوئی تھی۔۔۔۔اور قمیض اوپر تھی۔۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں ۔۔اوپر ہوئی تو۔۔۔۔اس وقت بھی میری۔۔۔ "پرائیویٹ " جگہ سے پیشاب نکل رہا تھا۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر بھابھی نے ایک خاص نظر سے عادل کو دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔میرا خیال ہے اس دن تم نے مجھے پیشاب کرتے ۔۔ بلکہ پیشاب والی جگہ بھی دیکھ لی تھی۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے بڑے ہی معنی خیز لہجے میں عادل سے کہا۔۔۔۔ کیوں میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا۔۔ تو عادل ایک دم ۔۔۔شرما سا گیا۔۔۔۔۔ اور کچھ نہ بولا۔۔۔۔


       اس کے بعد بھابھی نے چند سیکنڈ کا وقفہ کیا اور پھر عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ اس وقت تم تھوڑے چھوٹے تھے۔۔۔ پھر عادل کے سراپے پر ایک بھر پور نظر ڈال کر کہنے لگی ۔۔۔لیکن اب تو میرا بھائی شادی کے قابل اور جوان ہو گیا ہے پھر عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔اچھا فرض کر و ۔۔ کسی وجہ سے ابھی تمھاری شادی کرانی پڑ جائے تو ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ تمھارے لیئے ہم لوگ کس قسم کی لڑکی تلاش کریں ۔۔۔۔ تو بھابھی کی بات سن کر عادل کہنے لگا ۔۔۔۔ ابھی کہاں باجی ابھی تو میں بہت ۔۔۔۔۔ چھوٹا ہوں ۔۔۔۔اور ابھی تو میری تعلیم بھی مکمل نہیں ہوئی۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو عادل لیکن میں بس ویسے ہی اپنی انفارمیشن کے لیئے پوچھ رہی ہوں کہ تم کو کس قسم کی لڑکی پسند ہے ۔۔۔۔ تو عادل تھوڑا شرماتے ہوئے کہا کہ۔۔وہ باجی ۔۔۔ مجھے بھرے بھرے جسم والی لڑکیاں بہت اچھی لگتی ہیں ۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی ۔۔۔۔ تھوڑا حیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ بھرے بھرے سے تمھاری کیا مراد ہے؟تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ بھرے بھرے جسم سے مراد ایسی لڑکی ہے کہ جو نہ تو موٹی ہو اور نہ ہی پتلی۔۔۔۔۔۔ بلکہ جس کے جسم پر تھوڑا گوشت ہو۔۔۔ تو بھابھی بولی مثلاً ہماری فیملی میں ایسی کون سی لڑکی ہے؟ عادل تھوڑا ۔۔۔ جھجھک کر کہنے لگا۔۔۔۔۔ ہماری فیملی میں آپ کی نند ۔۔۔۔ہما۔۔۔ ایک ایسی لڑکی ہے کہ جس کا جسم مجھے بہت پسند ہے۔۔۔عادل کی بات سن کر بھابھی نے شرارتاً عادل آنکھ ماری اور کہنی لگی ۔۔۔۔۔ ہما میں ایسی کیا بات ہے؟ بھابھی کی بات سن کر حیرت انگیز طور پر عادل نے بھی بھابھی کی آنکھ ماری اور بولا ۔۔ وہ یہ کہ اس کا جسم بہت اچھا ہے ۔۔۔عادل کی بات سن کر اس کے سامنے ہی بھابھی نے اپنے سراپے پر نظر دوڑائی اور عادل سے بولی۔۔۔۔۔ اوئے ۔۔۔۔ میرا جسم بھی بھرا بھرا اور اور گوشت سے بھر پور ہے ۔۔پھر تم نے میری مثال کیوں نہیں دی ؟ ۔۔۔ ہما کی مثال کیوں دی ہے ۔۔۔؟؟ بھابھی کی بات سن کر عادل تھوڑا پریشان ہو گیا اور بولا۔۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔۔ آپ میری بڑی بہن ہیں نا ۔۔اس لیئے آپ کی مثال دیتے ہوئے مجھے کچھ اچھا نہیں لگا۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی اٹھلا کر بولی۔۔۔ بہن سے پہلے میں ایک عورت بھی ہوں ۔۔۔ اور میں یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ مجھے تم کسی سے پیچھے رکھو ۔۔۔اس کے ساتھ ہی بھابھی کھڑی ہو گئی اور عادل کو اپنا جسم د کھاتے ہوئے بولی۔۔۔ بولو کیا کمی ہے مجھ میں ؟ بھابھی کی بات سن کر عادل بولا ۔۔۔۔۔ قسم سے باجی آپ کا جسم تو لاکھوں میں ایک ہے میں نے تو بس ویسے ہی ہما کی مثال دی تھی۔۔۔ اس وقت بھابھی نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور قمیض پر دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا ۔۔۔چنانچہ بھابھی عادل کی طرف تھوڑا جھکی ۔۔۔بھابھی کے جھکنے سے اس کے بریسٹ واضع طور پرعادل کے سامنے آ گئے اور وہ کن انکھیوں سے بھابھی کے بڑے گلے والی قمیض میں سے اس کے بڑے بڑے بریسٹ کو دیکھنے لگا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے عادل کے چہرے پر شہوت کی ہلکی سی جھلک بھی دیکھ لی تھی۔۔۔۔۔۔ عادل کی یہ بات بھابھی نے بھی تاڑ لی تھی ۔۔۔اس لیئے اپنے مموں کا دیدار کرا کر وہ اچانک ہی عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ وہ تم نے میری بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔تو عادل حیران کر کہنے لگا کون سی بات کا باجی ؟ تو بھابھی نے ٹی وی کی طرف اشارہ کے کہا کہ تم اس قسم کی فلمیں کب سے دیکھ رہے ہو؟ تو بات کہنے سے قبل عادل تھوڑا سا ہچکچایا پھر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔۔۔ ۔۔۔اس کی یہ حرکت دیکھ کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ادھر ادھر کیا دیکھ رہے ہو ۔۔ کمرے میں ہم دونوں اکیلے ہیں ۔۔۔۔ میں تمھاری بہن ہونے کے ساتھ ساتھ تمھاری دوست بھی ہوں ۔۔۔۔اس لیئے کھل کر بتاؤ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل کو کچھ ہوصلہ ہوا ۔۔۔اور وہ کہنے لگا ۔۔۔باجی ۔۔ کافی عرصہ ہو گیا۔۔۔ اس کی بات سن کر بھابھی ایک دم سے چونک گئی اور اس سے بولی۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔۔ تواس کا مطلب ہے تم میری شادی سے پہلے بھی یہ موویز دیکھتے تھے ۔۔۔تو عادل نے ہاں میں سرہلا دیا۔۔۔۔ عادل کا اشارہ دیکھ کر بھابھی ایک دم سے بولی۔۔۔۔۔ سالے مجھے بھی بتا دینا تھا اور ہم مل کر یہ فلمیں دیکھتے ۔۔۔ کہ میں بھی اس قسم کی موویز کو بڑے شوق سے دیکھتی ہوں ۔۔۔ تو عادل بھی مسکرا کر کہنے لگا ۔۔۔۔ مجھے کیا پتہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر بھابھی بولی ۔۔اب تو پتہ چل گیا ہے نا۔۔۔۔ تو عادل نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ تو بھابھی بولی ۔۔۔ تو کیوں نہ اب ہم دونوں مل کر یہ موی دیکھیں۔۔۔ کیا خیال ہے تمھارا؟ ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل حکا بقا رہ گیا ۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔باجی ابھی؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔اور میں دیکھ رہی تھی کہ جزبات کی شدت سے عادل کا سانولا چہرہ ۔۔لال ہو رہا تھا۔۔۔اور اس کی آنکھوں کی چمک ۔۔۔۔۔ کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ادھر بھابھی نے ریموٹ پکڑا ۔۔۔۔اور پہلے سے لگی ہوئی فلم کو چلا دیا۔۔۔۔ اور پھر وہ دونوں مل کر فلم دیکھنے لگے۔۔۔۔ فلم چلنے کے کچھ دیر بعد ۔۔۔۔ بھابھی نے عادل کی طرف دیکھا اور اس سے بولی۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ کہ اس قسم کی فلموں میں تمہیں کون سا سین اچھا لگتا ہے۔۔۔۔؟ تو عادل نے پہلے تو بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔ پھر سر جھکا لیا۔۔۔ تو بھابھی نے اس سے کہا اس میں شرمانے کی کون سی بات ہے ۔۔۔۔ میں نے ایک سوال پوچھا ہے تم اس کا جواب دو۔۔۔تو عادل نے سر اٹھا کر بھابھی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔ جب لڑکی منہ میں لیتی ہے۔۔۔۔۔ تو بھابھی اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ کیا منہ میں لیتی ہے۔۔۔ کھل کر بتاؤ نا۔۔۔۔۔بھابھی کی بات سن کر عادل پہلے تو تھوڑا سا ہچکچایا ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔۔وہ جو آپ دیکھ رہی ہو۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی نے ٹی سکرین کی طرف دیکھا تو اس وقت ایک چوپا سین چل رہا تھا ۔۔۔۔ لیکن بھابھی نے اسے اگنور کیا اور عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ کیا منہ میں لیتی ہے اس کا کوئی نام تو ہو گا۔۔۔۔ تم اس کا نام بتاؤ۔۔۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب بھابھی اور عادل زہنی طور پر۔۔۔ دونوں تیار تھے لیکن ۔۔۔۔ پہل کون کرے والی بات تھی ۔۔۔اور میرے خیال میں چھوٹا ہونے کے ناطے عادل تو کھبی بھی پہل نہیں کر سکتا تھا۔۔۔اس لیئے جو کرنا تھا ۔۔۔ بھابھی کو ہی کرنا تھا ۔۔۔۔اور میرے خیال میں بھابھی بھی یہ بات جان گئی تھی ۔۔۔اس لیئے اس نے عادل کی طرف دیکھا اور بڑے ہی سیکسی موڈ میں اس سے کہنے لگی۔۔ کہ ۔۔۔ بتاؤ نا ۔ منہ میں لینے والی چیز کا نام کیا ہے ۔۔بھابھی کی بات سن کر عادل کے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا ۔۔۔۔ اور کچھ دیر کی ہچکچاہٹ کے بعد وہ تھوڑا ۔شرماتے ہوئے ۔۔ بولا۔۔۔۔ اس کا نام لن ہے۔۔۔۔۔ لن کا نام لیتے ہی بھابھی اور میری نگاہ ۔۔۔ عادل کی نیکر کی طرف گئی۔۔۔۔تو وہاں پر عادل کا لن الف کھڑا تھا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔اور عادل کی نیکر کے اوپر سے ہی اس کے لن کو پکڑ لیا ۔۔۔۔اور بولی۔۔اچھا تو تم اس کی بات کر رہے تھے۔۔۔ اور پھر اس نے لن کو تھوڑا دباتے ہوئے بولی ۔۔۔یہ بتاؤ عادل کہ اس لن کو کس کس نے اپنے منہ میں لیا ہے؟ توعادل نے سفید جھوٹ بولتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ نہیں باجی ۔۔۔ آج تک کسی نےبھی میرا منہ میں نہیں لیا ۔۔تو بھابھی اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ابھی تک کوئی نہیں ملی کیا؟ تو عادل نے نفی میں سر ہلا دیا۔۔اس پر بھابھی اس سے اگلاسوال کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ پھر تم گزارا کیسے کرتے ہو؟ تو عادل نہ سمجھنے والے انداز میں۔۔ خالی خالی نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔ بھابھی اس کی بات سمجھ گئی اور بولی ۔۔ ۔۔یار عادل اس قسم کی فلمیں دیکھ کر مجھ جیسی شادی شدہ عورت بھی نہیں رہ سکتی ۔۔۔۔تو پھر تم کیسے رہ سکتے ہو گئے ؟۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ۔ براہِ راست عادل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور کہنے لگی۔۔۔۔ایسی فلمیں دیکھ کر تم گزارا کیسے کرتے ہو؟ بھابھی کی بات سن کر عادل نے تھوڑا شرما کر سر جھکا لیا اور کہنے لگا۔۔۔وہ باجی بس ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔تو بھابھی آنکھیں نکال کر اس سے بولی ۔۔۔سچ سچ جواب دو۔۔۔ تو عادل ۔۔۔ تھوڑا اٹک اٹک کر ۔بولا۔۔۔وہ ۔۔وہ۔۔باجی۔۔۔اور ۔۔تو کوئی ملتا نہیں اس لیئے ۔۔ میں ہاتھ سے گزارا کر لیتا ہوں ۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ اوہ۔۔تم مُٹھ مارتے ہو۔۔تو عادل نے آہستہ سے کہا۔۔۔ جی باجی۔۔۔۔تو بھابھی اس کا لن پکڑے پکڑے بولی۔۔۔ کیا تم میرے سامنے مُٹھ مار سکتے ہو؟

بھابھی کی بات سن کر عادل ایک دم پریشان ہو گیا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔کیا کہہ رہیں ہیں ۔۔۔آپ۔ میں ۔۔۔آآآپ کے سامنے ؟۔۔۔ تو بھابھی ہنس کر کہنے لگی ۔۔۔کیوں میرے سامنے شرم آ رہی ہے کیا۔۔؟ تو عادل بولا ۔۔۔نہ نہ ۔۔۔ نہیں ۔۔ہاں ۔۔۔اور چپ ہو گیا۔۔۔۔۔ اس پر بھابھی کہنے لگی۔۔۔پتہ ہے شادی سے پہلے فائق بھی مُٹھ مارا کرتے تھے۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل حیران رہ گیا اور بولا۔۔۔۔۔ وہ کیسے؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کو شیپو کے ساتھ مُٹھ مارنے کا بڑا مزہ آتا تھا۔۔۔۔اور پھر خود ہی بولی جبکہ ان کے ایک اور دوست کو آئیل لگا کر مُٹھ مارنے کا مزہ آتا تھا ۔۔۔پھر انہوں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔اب تم بتاؤ کہ تم کو کس چیز سے مزہ ملتا ۔۔آئیل یا شمپو۔۔۔ یا ۔۔۔کچھ اور ۔۔۔۔۔۔ تو عادل نے پہلے تو بڑی شرمیلی نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔وہ باجی ۔۔۔۔ مجھے تو تھوک لگا کر مزہ ملتا ہے ۔۔۔اس کی بات سن کر بھابھی نے ۔۔۔اس کی نیکر کو نیچے کر دیا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔عادل کے لن کو باہر نکال لیا۔۔۔۔ اور پھر اس کے ننگے لن پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ جانور تو تمھارا کمال کا ہے عادل۔۔۔۔ تمھاری بیگم بڑی خوش ہو گی ۔۔۔اور پھر اس نے عادل کو کہا کہ چل اب شروع ہو جا۔کہ میں بھی تو دیکھوں کہ میرا بھائی مُٹھ مار کر کیسے گزارا کرتا ہے۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل نے لن پر تھوک لگانے کے لیئے اپنا ہاتھ منہ کے قریب کیا ۔۔۔۔ لیکن میں نے دیکھا ۔۔۔ کہ جزبات کی شدت سے اس کے ہونٹ اور گلا۔۔۔دونوں خشک ہو چکے تھے ۔۔۔ کیونکہ بھابھی سے بات کرتے ہوئے وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر انہیں گیلا کر رہا تھا ۔۔اس لیئے عادل اپنی ہتھیلی کو اپنے منہ کے قریب لے گیا لیکن کوشش کے باوجود بھی وہ اپنی ہتھیلی پر تھوک نہ ڈال سکا۔۔۔۔ اس کے بعدبھی ۔۔۔ کافی دفعہ اس نے اپنی ہتھیلی پر تھوک لگانے کی کوشش کی پر۔۔۔۔ حلق خشک ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکا ۔۔آخر ۔۔۔تھک ہار کر اس نے بڑی بے بسی سے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔تو بھابھی بنا کہنے ہی اس کی ساری بات سمجھ گئی اور ۔۔۔اس کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔اوکے۔۔۔میں تھوک لگا دیتی ہوں ۔۔ یہ بات کر کے بھابھی بنا عادل کی بات سنے اس کے لن پر جھک گئی اور اپنے ہونٹوں کو جوڑ کر کافی مقدار میں عادل کے سارے لن پر تھوڑا تھوڑا تھوک پھینک دیا ۔۔۔پھر اس نے عادل کے اس ہاتھ کو جو وہ اپنے منہ کی طرف لے کر گیا تھا ۔۔۔اسے اپنے پاس کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کی ہتھیلی کو چاٹ کر گیلا کر دیا اور اس پر تھوک لگا کر بولی۔۔۔۔۔ چل اب مار ۔۔۔ مُٹھ ۔۔۔۔


بھابھی کی بات سن کر عادل نے بڑی مست نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا اور اپنے ہاتھ کو لن کی طرف لے گیا اور اسے آگے پیچھے کرنے لگا۔ اور پھر کمرے سے مُٹھ مارنے کی مخصوص آواز آنے لگی۔۔۔۔۔بھابھی نے کچھ دیر تک تو اسے مُٹھ مارتے دیکھتی رہی ۔۔۔۔ ۔پھر دھیرے سے آگے بڑھی اور اس نے عادل کا ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کو آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔۔۔کچھ دیر تک تو ۔۔ بھابھی عادل کے ہاتھ پر ہاتھ رکھے اس کی مُٹھ مارتی رہی۔۔۔۔ پھر اس نے غیر محسوس طریقے سے عادل کے ہاتھ کو اس کے لن سے سے ہٹا دیا۔۔اور پھر اپنے ہاتھ میں عادل کا لن پکڑ لیا ۔۔۔۔۔اور اب بھابھی۔۔۔۔ اپنے ہاتھوں سے اپنے بھائی کی مُٹھ لگا رہی تھی۔۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔ مُٹھ مارتے مارتے بھابھی نے اپنے منہ سے زبان باہر نکالی ۔۔۔اور اسے عادل کے منہ کے سامنے لہرانے لگی۔۔۔۔ عادل نے کچھ دیر تک تو بھابھی کی زبان کو اپنے منہ کے آگے لہراتے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس نے ایک نشے کے سے عالم میں اپنے منہ کو بھابھی کے منہ کے قریب کیا ۔۔۔۔اور ۔۔۔ پھر ۔۔ تھوڑی ہچکچاہٹ ۔۔۔ کے بعد اچانک ہی اس نے بھابھی کی کی لہراتی ہوئی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ اور اسے چوسنے لگا۔۔۔اور پھر اس کے بعد کافی دیر تک وہ ایک دوسرے کی زبانوں کو چوستے رہے اس کے ساتھ بھابھی عادل کے لن پر ہلکے ہلکے ہاتھ بھی مارتی رہی۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔جب ان کی کسنگ میں کچھ وقفہ آیا تو بھابھی نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔ کافی دیر سےمیں تمھاری مُٹھ مار رہی ہوں ۔۔ لیکن تم ابھی تک ڈسچارج کیوں نہیں ہوئے ۔۔۔ کوئی خاص وجہ ؟؟؟؟ ۔۔۔ تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔وہ باجی۔۔۔۔ آپ کے آنے سے پہلے ہی میں ایک دفعہ مُٹھ مار چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیئے۔۔۔۔اس لیئے ۔۔اب میں تھوڑا ٹھہر کر ۔۔۔ فارغ ہوں گا۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی عادل نے جھجکتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا اور ۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ وہ بھابھی سے کوئی بات کہنا چاہ رہا تھا لیکن کہہ نہیں پا ر ہا تھا۔۔۔۔ عادل کو یوں تزب بزب کے عالم میں دیکھ کر اس کی مُٹھ مارتے ہوئے بھابھی نے اپنا ہاتھ روک لیا اور ۔۔ اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ عادل میرا خیال ہے تم مجھ سے کوئی بات کہنا چاہ رہے ہو ۔۔۔تو عادل نے سر ہلا دیا۔۔۔۔ لیکن پھر اچانک ہی کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔وہ نہیں باجی ۔۔۔۔ میں تو کچھ نہیں کہہ رہا؟ تو بھابھی اس کا لن ہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ کامان یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم اپنا لن میرے ہاتھ میں پکڑا کر بھی شر ما رہے ہو۔۔۔ پھر اس سے بولی۔۔۔۔ویسے بائی دا وے ۔۔۔ شرمانے کو اب رہ بھی کیا گیا ہے اس لیئے جو بھی کہنا ہے کھل کر کہو۔۔۔


 بھابھی کی بات سن کر عادل کو کچھ حوصلہ ہو ا۔۔۔اور وہ ۔۔۔ کچھ شرماتے ہوئے بھابھی سے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ باجی آپ میرا منہ میں لیں نا۔۔۔۔عادل کی بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی ۔۔۔۔۔۔ اور بولی۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔ پھر اس نے شرارت بھری نظروں سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ کیا مطلب ہے تمھارا ۔۔۔ کہ میں تمھارا ۔۔۔ صرف منہ میں لوں؟ یا منہ میں لے کر اسے چوسوں؟ تو عادل اٹک اٹک کر کہنے لگا۔۔۔۔ وہ باجی۔۔۔۔۔ پہلے آپ میرا ۔۔ منہ میں لیں ۔۔۔۔۔ پھر منہ میں لے کراسے چوسیں۔۔۔۔ تو بھابھی جو اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔شرارت بھرے انداز میں کہنے لگی کیا منہ میں لوں ۔۔اور کیا چوسوں ۔۔ اس کا نام تو بتاؤ۔۔۔تو عادل کہنے لگا۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔ آپ میرے لن کو اپنے منہ میں لیں۔۔اور چوسیں ۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی ایک دم خوشی سے کہنے لگی۔۔۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ پھر وہ نیچے عادل کے لن پر جھکی اور ۔۔ پھر عادل کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔


لن چوسنے کے تھوڑی دیر بعد اس نے عادل کے لن کو اپنے منہ سے نکلا اور اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ عادل ۔۔۔۔تمہارے لن تو لِیک کر رہا ہے (رِس رہا ہے)۔۔۔۔تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ سوری باجی ۔۔۔اسے تھوک دیں ۔۔۔تو بھابھی اسے آنکھ مار کر بولی ۔۔۔ پگلے اتنی قیمتی چیز کو بھی کوئی تھوکتا ہے۔۔اور پھر دوبارہ سے عادل کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔ میں بڑے ہی انہماک سے ان دونوں کا سیکس سین دیکھ رہی تھی۔۔ کہ پتہ نہیں کیسے مجھے گیٹ کی جانب سے کچھ ہل جُل ہونے کی آواز سنائی دی۔۔۔میں اتنے شاندار سیکس سین کو چھوڑ کر جانا تو ہر گز نہیں چاہتی تھی لیکن گیٹ کی طرف سے آوازوں کا شور کچھ زیادہ ہو گیا تھا ۔۔۔اس لیئے چار و ناچار میں نے دل پر پتھر رکھا اور ۔۔۔۔گیٹ کی طرف چل دی اور ابھی میں گیٹ سے تھوڑی ہی دور گئی ہوں گی کہ سامنے سے مجھے اماں اور عظمیٰ باجی آتی ہوئیں نظر آئیں اور ان کے ہاتھوں میں بہت سارے شاپنگ بیگز نظر آ رہے تھے جن میں سےکچھ کومیں نے پکڑ لیا اور ان کے ساتھ چلتے ہوئے ڈرائینگ روم میں پہنچ گئی صوفے پر بیٹھتے ہی اماں کہنے لگی۔۔۔ ہما پتر ۔۔۔ جلدی سے ہم دونوں کے لیئے ٹھنڈے پانی کا بندوبست کرو۔۔اور قبل اس کے میں ان کے لیئے پانی کا بندوبست کرتی ۔۔عظمیٰ باجی جلدی سے کہنی لگی۔۔ ہما ڈئیر میرے لیئے ٹھنڈے کا نہیں بلکہ گرم پانی کا بندوبست کرو ۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں حیرانی سے کہنی لگی۔۔۔ گرم پانی؟ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی ۔۔۔۔ ہاں یار۔۔۔جیسا کہ تم کو معلوم ہے کہ میں ملازمت پیشہ بندی ہوں اس لیئے میں تو چائے پی کر ہی فریش ہوں گی ۔۔۔۔عظمیٰ کی بات سن کر اماں مجھ سے کہنے لگی۔۔۔۔ چل پتر باجی کے لیئے چائے اور میرے لیئے جلدی سے ٹھنڈے پانی کا بندوبست کرو ۔۔۔اماں کی بات سن کر جیسے ہی میں واپسی کے لیئے مُڑی ۔۔۔۔تو پیچھے سے اماں نے دوبارہ آواز دیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ جلدی واپس آنا کہ میں نے تمہیں تمھاری شادی کی شاپنگ بھی دکھانی ہے۔۔۔ اماں کی بات سن کر میں نے جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔ کہ شاپنگ کی اتنی بھی کیا جلدی تھی اماں جی تو اماں میری طرف دیکھ کر فکر مندی سے کہنے لگی ۔۔۔ جھلیئے ہمارے زمانے میں تو کُڑی (لڑکی) پیدا ہوتے ہی اس کی ماں اس کے لیئے جہیز کی چیزیں بنانا شروع کر دیتی تھی۔۔پھر بولی ۔۔۔اچھا اچھا پہلے پانی تو لا۔۔۔۔ اور اماں کے کہنے پر میں جلدی سے کچن کی طرف چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ اس سے اگلے دن کی بات ہے کہ میں حسبِ معمول کالج سے گھر واپس آ رہی تھی کہ پیچھے سے مجھے کسی کار کے ہارن کی آواز سنائی دی لیکن میں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی ۔۔عرصہ ہوا ایسی باتوں پر ویسے بھی میں نے کوئی رسپانس وغیرہ دینا چھوڑ دیا تھا۔۔۔ اب یہ تو مجھے یاد نہیں کہ کار والے نے کتنے ہارن دیئے تھے لیکن یہ یاد ہے کہ جب میں گیٹ پر پہنچی تو وہ کار بلکل میرے برابر لگ گئی اور پھر مجھے ایک مانوس سی آواز سنائی دی ۔۔۔ اتنی بھی بے رُخی اچھی نہیں ۔۔ محترمہ ایک نظر تو ادھر دیکھ لیں ۔۔۔ مانوس آواز سن کر میں نے چونک کر کار کی طرف ۔۔۔ دیکھا ۔۔۔ تو کیا دیکھتی ہوں کہ کار میں نواز بیٹھا تھا اور وہ میری ہی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔جب ہماری نظریں چار ہوئیں ۔۔۔۔تو وہ مسکرا کر کہنے لگا۔۔۔۔ کمال ہے کتنی دیر سے میں ہارن پر ہارن دیئے جا رہا ہوں اور آپ میم صاحب ہیں کہ مجھ غریب پر کوئی توجہ ہی نہیں دے رہی۔نواز کو اپنے سامنے دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔ اور پتہ نہیں کیوں مجھے اس سے سخت شرم بھی آ رہی تھی ۔اور حیران بھی ہو رہی تھی۔۔اس لیئے میں ۔۔۔ان دونوں کی آمیزش بھرے لہجے میں اس سے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔ آپ کب آئے ۔۔۔؟ تو میری بات سن کر نواز نے اپنا سر پکڑ لیا اور بڑی شوخی سے بولا ایک بات تو بتائیں محترمہ آپ بہری تو نہیں ہیں؟ پھر کہنے لگا ۔۔ حضور میں تو کافی دور سے آپ کا پیچھا کرتے ہوئے آ رہا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ بار بار ہارن پر ہارن بھی دیئے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اور آپ کہہ رہی ہو کہ میں کب آیا ۔۔۔۔۔۔ نواز کی بات سن کر میں نے کہا کہ مجھے کیا معلوم تھا کہ آپ میرا پیچھے پیچھے آ رہے ہو اور پھر میں چھوٹے گیٹ سے اپنے گھر میں داخل ہونے ہی لگی تھی کہ ۔۔۔۔ پیچھے سے مجھے نواز کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہا تھا ۔۔ ۔۔اب گیٹ تو کھول دیں محترمہ۔۔۔کہ آپ کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ میں نے بھی آپ کے گھر میں داخل ہونا ہے ۔۔ ۔۔۔اس کی بات سن کر میں چھوٹے گیٹ سے اندر داخل ہوئی ۔۔ اور مین گیٹ کھول دیا ۔۔اور سیدھی اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔۔۔تو پیچھے سے نواز نے آواز دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ارے ارے ۔۔۔ ہما۔۔ جی۔۔ آپ کے گھر مہمان آیا ہے اسے کہیں بیٹھنے کو نہیں کہیں گی؟ تو میں نے گھبرا کر دور سے ہی اسے ڈرائینگ روم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وہاں بیٹھو میں کسی کو بھیجتی ہوں ۔۔۔ میں نے نواز سے بس اتنا کہا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتی ہوئی بھابھی کے کمرے کی طرف چلی گئی اور دور سے ہی بھابھی کو آوازیں دینا شروع کر دیں ۔۔ میری آوازیں سن کر بھابھی کمرے سے باہرآئی اور کہنے لگی۔۔ کیا بات ہے ۔ یہ تم اتنا چلا کیوں رہی ہو ہما ۔؟؟ ۔۔ تو میں نے اس کو بتایا کہ وہ باہر نواز آیا ہے اور میں نے اسے ڈرائینگ روم میں بیٹھنے کو کہا ہے۔۔۔ تو بھابھی نے میری بات سن کر کہا ۔۔۔ کیامطلب بیٹھنے کو کہا بٹھایا کیوں نہیں؟ تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔ وہ بس ایسے ہی ۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ کیا بات ہے بھئی بڑی شرمیں آرہی ہیں۔۔۔پھر ایک بڑا ہی واہیات سا اشارہ کر کے بولی۔۔۔ جب یہ والا گُلو ۔۔۔۔ تمہارے اندر جائے گا تو پھر کہاں رکھو گی اپنی اس شرم کو؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر پتہ نہیں کیوں میں شرم سے میرا منہ جو پہلے ہی لال تھا ۔۔۔اور بھی لال ٹماٹر ہو گیا تھا۔۔۔۔۔اور میں بھاگ کر اپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔۔۔۔لیکن کمرے میں پہنچ کر بھی مجھے قرار نہ آیا۔۔۔ اور سوچنے لگی کہ اتنا عرصہ ہو گیا ۔۔ ہماری منگی کو لیکن اس سے پہلے نواز کبھی ہمارے گھر نہیں آیا۔۔۔۔ تو آج کیوں آیا ہے؟ میں اسی ادھیڑ پن میں تھی کہ بھابھی کمرے میں داخل ہوئی اور بولی۔۔۔ چل یار ۔۔۔ زرا تمھارے ۔۔۔ ہونے والے ۔۔ کے لیئے چائے وغیرہ تیار کرنی ہے ۔۔۔ تو میں نے بھابھی سے کہا کہ ۔۔۔آپ ادھر ہو تو ان کے پاس کس کو بٹھا کر آئی ہو؟ میری بات سن کر بھابھی مسکرائی اور بڑی شرارت سے بولی ۔۔۔تمہارے ۔۔۔اُن کے۔۔۔ کِن کے پاس ۔۔ تمہاری والدہ حضور کو بٹھا کر آئی ہوں ۔۔۔ اور انہی کے حکم پر میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا کر ۔۔ تمھارے ان کے کن کے لیئے ۔۔۔۔۔چائے وغیرہ کا سامان تیار کرنا ہے ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے بے چارگی سے بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ بھابھی آپ بھی نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس سے بولی کہ مجھے کپڑے تبدیل کرنے کے لیئے بس ایک منٹ دے دو اور پھر بھابھی کے سامنے ہی الماری سے اپنے لیئے ایک اچھا سا سوٹ۔۔۔ نکالا اور ۔۔۔ اسے بستر پر پھینک کر جلدی سے اپنے کپڑے اتارتے ہوئے بھابھی سے بولی۔۔۔ زرا ۔۔۔ کمرے کو لاک تو کرنا ۔۔۔۔۔۔میری بات سن کر بھابھی جلدی سے بھابھی نے کمرے کو لاک کیا اور میری طرف بڑھنے لگی ۔۔۔اس وقت میں شلوار قمیض دونوں اتار چکی تھی اور ۔۔۔ قمیض پہن کر شلوار پہننے ہی لگی تھی ۔۔ کہ بھابھی بولی۔۔۔ ایک منٹ رکو۔۔۔۔۔ اور ہاتھ میں شلوار پکڑے پکڑے میں نے سوالیہ نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنے میں بھابھی میرے قریب پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔اور پھر پاس آتے ہی بھابھی نے اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کو ۔۔۔ اپنے منہ میں ڈال کر تر کیا ۔۔۔اور پھر اس انگلی کو سیدھا میری چوت میں داخل کر دیا ۔۔۔اور ۔۔۔ بولی۔۔۔ ہئیں ۔۔۔ اسے تو یار کو دیکھ کر چکنا ہونا چایئے تھا۔۔۔۔ جبکہ یہ ۔۔۔ تو خشک پڑی ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی مجھے شلوار پہننے کا اشارہ کیا۔۔۔ اور میں نے شلوار پہنتے پہنتے ۔۔۔۔ بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ کیا ہوا جی میری چوت کو؟ تو بھابھی کہنے لگی ۔۔۔۔ یار میرا خیال تھا کہ ۔۔۔ نواز کو دیکھتے ہی تمھاری چوت گیلی ہو گئی ہو گی۔۔۔۔اور یہی چیز چیک کرنے کے لیئے میں نے تمہاری چوت میں انگلی دی تھی۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ان کی طرف دیکھ کر زبان نکال کر اسے چڑایا۔۔۔ اور بولی۔۔۔۔ نوا ز کو دیکھ کر میری چوت کیوں گیلی ہو نا تھا۔۔ وہ نواز ہے کوئی لن تو نہیں۔۔۔ ادھر ۔۔۔بھابھی جو بڑی معنی خیز نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔ بولی۔۔۔ ایک بار پھر سے زبان نکالنا زرا۔۔۔ اور میں نے پہلے کی طرح پھر سے زبان کو جیسے ہی باہر نکالا ۔۔۔ بھابھی جمپ مار کر ایک دم سے آگے بڑی اور میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔ اور بڑی ہی سرگرمی سے اسے چوسنے لگی۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے میرے مموں کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔۔۔۔ بھابھی کے چند سیکنڈ کے اس زبانوں کے بوسے نے مجھے ایک دم سے گرم کر دیا تھا۔۔۔ اور میری سیکس کی حس کو جگا دیا تھا۔۔۔۔۔ چنانچہ ۔۔ اس کے بعد بھابھی نے میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا ۔۔۔۔۔۔۔اور تھوڑا ہٹ کر میری طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ پھر اس نے دوبارہ سے اپنی اسی درمیانی انگل کو اپنے منہ میں ڈالا ۔۔۔۔اور اسے اچھی طرح گیلا کر کے ۔۔۔۔ پھر سے میری چوت میں ڈال دیا ۔۔۔۔ پہلے کی نسبت اس دفعہ میری چوت میں پانی دیکھ کر اس نے اپنی انگلی باہر نکالی اور میرے منہ کے سامنے لہراتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نواز نہیں ۔۔۔ میری زبان لن ہے۔۔۔۔۔ اور پھر ایک دم سے ہنسنے لگی۔۔ پھر اچانک ہی اس نے ہنسنا بند کر دیا اور پھر مجھ سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوری یار ۔۔۔ چلو اب ۔۔اور بھابھی کی یہ حرکت دیکھ کر میں ۔۔ کچھ سمجھی اور کچھ نا سمجھی والے انداز میں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ چل پڑی۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر نواز کے بارے میں ہی سوچنے لگی کہ ۔۔۔۔ اس کے آنے کا مقصد کیا ہے؟ سوچ سوچ کر آکر میں نے بھابھی سے پوچھنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے بولی۔۔۔۔ بھابھی یہ نواز کیوں آیا ہے؟ میرا سوال سن کر الٹا بھابھی ہی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ اس کی منگیتر کا گھر ہے ۔۔۔۔ تو کیا وہ اپنی ہونے والی بیوی کے گھر نہیں آ سکتا ؟ ۔۔۔۔بھابھی کی بات سن کر میں سٹ پٹا گئی اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔اف ۔۔فو ۔۔بھابھی ۔۔۔۔میرا مطلب ہے آج کیوں آیا ہے۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ یار آج وہ اس لیئے آیا ہے کہ وہ بہالپور جا رہا ہے۔۔۔۔ اور اسے حکم ملا ہے کہ آتی دفعہ عادل کو بھی ساتھ لیتا آئے۔۔۔ عادل کے جانے کا سن کر میرے دل کو ایک دھکا سا لگا۔۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔۔۔ ابھی میں نے تو اس انجوائے ہی نہیں کیا تھا۔۔۔ اس لیئے میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بھابھی سے بولی۔۔۔۔ یار اسے کچھ دنوں کے لیئے روک لو نا۔۔۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ میں تمھاری بے چینی کو اچھی طرح سے سمجھ سکتی ہوں ۔۔۔۔ لیکن جان ۔۔۔۔۔ یہ حکم ایک ایسی ہستی کی طرف سے آیا ہے کہ جس کا حکم سنتے ہی نواز بے چارہ بھی نہ رہ سکا اور اسے لینے آ گیا۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس سے کہا۔۔۔۔ کہیں یہ حکم خالو جان (بھابھی کے والد ) کا تو نہیں ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جی یہ نادر شاہی حکم صرف وہی دے سکتے ہیں ۔۔تو میں نے کہا کہ وجہ کیا بنی اس حکم کی؟ تو وہ بولی۔۔۔۔۔ وجہ وہی ایک پرانا محاورہ ۔۔۔ کہ بہن کے گھر بھائی۔۔۔۔۔ وہ بھی کتا ۔۔۔۔والا ہے۔اسی گپ شپ میں ہم نے چائے اور اس کے دیگر لوازمات وغیرہ تیار کر لیئے تھے اور پھر بھابھی ایک پُر تکلف سی چائے کا سامان لے کر ڈرائینگ روم کی طرف چلی گئی اور میں افسروہ قدموں سے چلتی ہوئی اپنے کمرہ میں آگئی۔۔۔۔۔اور بستر پر نیم دراز ہو کر سوچنے لگی۔۔۔ کہ ۔۔۔ کاش عادل ایک دو دن رک جائے۔۔۔۔ کہ اس کے لیئے میرے من میں جاگی ۔۔۔ تھوڑی سی تراس ۔۔۔تو کم ہو جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس کے جانے سے میری تراس ۔۔۔ اور بڑھ گئی تھی۔۔۔۔ اور میں بے چین سی ہو گئی ۔۔۔۔ لیکن سوائے اپنی پھدی رگڑنے کے اور میں کر بھی کیا سکتی تھی ۔۔۔۔اور اس روز میں نے یہ کام خوب کیا۔۔۔۔۔


               اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد چونکہ میرے فائینل ایگزام شروع ہونے والے تھے اس لیئے حسبِ دوستور ۔۔ میں سیکس ویکس۔۔۔۔ اور دیگر ضروری و غیر ضروری کاموں کو بھو ل کر میں امتحان کی تیاری میں جُت گئی۔۔۔۔اور پڑھنے میں دن رات ایک کر دیا۔۔۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میرے پیپرز بہت اچھے ہو گئے ۔۔ادھر میرے خیال میں میرے سسرال والے اسی بات کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ جیسے ہی میرے امتحان ختم ہوئے ۔۔۔۔اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد ۔۔۔۔۔ شادی کی تاریخ لینے کے لیئے بہالپور سے ایک پورا وفد آ گیا ۔۔۔۔ ان لوگوں نے ابا لوگوں کے ساتھ شادی کی ساری تفصیلات ٹیلی فونوں پر ہی طے کر لیں تھیں ۔۔۔ گھر تو بس رسم نبھانے آئے تھے۔۔ پھر بھی ۔۔۔۔ اس وفد کہ جس میں نواز کے ابا اماں ۔۔۔کے ساتھ ساتھ بھابھی کے بھی والدین و نواز کے دیگر قریبی رشتے دار وغیرہ شامل تھے بس ایک دن ہمارے گھر ۔۔۔اور پھر اس سے اگلے ماہ کی آخیر میں میری اور نواز کی شادی کی تاریخ طے پا گئی۔۔۔۔ شادی کی تاریخ طے پاتے ہی گھر میں دیگر سارے کام رُک گئے اور اب صرف میری شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں ۔۔۔ بھائیوں کے ساتھ مل کر ابا اماں نے رشتے داروں کی ایک لسٹ بنانی شروع کر دی کہ کس کو بلانا ہے اور کس کو نہیں بلانا ۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ہماری شادی کے کارڈ بھی چھپنے شروع ہو گئے اور ۔۔۔ جوں جوں میری شادی کے دن قریب آتے گئے۔۔۔۔ گھر میں گھہما گھہمی بڑھنا شروع ہو گئی۔۔۔۔ اس کے باوجود کہ اماں نے پہلے سے ہی کافی تیاریاں کیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ پھر بھی جب میں ۔ دونوں بھابھیاں اور اماں نے مل بیٹھ کر اس پر ایک نظر دوڑائی تو ہمیں اس میں کافی چیزوں کی کمی محسوس ہوئی چنانچہ اب میں اماں اور بھابھی کے بازار کے چکر لگنے شروع ہو گئے اور اس ایک مہینے میں ہم نے شادی کے لیئے ساری شاپنگ کر لی۔۔۔۔ جوں جوں شادی کے دن نزدیک آتے جا رہے تھے۔۔۔ میرے جزبات میں عجیب سی اتھل پتھل ہونا شروع ہو گئی تھی۔۔۔ایک انجانا سا خوف ۔۔۔ ایک انجانا سا اشتیاق ۔ اوراس کے ساتھ جڑی ۔ ایک مزے سے بھر پور رات (سہاگ رات) کی سوچ ۔۔۔ خاص کر سہاگ رات کے بارے میں سوچتے ہوئے اور نواز ۔۔۔ اور ۔۔ اس کے لن کے بارے میں سوچتے ہوئے مجھ پر ایک عجیب سی مستی چھا جاتی تھی اور اسی خماری کے عالم میں ۔۔۔۔۔۔۔ میں اپنی پھدی کو دونوں ہاتھوں میں مستیب تھی ۔۔۔۔اور اس سے مخاطب ہو کر کہتی تھی ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔اک زرا۔۔۔۔انتظار۔۔۔۔ لیکن ہوتے ہوتے ۔۔۔اب ۔۔۔ یہ انتظار بہت مشکل ہوتا جا رہا تھا ۔اور میرے اندر ۔۔۔ نواز کی لگن ۔۔۔اس کے لن کی تڑپ شدید سے شدید ہوتی جا رہی تھی۔ ۔۔جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوسری سوچوں نے بھی مجھے پریشان کر رکھا تھا ۔۔۔بعض اوقات میں یہ بھی سوچ کر میں پریشان بھی ہو جایا کرتی تھی کہ ۔۔۔جس گھر میں ۔۔۔میں پیدا ہوئی۔۔۔ جہاں پر میں پلی بڑھی ۔۔۔۔ اب وہی گھر میرے لیے پرایا ہونے جا رہا تھا ۔۔اور شادی کے بعد میں اپنی ماں باپ بھائیوں سے دور ہو جاؤں گی۔۔۔ میں جب بھی یہ بات سوچتی تو مجھ پر ایک ہول سا طاری ہو جاتا تھا۔۔۔۔ اور میں زمانے کے اس دستور ۔۔۔ پر بہت کڑھتی تھی ۔۔۔۔۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ۔۔چونکہ میں ایک بہت گرم لڑکی تھی اس لیئے ۔ خاص کر ۔۔۔۔۔ شادی کے ملاپ بارے میں بہت پُر جوش تھی۔۔۔۔ اور ۔۔ پہلے۔۔۔ کے بر عکس ۔۔۔۔اب کی بار میں نواز کے بارے سوچ کر اکثر گیلی ہو جایا کرتی تھی۔۔۔۔۔


اور پھر وہ وقت بھی آ گیا کہ جب میری شادی ہونے میں چند ہی دن رہ گئے تھے۔۔اور پھر کچھ دنوں کے بعد ۔ہمارے گھر میں آہستہ آہستہ ۔۔۔۔مہمانوں کی آمد بھی شروع ہو گئی تھی۔۔۔۔اور حسبِ معمول ۔۔سب سے پہلے ۔۔ جیدا سائیں بمعہ ۔۔۔ دو تین خواتین کے گھر آ گیا تھا۔۔۔۔ جنہوں نے آتے ساتھ ہی گھر کا سارا کام خاص کر کچن وغیرہ کا کام سنبھال لیا تھا ۔۔۔۔اس دفعہ اماں کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ ان کی سیکنڈ ان کمانڈ ۔۔۔ عطیہ بھابھی تھی۔۔۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ شادی بیاہ میں خوب ہلا گلا ہوتا ہے۔۔۔اور خاص کر جہاں جیدے سائیں جیسا تجربہ کار اور لُلی مار شخص ہو وہاں کسی خاتون کی پھدی نہ وجے ۔۔۔۔یہ تو ہو ہی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں اس دفعہ بھی جیدے سائیں نے مختلف خواتین خاص کر اماں کے ساتھ ضرور چدائی کی ہو گی۔۔۔۔۔۔ لیکن اس دفعہ میرے ساتھ پرابلم یہ تھی کہ۔۔۔ کہ یہ میری اپنی شادی تھی اور ۔۔۔ ظاہر ی سی بات ہے کہ اس شادی کا مین کردار اور وی آئی پی۔۔۔۔ شخصیت بھی میں ہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اس لیئے چاہ کر بھی میں ۔۔ ان میں سے کسی کا شو نہ دیکھ سکی تھی ۔۔۔۔ وجہ وہی ۔۔وی آئی پی۔۔۔۔ ہونا تھا ۔۔۔ شروع میں میں نے بڑی کوشش کی کہ کسی کا کوئی سین ۔۔ دیکھوں ۔۔۔ کسی کی سیکسی گفتگو سنوں ۔۔۔۔ اور تھوڑی کوشش کے بعد میں سن بھی سکتی تھی ۔۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مشکل یہ تھی ۔۔۔ کہ میں جہاں بھی جاتی تھی پتہ نہیں کیوں میرے ساتھ رشتے دروں کی کوئی نہ کوئی لڑکی یا عورت چلی آتی تھی۔۔۔میرے منع کرنے پر بھی یہ خواتین منع نہ ہوتی تھیں ۔۔۔ تنگ آ کر ایک پرانی سی عورت نے یہ کہا تھا کہ بیٹی ۔۔۔۔ شادی کی تقریب ایک ایسی تقریب ہوتی ہے جس میں جھانویں سے جھانویں بندے کو بھی وی آئی پی پروٹوکول ملتا ہے۔۔اور جونہی شادی کی تقریب ختم ہوتی ہے وہ بے چارہ پھر سے عرش سے فرش پر آ جاتا ہے۔۔۔۔اس لیئے پیاری بیٹی اپنے پروٹوکول پر ناراض نہ ہو کہ عام آدمی ساری زندگی میں صرف شادی کے موقعہ پر ہی وی آئی پی بنتا ہے۔۔۔۔اس لیئے اپنے پروٹوکول کو انجوائے کرو کہ شادی کے بعد تم کو کسی نے پوچھنا بھی نہیں ہے۔۔۔ بات تو وہ ٹھیک کہہ رہی تھی ۔۔۔اس لیئے تنگ آ کر میں نے شو دیکھنے والی کوشش ترک کر دی۔۔۔۔۔پھر ایک شام کی بات ہے کہ ڈھولکی پر گانے شانے سننے اور ۔۔۔بچوں بڑوں کی لُڈی شدی دیکھنے کے بعد تقریب ختم ہوتے ہی میں تھک کر ۔۔۔ اپنے کمرے میں آ گئی اور ابھی میں سونے کے لیٹی ہی تھی ۔۔۔ کہ بھابھی میرے کمرے میں داخل ہو گئی حسبِ معمول اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی۔۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔ پھر بھابھی چلتی ہوئی میرے سامنے آ کر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ مس ہما۔۔۔۔ رات کے اس پہر میرا تمھارے کمرے میں پایا جانا تمہیں کچھ عجیب نہیں لگ رہا؟ تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ کہ ڈرامہ بند کرو میڈم ۔۔۔۔۔۔ اور آنے کی وجہ بتاؤ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی ایک دم سیریس ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ اصل میں میں خود نہیں آئی۔۔ بلکہ تمھاری اماں نے بھیجا ہے۔۔۔تو میں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ اماں نے کیوں بھیجا ہے؟ تو بھابھی شرارت سے میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ تمھاری امی کا خیال ہے کہ ان کی بیٹی ایک نہایت شریف اور ۔۔۔ گائے قسم کی لڑکی ہے۔۔۔ اور شادی کے بارے میں اسے کچھ نہیں پتا ۔۔۔ یہ بات کر کے بھابھی ہنسنے لگی۔۔۔۔ اور پھر ایک دم سنجیدہ سی شکل بنا کر بولی۔۔۔۔تو مس ہما میں آپ کو شادی کے بارے خاص کر سہاگ رات کے بارے میں بتانے آئی ہوں ۔۔۔۔تو میں نے آگے سے ہاتھ مار کر کہا۔۔۔۔ جانے دو بھابھی ۔۔اماں نہ سہی ۔۔آپ تو اچھی طرح سے جانتی ہو کہ اس بارے۔ مجھے سب پتہ ہے۔۔۔ تو بھابھی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔۔ مثلاً آپ کو کیا پتہ ہے؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ سہاگ رات کے بارے میں پوچھ رہی ہو نا آپ؟ تو وہ سر ہلا کر بولی ۔۔۔ جی جی اسی کی بات ہو رہی ہے تو میں نے کہا کہ ۔۔۔۔ سرکاری طور پر سہاگ رات کو میاں بیوی کی پہلی چودائی کی رات ہوتی ہے۔۔۔۔ پھر میں نے بھابھی کی طرف دیکھا اور اس سے کہا کہ کیا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں؟ تو وہ بولی ۔۔۔ نہیں تم درست کہہ رہی ہو۔۔۔ پھر بولی۔۔۔اس سے آگے کیا ہو تا ہے؟ تو میں نے کہا دونوں کپڑے اتارتے ہیں اور لن پھدی کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔۔۔۔ تو وہ بولی یہ بھی ٹھیک ہے پر اس میں ایک تکنیکی بات بھی ہے تو میں نے حیرت سے آنکھیں پھیلاتے ہوئے کہا کہ۔۔۔تکنیکی بات ۔۔۔۔۔ وہ کیا ؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔ محترمہ ۔۔۔۔یہی تکنیکی بات تو آپ کو سمجھانے آئی ہوں۔۔

 

 پھر اس نے بات بتانے کے لئے تمہید باندھتے ہوئے کہا کہ دیکھو۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تم اور نواز سہاگ رات ہی تنہائی میں ملو گے۔۔۔ اس لیئے میں تم کو کچھ بتانا چاہتی ہوں اور پھر بولی۔۔۔ دیکھو ہما۔۔۔ یہ دینامردوں کی دنیا ہے۔۔۔۔۔۔ ہم عورتوں کو انہوں صرف اپنی عیاشی اور سکون کے لیئے رکھا ہے ۔۔ یہ خود تو ہر جگہ جھک مار لیتے ہیں لیکن اگر ہم لوگ زرا سی بھی مارلیں تو ۔۔یہ لوگ قیامت سر پر اٹھا لیتے ہیں ( ہاں چوری چھپے کی بات الگ ہے )۔۔۔۔ پھر بھابھی ایک مثال دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ دیکھ لو مردوں کی ساری گا لیوں کا محور عورت کی ذات ہی ہوتی ہے جیسے ۔ماں چود ۔۔بہن چود ۔۔۔ کُتی کا بچہ ۔۔وغیرہ۔۔ اس پر میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔حضور اتنی لمبی تمہید نہ باندھیئے۔۔۔۔کہ بندی بور ہو رہی ہے۔۔۔۔ اس لیئے التماس ہے کہ کام کی بات کریں کہ مجھے سخت نیند آ رہی ہے۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔ٹھیک ہے۔۔۔ میں کام کی بات پر آتی ہوں تو کہنے لگی۔۔۔اب بتاؤ ۔۔ نواز کے ساتھ تم سہاگ رات کیا کر و گی؟ تو میں نے کہا ۔۔ جیسا کہ میری پیاری بھابھی۔۔۔ آپ کو معلوم ہے کہ میرے اندر سیکس کی کس قدر تراس ہے ۔۔۔۔۔اس لیئے سہاگ رات سب سے پہلے ۔۔۔۔میں نواز کے ساتھ بھر پور سیکس کروں گی۔۔۔ 69 کروں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ سیکس کو خوب انجوائے کروں گی۔۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جو کام تم کہہ رہی ہو نا ۔۔۔وہ کام اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب لڑکے اور لڑکی کی ایک دوسرے کے ساتھ پہلے سے ہی انڈر سٹینڈنگ ہو۔۔۔تب تو سہاگ رات ان کی اپنی ہوتی ہے وہ جی چاہے کریں ۔۔۔۔لیکن تمھارا کیس یہ ہے کہ تم فسٹ ٹائم۔۔۔۔ اس سے مل رہی ہو۔۔۔۔اور پہلی دفعہ ہی تم اس کے ساتھ اپنے جسمانی تعلق قائم کرو گی۔۔۔۔۔اس لیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے اس رات کے سیکس پر ایک لمبا چوڑا لیکچر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں حیران رہ گئی اور اس سے پوچھنے لگی کہ یہ بات آپ نے مجھ سے پہلے کیوں نہیں کی تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔وہ اس لیئے میری جان کہ اس وقت اس کا ٹائم نہیں آیا تھا ۔۔۔اب آگیا ہے تو میں تم کو یہ سب سمجھا رہی ہوں۔۔۔۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ بھابھی نے جو باتیں بتائی تھیں ۔۔۔۔ وہ حالات کے مطابق بلکل درست تھیں اور میں نے ان کو اپنے پلو سے باندھ لیا تھا ۔۔۔۔ انتظار کرتے کرتے آخرِ کار وہ دن بھی آ گیا کہ جس دن کا مجھے شدت سے انتظار تھا ۔۔۔۔ جی ہاں میری رُخصتی کا دن ۔۔۔ اس دن گھر میں خوب ہلا گلا تھا ۔۔بھابھی نے مجھے صبع صبع اُٹھایا اور بولی ۔۔نہاتے وقت اپنی چوت کے بالوں کو اچھی طرح سےصاف کر لینا ۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔ بھابھی ۔۔یہ کام تو میں نے رات کو ہی کر لیا تھا ۔۔ میری بات سن کر بھابھی بولی۔۔۔۔۔ میری جان چوت کے بال ۔۔۔رات نہیں ۔۔۔بلکہ ۔۔۔ رُخصتی والے دن صبع کو کرتے ہیں تا کہ شام کو جب دلہا دلہن کے پاس آئے تو اسے ایک قسم کی تازہ شیو کی ہوئی چوت ملے۔۔۔ اس طرح اگر تم رات کو شیو کرو گی تو اگلی رات جب دلہا تمھارے پاس آئے گا تو اس کو تمھاری چوت پر ایک دن کی شیو کے بال ملیں گے ۔۔ تو میں نے بھابھی سے کہا کہ یہ تو بہت باریک بات کی آپ نے ۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ میری جان یہ کوئی باریک بات نہیں ہے۔سب ایسے ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔ فرق صرف اتنا ہے کہ تم نے یہ بات پہلی بار سنی ہے بھابھی کی بات سن کر میں واش روم میں گھس گئی اور ایک بار پھر سے اپنی چوت پر کریم لگا کر اسے اچھی طرح صاف کر دیا۔۔۔ اور پھر باہر آ گئی ۔۔اور سب کے ساتھ مل کر ناشتہ کیا اور پھر ایک دو گھنٹے کے بعد مجھے ایک علیٰحدہ کمرے میں بٹھا دیا گیا جہاں بھابھی اماں اور بیوٹی پارلر والی لڑکیوں کے علاوہ اور کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ بیوٹی پارلر والیوں نے تین چار گھنٹے لگا کر مجھے تیار کیا ۔۔۔۔ پھر ان کی ہیڈ نے مجھے ایک لوشن دیتے ہوئے کہا کہ اس لوشن کو لے کر واش روم میں چلی جائیں اور اپنے سارے ۔۔بدن ۔۔۔ خاص کر اپنے پرائیوٹ حصوں پر اچھی طرح سے مل لیں۔۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ۔۔یہ کس قسم کا لوشن ہے؟ تو وہی ہیڈ لیڈی بولی۔۔۔ یہ بڑا خاص لوشن ہے جس کے لیئے آپ کی ماما نے سپیشل پے منٹ کی ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ یہ سیکس ابھارنے کا لوشن ہے۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ اس کا فائدہ کیا ہے تو وہ میری طرف دیکھ کر ۔۔۔۔ تھوڑا رُک گئی اور پھر بڑے ہی پروفیشنل انداز میں بولی۔۔۔۔ اس کی مہک آپ کے دلہے کو پاگل کر دے گی۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔اسے آپ سے سکیس کرنے کا تگنا مزہ آئے گا۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں تھوڑا حیران ہوئی اور ۔۔۔پھر بنا کوئی بات کیئے میں واش روم میں گھس گئی ۔۔اور پھر ڈھکن کھول کر اس کی مہک کا جائزہ لینے لگی ۔۔۔۔۔تو واقع ہی اس کی مہک بڑی ہی اشتہا ۔۔انگیز تھی۔۔۔۔ جسے سونگھ کر میرا ۔۔ موڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر میں نے جلدی سے اس لوشن کو اپنے سینے اور خاص کر چوت کے آس پاس کے حصوں پر لگا دیا۔۔۔۔ اور باہر آ گئی۔۔۔ واش روم سے باہر نکلتے ہی اسی لیڈی نے مجھے ایک پیک دیا اور بولی۔۔۔ شادی کے ابتدائی دنوں میں اسے ایسے ہی استعمال کیجئے گا کہ جیسا کہ میں نے آپ سے کہا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگی اس لوشن سے آپ کے مزے میں بہت اضافہ ہو جائے گا۔۔۔۔


تمام رسمومات کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ہماری برات لاہور سے رخصت ہو کر بہالپور پہنچ چکی تھی۔۔۔۔۔ اور پھر یہاں بھی کچھ رسموں کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ان لوگوں نے مجھے ۔۔۔۔ حجلہء عروسی ۔۔۔ میں پہنچا دیا تھا۔۔۔۔ اور میں بمطابق ہدایت ۔۔بھابھی۔۔۔ ایک لمبا سا گھونگٹ نکالے ۔۔۔ بلکل فلمی انداز میں۔۔ بیٹھی نواز کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔ اس وقت میری کچھ عجیب سی حالت ہو رہی تھی۔۔مجھے اپنا گھر بھی یاد آ رہا تھا ۔۔اور گھر کے ساتھ ساتھ ۔۔ آنے والے وقت کے بارے میں سوچ سوچ کر ۔۔ میری ۔۔پھدی بھی گرم ہو رہی تھی۔۔۔۔اور ۔میرے اندر کنڈلی مارے شہوت کا سانپ بھی۔ دھیرے دھیرے ۔۔۔۔۔۔۔ سر اُٹھا تا جا رہا تھا۔۔۔ شہوت کے سانپ کے سر اُٹھاتے ہی مجھے بھابھی کی ۔۔۔ کی ہوئی نصیحتیں بھی یاد آ رہی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اور انہی سوچوں میں غوطے لگاتی میں ۔۔اپنے دلہے سردار دوست نواز خان کی منتظر تھی۔۔۔۔۔۔ کہ وہ کب آئے اور میرا گھونگٹ اُٹھا کر ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے چودے ۔۔۔۔۔ویسے کتنی عجیب بات تھی ۔۔۔ماں باپ اور بھائی وغیرہ ۔۔ لڑکی سے جس عزت ( میرے نزدیک پھدی ) کو سنبھال سنبھال رکھنے کا کہتے ہیں ۔۔ایک دن ایسا آتا ہے کہ خود اپنے ہاتھوں سے وہی عزت (پھدی) کسی غیر کے حوالے کر دیتے ہیں کہ جا بچہ اسے خوب بجا۔۔۔ میرا انتظار کچھ زیادہ طویل ثابت نہ ہوا ۔۔۔۔ اور کچھ ہی دیر بعد ۔۔ کمرے کا دروازہ کھلا ۔۔۔اور میں نے غیر محسوس طریقے سے گھونگٹ کو ہٹا کر دیکھا تو نواز کمرے میں داخل ہو رہے تھے ۔۔اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔اور خواہ مخواہ ہی مجھے شرم آنے لگی۔۔۔دھیمے قدموں سے چلتا ہوا نواز ۔۔۔ مسہری کے پاس آ کر رُک گیا ۔۔۔۔۔اور میرے سامنے کھڑے ہو کر بولا۔۔۔۔اجازت ہو تو میں ۔۔۔آپ کے پاس بیٹھ جاؤں۔۔۔ میں سر جھکائے بیٹھی رہی اور اس کی بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ دوبارہ سے کہنے لگا ۔۔۔۔ محترمہ ۔۔اجازت ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے گھونگٹ کے اندر سے ہی بڑی ادا سے کہا ۔۔ کہ آپ کو اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔شکریہ جی اور پھر شیروانی اتار کر میرے ساتھ بیٹھ گیا۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔آخرِ کار میں آپ کو پا نے میں کامیاب ہو ہی گیا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں کچھ نہ بولی۔۔۔ بس سر جھکائے بیٹھی رہی ۔۔۔۔ پھر وہ کہنے لگا۔۔۔۔ میری بہنیں بتا رہیں تھیں کہ دلہن کے لباس میں تم غضب کی خوب صورت لگ رہی ہو ۔۔۔۔ اجازت ہو تو میں بھی تمھاری خوب صورتی کو دیکھ لوں؟ یہ کہتے ہوئے اس نے مسہری کی سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور وہاں سے ایک ڈبہ نکال کر ۔۔۔ اسے کھولا اور اپنے پاس رکھ کر میرا ۔۔۔۔ گھونگٹ اُٹھا دیا۔۔۔۔ اس وقت حقیقتاً مجھے بہت شرم آ رہی تھی۔۔۔۔اور اس شرم کے مارے میں آنکھیں بند ہو رہیں تھی۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی ۔۔نواز نے میرا گھونگٹ اٹھایا ۔۔۔۔ تو وہ مجھے دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ یقین کرو ہما۔۔۔۔ جتنا میری بہنوں نے بتایا تھا تم اس سے سو گنا زیادہ حسین ہو ۔۔۔ پھرمجھ سے کہنے لگا ۔۔سچ سچ بتاؤ ہما ۔۔۔۔۔ تم آسمانی حور ہو ۔۔۔۔ یا ہو فرشتے کی دلہن؟ ۔۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے اس نے پاس رکھا ہوا ڈبہ کھولا اور اس میں سے ایک بڑا ہی خوب صورت ہیرے کا ہار نکا لا ۔۔۔۔اور اسے میرے گلے میں ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔۔ حُسن کی دیوی کے لیئے ۔۔ میری طرف سے یہ حقیر سا تحفہ ہے اور ۔۔۔۔ ہار کو میرے گلے میں ڈالتے ہوئے اس نے میرے ہونٹوں کو بھی چوم لیا۔۔۔۔ پھر مجھے اپنے گلے سے لگا کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو ۔۔۔ ہما جی۔۔۔۔ تم میری پہلی اور آخری محبت ہو ۔۔۔۔تو میں نے شرارت سے اس سے کہا۔۔۔۔ نواز جی۔۔۔ پہلی اور آخری محبت تو میں ہو گئی۔۔۔۔۔ تو یہ درمیان والی محبت کس کے لیئے ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ کھل کھلا کر ہنس پڑا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔ہما تم میں حسِ مزاح بہت اعلیٰ ہے ۔۔۔اور پھر اس کے بعد وہ کافی دیر تک مجھے اپنی اور اپنی فیملی کے بارے میں بتانے لگا کہ کون کس نیچر کا ہے اور کس سے کس طرح کا رویہ رکھنا ہے ....۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ وہ میرے ساتھ مستقبل کے بارے میں بھی ڈسکس کرتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس طرح ایک گھنٹے تک ہم دونون آپس میں باتیں کرتے رہے۔۔۔۔ باتیں کرتے کرتے اچانک ہی نواز کی آواز خمار آلود ہو گئی اور کسی سوچ سے کے آنے سے اس کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔۔۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔کیا خیال ہے ہماجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولیمہ حلال نہ کر لیا جائے۔۔۔۔۔ فوراً ہی میں ہی نواز کی بات کو سمجھ گئی تھی۔۔۔۔۔اور۔۔۔یہ سوچ آتے ہی کہ ابھی نواز کا لن میری پھدی میں جانے ۔۔۔۔ ۔۔والا ہے۔۔۔۔ میرا دل کنپٹیوں میں دھڑکنے لگا۔۔۔کیونکہ یہی وہ خاص لمحہ تھا کہ جس کی میں بڑے عرصے سے منتظر تھی لیکن حیرت ہے کہ اس کے بارے میں سوچ کر ۔۔اس وقت مجھے ۔۔ بڑی شرم آ رہی تھی ۔۔۔۔اور اس شرم کی وجہ سے میں نے اپنی گردن جھکا لی تھی۔۔۔۔۔اور نواز کے بار بار پوچھنے پر بھی میں کچھ نہ بولی ۔۔۔۔۔آخر تنگ آ کر وہ بولا ۔ ہما میری جان ۔۔۔۔ میں نے تم سے ایک سوال کیا ہے ۔۔۔ اس کا جواب دو۔۔اس وقت دل تو میرا ۔۔۔ یہی چاہ رہا تھا کہ۔۔۔کپڑے اتار کے ۔۔نواز جلدی سے اپنے لن کو میرے اندر کر دے ۔۔۔ لیکن میں خاموش رہی ۔۔۔ تو نواز بڑے ہی رومانس بھرے لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ بڑوں سے سنا ہے کہ ۔۔۔۔ خاموشی کو رضامندی سمجھا جائے۔۔۔پھر کہنے لگا اس کے لیئے عربی میں بھی ایک محاورہ ہے ۔۔۔ کہ الخاموشی ۔۔۔ نیم رضامندی۔۔۔ یا کچھ اس قسم کا ہے ۔۔۔


اور پھر بنا مزید کچھ کہے اس نے۔۔ میرے چہرے کو اپنے سامنے کیا اور۔۔۔۔۔ میرے نرم ہونٹوں پر اپنی انگلیاں پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔ہما ۔۔آپ کے ہونٹ لاکھوں میں ایک اور بہت سیکسی ہیں ۔۔۔۔۔ اور میں اس وقت میں ان کو چومنے لگا ہوں۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے نواز نے ۔۔۔اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔۔ اور پھر میرے اوپری ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لیکر انہیں چوسنے لگا۔۔اس کے منہ سے عجب سیکسی سی مہک آ رہی تھی اور اس کے منہ کی یہ مہک مجھے بہت مست کر رہی تھی ۔۔۔ مست ۔۔۔اور مست ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ۔۔نواز کے ہونٹوں کا میرے ہونٹوں کے ساتھ جُڑنے کی دیر تھی ۔۔۔ کہ نیچے سے میری پھدی گرم ہونا شروع ہو گئی ۔اور میرا دل کر رہا تھا کہ میں نواز کے ساتھ لگ جاؤں ۔۔۔ لیکن بوجہ میں نے ایسا نہ کیا اور اسے اپنے ہونٹ چوسنے دیئے۔۔۔۔ میرے ہونٹ چوستے چوستے اس نے اپنی زبان کو میرے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔بڑی آہستگی سے اپنی زبان کو میری منہ میں ڈالنے کی کوشش کی۔۔۔۔ لیکن میں نے بڑی سختی سے اپنا منہ بند کر دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ تو پہلے تو اس نے بڑے پیار سے اپنی زبان کو میرے ہونٹوں پر پھیرا ۔۔۔ اور اپنی زبان کو بار بار ۔۔ میرے دانتوں سے ٹکرا کر ایک قسم کی دستک دینے لگا۔کہ میں اس کی زبان کے لیئے اپنے منہ کو کھول دوں ۔۔۔ لیکن جب میں نے اسے ۔۔۔۔ کوئی رسپانس نہ دیا ۔۔۔تو اس نے مجھ سے اپنا منہ الگ کیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ ہما پلیز۔۔۔۔ اپنا منہ تو کھلو ۔۔۔اور اپنی زبان کو باہر نکالو ۔۔۔تو میں کہا ۔۔۔۔اس سے کیا ہو گا ۔۔۔تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ تم زبان کو باہر نکالو نا پلیزززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تھوڑے سے ہیچر میچر کے بعد میں نے اپنی زبان نکال دی اور ۔۔۔اسے نواز کے حوالے کردیا۔۔۔اس نے جھٹ سے میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ اور کافی دیر تک اسے چوستا رہا ۔۔نواز کا میری زبان سے اپنی زبان لڑانے کی دیر تھی کہ میرے نیچے ہل چل سی مچ گئی۔۔اور میرا رواں رواں ۔۔سیکس کی آگ میں جلنے ۔لگا۔۔۔اور اس زبان کے بوسے نے مجھے اتنی لزت دی ۔۔۔کہ اگر کوئی اور موقعہ ہوتا تو یقیناً میں نے نواز کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لینا تھا ۔۔۔۔لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں چاہ کے بھی ایسا نہ کر سکی ۔۔اور بس دبی دبی سسکیاں لیتی رہی جنہیں سن کر وہ اور بھی جوش سے بھر گیا۔۔اور پھر زبانوں کے بوسے کے بعد اس نے۔۔۔ میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔ کیسا لگا؟۔۔ایسا کہتے ہوئے اس کی آواز میں بھی بلا کی لڑکھڑاہٹ تھی۔۔اور میری طرح اس پر بھی شہوت سوار ہو رہی تھی ۔۔۔ادھر نواز دوبارہ مجھ سے پوچھ رہا تھا کہ میری کسنگ آپ کو کیسی لگی ۔۔لیکن شرم اور مصلحت کی وجہ سے میں کچھ نہ بولی ۔۔۔۔ تو وہ میرے ہونٹ چوم کر کہنے لگا۔۔۔۔۔میری جان مجھ سے اتنا بھی مت شرماؤ۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔۔اب اس سے اگلا ۔۔۔قدم بڑھائیں ۔۔۔۔۔۔۔ میں اس کی بات کو سمجھ تو گئی تھی ۔۔۔۔ لیکن ۔۔چپ رہی۔۔۔۔ اور بار بار پوچھنے پر بھی کچھ نہ بولی۔۔تو وہ بڑے پیار سے کہنے لگا۔اوکے جان میں ہی کچھ کرتا ہوں ۔۔۔اور پھر اس نے ۔ ۔۔اپنی قمیض اتار دی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔۔ہما۔۔۔تم اپنے کپڑے تم اتارو گی یا یہ کشٹ بھی میں ہی اُٹھاؤں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر دل تو کر رہا تھا کہ ایک دم سے میں اپنے سارے کپڑے اتار کر پرے پھینکوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔بوجہ میں ایسا نہ کر سکتی تھی۔۔۔۔اس لیئے چپ رہی ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز میری طرف بڑھا اور ۔۔۔ اور بولا۔ ۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیا تم لال ٹماٹر بنی ہو۔۔۔ میرا ساتھ دو یار ۔۔ کہ میں تم سے نکاح کر کے لایا ہوں ۔۔۔۔اس لیئے مجھ سے شرمانا چھوڑو ۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ تم بھی اس رات کو انجوائے کرو۔۔۔۔۔۔ ۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے میری قمیض کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا ۔اسے اپنی قمیض کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے دیکھ کر میں نے کوئی مزاحمت نہ کی اور اس کو بڑھتے ہوئے ہاتھوں کو اپنی طرف بڑھنے دیا۔۔ نواز نے پہلے تو جھک کر میرے ہونٹوں پر ایک بوسہ دیا اور پھر کہنے ۔لگا۔۔۔ ہمار میری جان مزہ لینے کے لیئے ضروری ہے کہ ہم دونوں اپنی اپنی شرم اتار کر ۔۔پرے پھینک دیں۔ پھر کہنے لگا سرِدست میں نے تو اپنی اوپری شرم ہٹا دی ہے ۔۔۔اور تمہاری ہٹانے لگا ہوں اور پھر یہ کہتے ہوئے۔۔اس نے جلدی سے میری قمیض اتار دی ۔۔۔ قمیض اتارنے کے بعد اس نے میری برا بھی کھول دی اور اب میرا اوپری جسم مکمل طور پر ننگا ہو چکا تھا۔۔۔۔ جیسے ہی میرا اوپری جسم ننگا ہوا ۔۔ تو میری اُٹھی ہوئی ٹھوس ۔۔۔اور شاندار چھاتیاں دیکھ کر اس کے منہ سے سیٹی کی سی آواز نکلی اور وہ بولا۔۔۔۔۔ ہما جی بے شک آپ کی چھاتیوں ۔۔۔ کروڑوں میں ایک ہیں۔۔ ادھر جیسے ہی میں ننگی ہوئی تو اس کے چند ہی سکینڈ کے بعد میں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتیوں پر رکھ دیئے۔۔۔۔ مجھے یوں اپنی چھاتیوں پر ہاتھ رکھتے دیکھ کر ۔۔ نواز بولا۔۔۔ارے ارے یہ کیا غضب کر کر رہی ہو۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے مصحلت کے تحت شرماتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ مجھے آپ سے شرم آ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو وہ میری طرف دیکھ کر بولا ۔ کیوں مجھ غریب پر اتنا ظلم ڈھا رہی ہو ۔۔۔۔اپنے ہاتھوں کو تو یہاں سے ہٹاؤ پلیززززززززززززز۔۔۔۔ مجھے تمہاری شاندار چھاتیوں کا نظارہ کرنا ہے۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے چھاتیوں پر رکھے ہوئے میرے ہاتھوں کر چھاتیوں پر سے ہٹا دیا ۔ ۔۔۔ اور بولا اب دوبارہ سے ان چھاتیوں کو اپنے ہاتھوں سے نہ ڈھانپنا ۔۔۔۔پلیززززززززززز۔۔۔۔۔اور مجھےان خو بصورت ترین چھاتیوں کا نظارہ لینے دو۔۔۔۔۔۔ اور کچھ دیر تک وہ میری ننگی چھاتیوں کا نظارہ لیتا رہا ۔۔۔پھر۔۔۔ وہ آگے بڑھا۔۔۔۔اور سرگوشی میں بولا۔۔۔ ہما ۔۔یقین کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔جیسا میں نے سوچا تھا ۔۔۔ ہاں تم بلکل ویسی ہو ۔۔ اور پھر میرے اکڑے ہوئے نپل کو چوم لیا ۔۔۔۔اور میری چھاتی کے دوسرے نپل پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ ہما تم کو معلوم نہیں کہ ۔۔۔ کس غضب کا تمھارا فگر ہے۔۔۔اور پھر ۔ جیسے ہی اسنے میری چھاتی کو چوما ۔۔تو اسے میری چھاتی سے آنے والی مہک نے پاگل کر دیا۔۔اور پھر اس نے میری دونوں چھاتیوں کے ایک ایک سینٹی میٹر پر بوسہ دیا ۔۔۔اور اس کے بعد ۔۔اس نے اپنی زبان نکالی اور اسے میرے نپلز پر باری باری گول گول انداز میں پھیرنے لگا۔۔۔۔ نواز کے زبان پھیرنے کے عمل سے میرے اندر ایک آگ سی لگ گئی۔۔اور میری چوت کے آس پاس ہزاروں چیونٹیاں سے ۔۔۔ پھرنے لگیں۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں شہوت کی آگ میں بری طرح جلنے لگی تھی ۔۔۔۔ادھر نپلز پر زبان پھیرتے پھیرتے نواز نے میرے ایک نپل کو منہ میں لے لیا ۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگا۔۔۔۔۔ نواز کے نپل چوسنے کی دیر تھی ۔۔۔ کہ میں بے تاب سی ہو گئی اور میرا جی چاہا کہ میں زور زور سے سسکیاں بھروں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ جلدی سے میں نے اپنے منہ کو سختی سے بند کر لیا ۔۔۔۔۔۔ پھر بھی ۔۔ نہ چاہتے ہوئے میرے منہ سے۔۔ ایک دل کش سی سسکی نکلی۔۔۔۔۔۔ اُوں ں۔۔نہہ۔۔۔۔ ہہ ۔۔۔ میرے منہ سے سسکی کی آواز سنتے ہی نواز نے میرے نپلز سے اپنا منہ ہٹا یا ۔۔۔اور محبت اورشہوت سے گندھے ہوئے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔آئی لو یو ۔۔ہما ڈارلنگ ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے نپلز کو چوسنا بند کر دیا ۔۔۔اور پھر ان نپلز پر تھوڑا سا تھوک لگایا ۔۔۔۔اور اپنے انگھوٹھے سے ان پر مساج کرنے لگا۔۔۔۔ اس کے اس طرح مساج کرنے سے میرے سارے وجود میں ایک بے چینی سی پھیل گئی۔۔۔۔۔اور میں تڑپنے لگی۔۔۔ وہ میری حالت دیکھ کر مزے لیتا رہا ۔۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ۔۔ میں نے دیکھا کہ اس کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں تھی ۔۔ میری طرح اس پر بھی شہوت پوری طرح غالب آ چکی تھی۔۔۔۔ اور وہ ۔۔بھی بار بار اپنے لن کوپکڑ کر دبا رہا تھا ۔۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد جب شہوت کی دیوی پوری طرح اس پر حاوی ہونے لگی۔۔۔۔تو ا س نے میرے نپلز کو مساج کرنا چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔ہما جی میرا جی تو یہی چاہ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ میں ۔۔۔آپ کی شاندار چھاتیوں سے مزید کھیلوں ۔۔پررررررر۔۔ کیا کروں کہ ۔۔۔۔ میرے اندر تمھارے ملن کی آگ لگی ہوئی ہے۔۔۔۔۔ پھر نواز شہوت آلود لہجے میں بولا۔۔۔۔۔


ہما جی۔۔۔۔ یہاں ہمارا ۔۔ وارم اپ راؤنڈ ختم ہوا۔۔۔۔اب کھیل کھیلیں ؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا ہاتھ اپنی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ اپنا آزار بند کھولنے لگا۔۔۔۔۔ ۔۔ دوسری طرف اس کے منہ سے کھیل کھیلنے کی بات سن کر ۔۔۔۔۔ میری پھدی بری طرح سے مچلنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نواز کے لن کو اپنے اندر لینے کے لیئے تڑپنے لگی۔۔۔دوسری طرف ۔۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے نواز دھیرے دھیرے اپنا ۔۔آزار بند کھول رہا تھا۔۔۔ اور ۔اُس وقت ۔ میرا سارا جسم ۔۔۔۔ میری ساری شہوت ۔۔۔۔ میری ساری تراس ۔۔۔۔۔ اس کا لن دیکھنے کے لیئے میری آنکھ بن گیا تھا۔۔۔ ۔۔۔اور اسے آزار بند کھولتے ہوئے دیکھ کر خود بخود میری پھدی ۔۔کُھل بند ہو رہی تھی۔۔۔ پھر جب اس نے اپنے آزار بند کی پہلی گرہ کھولی۔۔۔۔۔۔تو عین اسی وقت نواز کے لن کی پیاسی میری پھدی سے مزی کے بہت سے قطرے نکلے اور ۔۔۔۔۔ میرے لہنگے کے نیچے میری پینٹی میں جا کر جزب ہو گئے ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں اور میرے پھدی بڑے ہی اشتیاق سے نواز کا لن دیکھنے منتظر تھی۔۔۔۔۔۔ اور اب نواز کے لن اور میری آنکھوں کے درمیان بس ایک پردہ حائل تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر۔۔دھیرے دھیرے شلوار اتارتے ہوئے ۔ نواز نے یہ پردہ بھی گرا۔۔۔دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔


اور اس کے ساتھ ہی نواز اپنے تنے ہوئے لن کے ساتھ میرے سامنے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے مصلحت کے تحت بس ایک نظر ہی نواز کے لن پر ڈالی اور پھر نیچے دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز آگے بڑھا اور بڑی شوخی سے مجھے مخاطب کر کے بولا۔۔۔۔۔ ہما ڈارلنگ ایک نظر ادھر بھی تو دیکھو۔۔۔۔ تو میں نے بھابھی کے سکھائے ہوئے سبق کے مطابق اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور بولی۔۔۔۔۔ مجھے شرم آتی ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر نواز کہنے لگا۔۔۔ میری جان مجھ کیسی شرم ۔۔۔ کہ میں نے تم سے نکاح کیا ہے اور اس لحاظ سے تم میری بیوی ہو۔۔اس لیئے اپنے اپنے شوہر سے کیسا شرمانا؟؟۔۔۔۔۔ پھر اس نے میرے چہرے کو اپنی طرف کیا اور بولا۔۔۔۔ دیکھو نا پلیزززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے اصرار پر میں نے بس ایک نظر اس کے لن پرڈالی اور پھرمیں نے اپنی آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔ آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھتے ہی نواز آگے بڑھا اور اس نے میری آنکھوں پر رکھے ہاتھوں کو پیچھے ہٹایا اور بولا۔۔۔ ۔۔۔ایسے نہ کرو پلیززززز۔ ۔۔۔پھر اس کے کہنے پر میں نے بڑی ہی شرمیلی نظروں سے اس کے لن کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔ تو وہ ایک نارمل سا لن تھا۔۔۔۔ نہ بہت چھوٹا نہ بہت بڑا ۔۔۔۔ ہاں تھا بہت پتلا۔۔ ۔۔جتنی میری دو انگلیوں کی موٹائی تھی اتنا ہی موٹا نواز کا لن تھا ۔۔۔ ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کا ہیڈ تو اس کے لن کے پچھلے حصے سے بھی پتلا تھا ۔۔۔اور یہ ہیڈ بلکل تیر کے نشان جیسا تھا ۔ آگے سے اس کی کافی نوک نکلی ہوئی تھی اور پیچھے سے ۔۔ بس ٹھیک تھا۔۔۔دل ہی میں نواز کا لن دیکھ کر میں خاصی مایوس ہوئی کیونکہ میں نے عادل اور جیدے سائیں کے جیسے لن دیکھے ہوئے تھے ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں میں نواز سے بھی اسی طرح کے لن کی توقع کر رہی تھی ۔لیکن اس کا پتلا سا پنسل نما لن دیکھ کر دل ہی دل میں ۔۔ میں بڑی مایوس ہوئی تھی لیکن میں نے اپنی اس مایوسی کی زر ا سی بھنک بھی نواز کو نہیں پڑنے دی تھی ۔۔۔اس لیئے جیسے ہی میں نے اس کے لن کی طر ف دیکھا ۔۔۔تو ۔۔ہدایت کے مطابق میں تھوڑا حیرا ن ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔ اُف نواز ۔۔۔ آپ کا تو بہت بڑا ہے میری بات سن کر نواز ایک پھیکی سی مسکراہٹ سے بولا۔۔۔۔۔ نہیں یار اتنا بھی بڑا نہیں ہے ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔ بس تمھارا گزارا کر دیا کرے گا۔۔۔ پھر اس نے میرا ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنے لن کی طرف لے گیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑا لیا ۔۔۔۔۔۔تو وہ بڑے منت بھر ے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔ ہما ۔۔۔ایک بار ۔ میرا پکڑو نا۔۔۔۔ میں نے ڈرنے کی ادا کاری کرتے ہوئے ۔۔ڈرتے ڈرتے ۔۔۔ ۔۔۔اس کے لن پر ہاتھ رکھا اور پھر اپنے ہاتھ کو پیچھے کھینچ کر بولی ۔۔ یہ لو پکڑ لیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز نے دوبارہ سے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر لے جا کر بڑے ہی پریم سے بولا ۔۔۔۔۔ ہما میری جان میں نے صرف ہاتھ لگانے کو نہیں کہا تھا بلکہ۔۔۔۔ تم نے اس کو اپنے خوبصورت ہاتھوں میں پکڑے ہی رکھنا ہے۔۔۔۔ اس پر میں نے بڑی سعادت مندی سے اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی نواز کا لن میرے ہاتھ کی گرفت میں آیا ۔۔۔۔۔وہ تھوڑا جزباتی سا ہو گیا اور پھر ۔ اس نے ایک گرم سانس لی اور بولا۔۔۔۔ ہما ۔۔۔۔اب اس کو دباؤ ۔۔۔اور پھر اس کے کہنے پر میں نے اس کے باریک سے لن کو پکڑ کر دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ تھینک یو ہما۔۔۔۔ اب میرا لن چھوڑ دو۔۔۔تو میں نے اس کے لن کو اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا ۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔دیکھ کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔ جس طرح میں آپ کے سامنے ننگا ہوا ہوں ویسے ہی آپ بھی ننگی ہوجاؤ۔۔


تو میں نے اپنے اوپری بدن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سے قدرے شرمیلے لہجے میں کہا کہ ۔۔۔ مجھے تو آپ نے پہلے سے ہی ننگا کیا ہوا ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا۔۔۔۔یار میں اوپر سے نہیں بلکہ نیچے سے ننگا ہونے کا کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔ نواز کی بات سنتے ہی میں نے بڑی سخت شرم کا اظہار کیا ۔۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں پر شہادت کی انگلی رکھ کر اس سے ٹھیٹھ پنجابی لڑکی کی طرح بولی ۔۔۔ ہاہ۔ہائے ۔ یہ آپ کیا کہہ رہے ہو؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی شوخی سے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ملن کے لیئے ہم دونوں کا ننگا ہونا ضروری ہے ۔اس لیئے پلیز اپنا لہنگا اتار دو۔۔۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا۔۔۔۔ آپ کے سامنے لہنگا اتارتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے ۔۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ اچھا میں اپنا منہ دوسری طرف کرتا ہوں ۔۔۔تم اپنا لہنگا اتارو۔۔تو میں نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔ پر آپ نے میری طرف ہر گز نہیں دیکھنا ۔۔۔۔اس پر وہ بولا ۔۔۔ پکا پرامس نہیں دیکھوں گا۔۔۔۔۔ اور میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے اپنا لہنگا اتار دیا۔۔۔۔ اور پینٹی رہنے گی۔۔۔اتنے میں ۔۔۔ وہ مجھ سے بولا۔۔۔ اتار لیا ہے؟ تو میں نے شرمیلے لہجے میں بس اتنا کہا ۔۔۔۔ جی۔۔۔۔ اس پر اس نے گھوم کر میری طرف دیکھا ۔۔اور پھر جیسے ہی اس کی نظر میری گول گول ۔ گداز ۔اور مست ۔۔ را نوں پر ڑی ۔۔۔وہ مست سا ہو گیا ۔۔۔۔ لیکن پھر پینٹی پر نظر ڈالتے ہی وہ حیران ہو کر بولا ۔۔۔۔ یہ کیوں نہیں اتاری؟ تو میں نے شرماتے ہوئے کہا۔۔۔۔ آپ نے صرف لہنگے کا بولا تھا ۔۔۔تو وہ میری رانوں کو کھا جانے نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ پلیز زززز ۔۔۔ یہ بھی اتارو نا۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔پہلے آپ اپنے منہ کو دوسری طرف کریں۔۔۔تو وہ میری دونون رانوں کے بیچ والی جگہ پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار ایسے ہی کام نہیں چل سکتا۔۔؟ تو میں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے بڑی ادا سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ،۔۔۔۔ نہیں ناں ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا منہ دوسری طرف گھما یا اور ۔۔۔بولا ۔۔۔ جلدی کرو ۔۔۔۔ادھر میں نے اپنی پینٹی اتار کر نیچے رکھی اور پھر اپنی پھدی کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔۔اور سر جھکا کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ ادھر کچھ دیر بعد وہ کہنے لگا۔۔۔ پینٹی اتار لی ہما۔۔۔؟ تو میں نے شرمیلے سے لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ جی۔۔۔۔۔۔


 

یہ سنتے ہی وہ ایک دم گھوم گیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔مجھے اپنے ہاتھوں سے پھدی کو ڈھانپے دیکھ کر وہ بڑی بے قراری سے کہنے لگا۔۔۔۔ ارے ارے۔۔۔ یہ کیا غضب کر رہی ہو؟ تو میں نے حیران ہو کر اس سے کہا۔۔۔۔ میں نے کیا غضب کیا ہے ؟ تو بجائے کوئی جواب دینے کے وہ میرے پاس آ گیا اور میری پھدی پر رکھے ہاتھ کر بولا ۔۔۔۔ یہ غضب کیا ہے ۔۔۔اور پھر وہ یک ٹک میری پھدی کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔اور کچھ دیر بعد اس نے ۔۔۔۔ مجھے بستر پرلیٹنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں اس کا کہا مانتے ہوئے بستر پر دراز ہو گئی۔۔۔ مجھے بستر پر لٹا کر وہ خود بھی پلنگ کے اوپر آیا اور میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔اور مجھے ٹانگیں کھولنے کو کہا اور میں جو سیدھی لیٹی ہوئی تھی نے اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور میری گول گول اور سڈول رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔ لیکن اس کی نظریں میری صاف اور بھرے ہوئے گوشت والی پھدی پر جمی ہوئیں تھیں ۔۔۔ آخر وہ نہ رہ سکا اور اس اس نے میری رانوں سے ہاتھ ہٹا لیئے اور ۔۔۔۔ میری پھدی پر لے آیا اور پھر اسے غور سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ہما۔۔۔۔ یقین کرو۔۔۔۔ تمہاری ۔۔۔۔۔۔ تمہاری ۔۔یہ (چوت ) ۔ بہت پیاری ہے۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا کہ۔۔۔ میری کب ہے جی ۔۔۔یہ تو اب آپ کی ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ نہال ہو گیا اور ۔ ۔بے اختیار میری پھدی کے نرم نرم گوشت پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ اور اس کا یوں میری پھدی پر والہانہ ۔اندا ز میں مساج کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بہت ہی اچھا لگا ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے وہ مجھ سے سرسراتی ہوئی آواز میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے اب کچھ کرنا چاہیئے اور پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔ تم کیا کہتی ہو؟ اندر سے میرا دل بھی یہی کر رہا تھا کہ وہ اپنے لن کو فوراً میرے اندر کرے لیکن میں نے کوئی جواب نہ دیا اور اس کے بار بار پوچھنے پر بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جیسے آ پ کی مرضی ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ کبھی تو تم بھی اپنی مرضی بتا دیا کرو یار ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر پلنگ کے سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور ۔۔پھر وہاں سے آئیل کی شیشی نکال لی ۔۔۔اور پھر اس نے میرے سامنے اس میں سے کافی سارا آئیل اپنے پتلے سے لن پر لگایا ۔۔۔اور خاص کر اس کی ٹوپی کو تیل سے اچھی طرح تر کر کے وہ دوبارہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور گو کہ میری میری پھدی پہلے ہی کافی چکنی تھی لیکن پھر بھی اس نے تھوڑا سا تیل میری پھدی کے سوراخ پر بھی لگایا ۔۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی جزباتی اندا ز میں کہنے لگا ہما۔اندر ڈالتے ہوئے ۔۔۔۔ بس تھوڑا سا درد ہوگا۔۔۔اور پھر اس نے میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اور اور اپنے لن کی ٹوپی کو میری چوت کے سوراخ پر سیٹ کر کے بولا۔۔۔اگر زیادہ درد ہوا ۔۔تو سوری۔۔۔ اور ایک ہلکا سا دھکا مارا۔۔۔ اس ہلکے سے دھکے کی وجہ سے اس کا لن پھسل کر میری چوت کے لبوں کے اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔اور پھر اس نے اسی جگہ ایک دو اور ہلکے ہلکے دھکے مارے جس سے اس کے لن کی تھوڑی سی ٹوپی میری چوت کے تھوڑا اور اندر چلی گئی۔۔۔۔ اس سے آگے شاید اسے کوئی رکاوٹ نظر آئی تبھی اس نے میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔ جان تھوڑا سا درد سہنے کے لیئے تیار ہو جاؤ۔۔۔۔۔ اس کےساتھ ہی ان نے ایک زور دار دھکا مارا۔۔۔۔۔۔اور نواز کا یہ دھکا اتنا زور دار ۔۔۔۔۔اور اتنا تیز تھا کہ ۔۔۔۔ اس دھکے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز کا لن میری چوت کی دیواروں کو چیر کر اس کی گہرائی ۔۔۔۔۔۔۔ تک اتر گیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی درد کی ایک میٹھی سی۔۔۔۔ مگر تیز لہر ۔ میرے سارے جسم سرائیت کر گئی ۔۔۔۔ اور میں اس میٹھے سے درد کو برداشت نہ کر سکی او ر اپنے سر کو دائیں بائیں مارتے ہوئے بولی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔ف۔فف۔۔ف۔ف اور۔۔۔پھر نہ چاہتے ہوئے بھی میرے منہ سے ایک چیخ نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ ہائے میں مر گئی نواز ۔۔اسے باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔اور نواز گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بس میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دو گھسے اور برداشت کر لو۔۔۔۔ پھر۔۔۔ مزے ہی مزے ہوں گے۔۔۔۔ لیکن وہ میٹھا سا درد ۔۔۔۔ مجھے بڑا بے چین کر رہا تھا۔۔۔۔ اور میں بار بار ۔۔نواز سے یہی کہے جا رہی تھی کہ ۔۔۔۔ نواز ۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔۔ تو وہ گھسے مارتے ہوئے کہنے لگا کہ کیا ہوا میری جان ؟؟؟؟؟۔۔تو میں نے کہا۔۔۔۔ مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے ۔۔۔۔ میری نیچے والی چیز کو تمھارا۔۔۔۔۔۔ بے دردی سے چیر رہا ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ اور پُر جوش ہو گیا ۔۔۔اور میرے اندر ایک زور دار گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔میری جان ۔ چیرنے کےلیئے ہی تو اسے ڈالا ہے۔۔۔۔۔۔ اور اس نے تمہاری چر؟ کے رکھ دی ہے۔۔۔ ۔۔۔پھر مجھے پچکارتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔آج کے بعد تمہیں درد نہیں ہو گا بلکہ مزہ آئے گا۔۔ تو میں نے اس سے ۔درد میں ڈوبی ہوئی آواز نکالنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ مجھے نہیں چاہیئے ایسا مزہ۔۔تم اسے باہر نکالو۔۔لیکن اس نے میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے اپنے گھسوں کی رفتار بڑھا دی ۔۔۔ ۔اور ۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔اچانک مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرے اندر کا سارا خون میری چوت کی طرف بڑھ رہا ہو۔۔۔۔ اور میں نے چلا کر اور جان بوجھ کر روہانسی ۔۔اور سیکسی آواز میں نواز سے کہا ۔۔۔ کہ نواززززززز میرے اندر سے کچھ نکل رہا ہے۔۔ تو وہ بھی مستی میں آ کر گھسے مارتا ہوا بولا۔۔۔۔۔۔۔نکلنے دو۔۔۔۔۔ ۔اور حقیقتاً اس وقت مجھے اس کے گھسوں کا اس قدر مزہ آیا تھا کہ مزے میں ا ٓ کر میں نے نیچے سے اپنی پھدی کو نواز کے لن کے ساتھ بلکل جوڑ لیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی کمر کو سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔اور پھر سیکس سے بھر پور آواز میں بس یہی کہتی رہی۔۔۔۔ نواززززززز۔۔۔نواززززززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔اور ۔۔۔ میرے یہ کہنے کی دیر تھی کہ نواز نے بھی ایک چیخ سی ماری اور بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہما۔۔۔۔ میری جان۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ اس کے جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور اس کے ساتھ ہی نواز میرے اوپر گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا۔۔۔۔ میں نے اس کو اپنے اوپر ایسے ہی پڑا رہنے دیا ۔۔۔۔۔۔ اور اس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔

 

کچھ دیر بعد جب اس کی سانس بحال ہوئے تو وہ میرے اوپر سے اُٹھ گیا۔۔۔اور میرے ساتھ لیٹ کر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ مزہ آ گیا ہما۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مسہری کے نیچے ہاتھ مارا اور وہاں سے ایک صاف کپڑا نکال کر مجھے دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ لو ہما اس سے اپنی۔۔۔ صاف کر لو۔۔۔۔۔ اور میں نے اس سے کپڑا لیا اور بستر سے اُٹھ گئی۔۔۔اور پھر جیسے ہی کپڑے کو اپنی چوت صاف کرنے کے لیئے اپنے نیچے لیکر گئی تو یہ دیکھا کہ میری چوت کی سیل ٹوٹنے سے کافی مقدار میں خون نکل کر مسہری کی سفید رنگ کی بیڈ شیٹ پر لگا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن چونکہ یہ چیز نواز کو بھی دکھانا ضروری تھا اس لیئے جان بوجھ کر میں نے ۔۔۔ اپنے چہرے پر حیرت طاری کر لی اور ۔۔پھر بڑی ہی ۔۔۔ ڈری ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔۔ نواززززززززز۔۔۔۔ یہ دیکھیں خون ۔۔۔ میری بات سن کر سانس بحال کرتا ہوا نواز ایک دم جمپ مار کر اپنے پلنگ سے اُٹھا اور میرے پاس آ کر بولا ۔۔ کہاں ہے خون ۔۔۔۔تو میں نے مسہری کی سفید بیڈ شیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ وہ دیکھو ۔۔۔ بیڈ شیٹ پر اتنا سارا خون دیکھ کر نواز کی تو باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ جبکہ میں نے بظاہر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ابھی اس کو دھو دیتی ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر نواز بڑی سختی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ خبردار ۔۔ تم اس خون آلود ۔۔ بیڈ شیٹ کو ہر گزنہیں دھو گی ۔۔تو میں نے بظاہر بڑی معصومیت سے کہا کہ۔۔۔۔ دیکھو نا اگر صبع کسی نے دیکھ لیا تو میرے لیئے بڑی شرمندگی کی بات ہو گی۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑے خوش گوار موڈ میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے نہیں یار ۔۔۔۔شرمندگی تو تب ہوتی جب یہ خون نہ نکلتا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا تم پریشان نہ ہو ۔۔۔۔۔۔اور خون سے لت پت اس بیڈ شیٹ کو ایسے ہی رہنے دو۔۔ تو میں نے کہا نواز۔۔۔۔۔ مجھے بڑی شرم آ رہی ہے۔۔۔تو وہ مجھے اپنی با نہوں میں بھر کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھاری شرم کو میں ابھی دور کر دیتا ہوں اور دوبارہ سے میرے اوپر چڑھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس دفعہ پھر اس نے میری چوت ماری لیکن اب کی بار مجھے اتنا درد نہ ہوا۔۔ لیکن حسبِ ہدایت ۔۔۔میں نے۔ درد ہونے کا خوب خوب ناٹک کیا۔۔۔ اس طرح میری سہاگ رات بیت گئی اور اس رات نواز نے میرے ساتھ تین دفعہ چودائی کی۔۔۔۔ جس وقت نواز نے اپنا تیسرا شارٹ مکمل کیا تھا تو اس وقت صبع ہونے والی تھی چنانچہ تیسری شارٹ کے بعد ہم دونوں سو گئے اور ۔۔۔ ابھی مجھے سوئے ہوئے ایک دو گھنٹے ہی ہوئے تھے کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔اوردستک کی آواز سن کر نواز نے جلدی سے دروازہ کھولا ۔۔۔دیکھا تو سامنے اس کی سب سے بڑی بہن فردوس آپا کھڑی تھی۔۔۔۔ باجی فردوس کو دیکھ کر میں بھی مسہری سے اُٹھ بیٹھی ۔۔۔ تو وہ میرے پاس آ کر بڑی شفقت سے کہنے لگیں جلدی سے اُٹھ کر نہا لو ۔۔۔ کہ اس کے بعد مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔۔۔ مجھ سے بات کرتے کرتے اچانک اس کی نظر بیڈ شیٹ پر پڑی تو انہوں نے ایک دفعہ میری طرف اور پھر مسہری کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ واہ۔۔۔۔ باجی فردوس کی بات سن کر میں نے شرم سے اپنی نگاہ نیچی کر لیں ۔ ۔۔۔۔۔ میرے خیال میں اسے میری یہ ادا بڑا اچھی لگی ۔۔۔۔اور وہ آگے بڑھی اور میرا ماتھا چوم کر بولی۔۔۔ جیوندی وسدی رہو۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مجھے اشارہ کیا اور میں واش روم میں گھس گئی۔۔۔اور خوب نہائی۔۔۔۔ واش روم سے جب میں باہر نکلی تو۔۔۔۔ دیکھا کہ مسہری پر ایک نئی چادر بچھی ہوئی تھی۔۔۔ پھر اس کے بعد مجھے ریسٹ کرنے کا کوئی موقع نہ ملا۔ باجی فردوس کے آنے کے بعد نواز نے دوپہر تک مجھے اپنی شکل نہ دکھائی تھی ۔۔ اماں کی طرح ان لوگوں نے بھی بیوٹی پارلز والی کو گھر میں بلا رکھا تھا۔۔۔۔ اس لیئے ولیمے کے ٹائم تک ان لیڈیز نے مجھے تیار کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر جیسے ہی میں تیار ہوئی نواز کی بہنوں اور کزنز نے مجھے پکڑا اور سٹیج پر بٹھا کر خود آپس میں خوش گپیاں کرنے لگیں۔۔ ہاں جب کوئی خاتون یا لڑکی پنڈال میں داخل ہوتی تو وہ مجھ سے اس کا اور اس سے میرا تعارف کروا دیتی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی اثنا میں ولیمے میں شرکت کے لیئے لاہور سے میرے والدین بھی آ گئے تھے ۔۔ آتے ساتھ ہی وہ سب سیدھےمیرے پاس آ کر میرا حال احوال پوچھنے لگے۔۔۔ اور حال چال پوچھنے کے بعد باقی سب تو چلے گئے لیکن عطیہ بھابھی میرے ساتھ چپکی بیٹھی رہی ۔۔۔۔اور پھر جیسے ہی رش کم ہوا ۔۔۔ وہ بڑے ہی نارمل انداز میں سامنے دیکھتے بولی۔۔۔۔ کیسی گزری رات؟ تو میں نے کہا بس ٹھیک ۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا چونکی اور کہنے لگی کتنی شارٹیں ماریں اس نے ؟ تو میں کہا بھابھی تین۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ یہ بتاؤ تمہارا خون نکلا تھا نا ؟ تو میں نے ہلکے سے کہا ۔۔۔ جی۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ کہنے لگی۔۔۔ میری دی ہو ئی ہدایات پر عمل کیا تھا؟ تو میں نے کہا جی بھابھی حرف بحرف ۔۔۔۔ کیا تھا۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی قدرے الجھے ہوئے انداز میں کہنے لگی۔۔۔۔ تم نے تین دفعہ پھدی بھی مروائی اور تمھارا خون بھی نکلا۔۔۔۔۔۔ تم نے میری ہدایات پر عمل بھی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم کہہ رہی ہو۔۔۔بس ٹھیک۔۔۔ جبکہ میرے حساب سے تو تمہارا ہر کام اوکے ہونا چایئے تھا اور تم بس ٹھیک کہہ رہی ہو ۔۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی کو کوئی خیال آیا ۔۔۔۔اور وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے میرے کان کی طرف جھکی اور کہنے لگی۔۔۔۔ نواز کا لن کیسا تھا؟ ۔۔۔تو میں نے کہا ۔۔۔ بس ٹھیک۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی اور کہنے لگی ۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Post a Comment

0 Comments