Ad Code

Ghar ki baat Ghar me part 2

UrduSexStory

Family chudai


Ghar ki baat Ghar me 

: " اب تو تمہارا لن نصیب ہوگیا خالہ کو ۔۔۔ اب تو میں سوچنا بھی نہیں چاہتی کہ 

اتنا عرصہ میں نے کتنا مشکل میں گزارا ۔۔۔ ویسے پہلے جب بھی دل کرتا تھا تو 

اپنی انگلیوں سے ہی گزارا چلانا پڑتا تھا یا پھر کبھی کبھی کسی کھیرے کی سبزی 

سے ۔۔۔ اور جہاں تک رہی تمہاری امی کی باتتو آخر وه بھی انسان ہی ہیں ان کا 

بھی دل کرتا ہوگا ۔۔۔ اور جہاں تک مجھے یاد ہے تو تمہاری امی کے جسم کی 

بھوک بھی کچھ زیاده ہی رہی ہے ۔۔۔ میں تو یہ حیران ہوں کہ وه کیسے برداشت 

کرتی ہوں گی ۔۔۔ ظاہر ہے وه بھی انگلیوں پہ ہی گزارا کرتی ہوگی ۔۔۔ اور تم تو 

سوتے بھی اپنی امی کے ساتھ ہو وه بچاری تو تمہارے سونے کا انتظار کرتی رہتی 

ہوگی ۔۔۔ ویسے ایک بات بتاؤں تم جو میرے جسم پر فدا ہو چکے ہو تو اگر اپنی 

امی کو دیکھ لو نہ تو تم تو پاگل ہی ہو جاؤ ۔۔۔ وه تو میرے سے بھی کئی گناه زیاده 

سیکسی جسم کی مالک ہیں ۔۔۔ "۔۔جیسے ہی آصف نے اپنی امی کے سیکسی جسم 

کے بارے میں سنا تو اس کے لن نے ایک جھٹکا کھایا جسے شہناز خالا نے 

محسوس کرلیا ۔۔۔ کیونکہ شہناز خود اب پھر سے گرم ہونے لگی تھی تو وه چاہتی 

تھی کہ آصف بھی اس کی طرح گرم ہو اور ایک بار پھر اپنی خالہ کی پھدی مارے 

۔۔۔ شہناز نےجلدی سے اپنے بھانجے کے لن کو پکڑ لیا اور اس کے سر کو پکڑ 

کر اپنا مما اس کے منہ میں دے کر بولی ۔۔۔شہناز : " ایک بات بتاؤ اگر تمہیں اپنی 

امی کو چھونے کا موقع ملے تو چھووُ گے ؟؟؟ اگر ان کے موٹے اور نرم ہونٹوں 

کو چوسنے کا چومنے کا موقع ملے تو چوموگے ؟؟؟ اور اگر تمہیں اپنے امی کے 

ممے چوسنے کاموقع ملے جو کہ میرے سے کہیں پڑےاور کافی خوبصورت ہیں 

تو چوسو گے ؟؟؟ اور اگر تمہیں موقع ملے اپنی امی کی پھدی میں لن ڈال کر انہیں 

چودنے کا تو چودو گے ؟؟؟ "۔۔آصف نے خالہ کی کسی بات کا جواب نہیں دیا ۔۔۔ وه 

خاموشی سے خالہ کے ممے چوستا رہا اور اس کا لن اکڑ کر ایک دم پتھر کی 

طرح سخت ہو گیا ۔۔۔ جبکہ اس کی خالہ کی پھدی کے اوپر چلنے والا اس کا ہاتھ 

مزید تیزی سے حرکت کرنے لگا ۔۔۔ اپنی امی کے بارے میں اتنی سیکسی باتیں سن 

کر آصف فل گرم ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔شہناز نے جلدی سے آصف کے لن کو چھوڑا اور 

اس کا سر اپنے مموں سے اوپر اٹھا کر اسے سائیڈ پر کیا ۔۔۔ آصف نے سوالیہ 

نظروں سے خالہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ شہناز نے بغیر کچھ بولے اپنی ٹانگیں 

اوپراٹھائیں اور گھٹنوں سے پکڑ لیا ۔۔۔ آصف کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آگئی 

وه سمجھتے ہوئے فوراً خالہ کی ٹانگوں کی طرف لپکا ۔۔۔ اپنی خالا کی ٹانگوں کے 

درمیان میں بیٹھتے ہی آصف نے اپنا لن خالہ کی پھدی کے اوپر رگڑنا شروع کر

 دیا ۔۔۔ شہناز کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں اور وه اب پہلے سے بھی کہیں 

زیاده گرم ہو چکی تھی ۔۔۔ اس نے اپنی ٹوپی خالہ کی پھدی کے ہونٹوں کے 

اوپرسیٹ کی اور ایک ہی جھٹکے میں پورا کا پورا لن خالہ کی پھدی کے اندر 

گھسا کر ان کے اوپر چڑھ گیا ۔۔۔ شہناز کے لیے یہ جھٹکا اتنا شدید تھا کہ اس کے 

منہ سے ہلکی سی چیخ نکلی اور اس نے اپنی ٹانگیں چھوڑ کر آصف کو اپنی 

باہوں میں جکڑ لیا ۔۔۔ آصف کے نظروں کے سامنے صرف اور صرف اس کی 

امی کا خیال دوڑ رہا تھا جوکہ آصف کو شدید گرم کر رہا تھا ۔۔۔ آصف کے 

جھٹکوں کی رفتار بہت ہی تیز اور شدید تھی ۔۔۔ شہناز مزے کی نئی گہرائیونکو 

پہنچ رہی تھی ۔۔۔۔۔آصف نے اپنی خالہ کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے ۔۔۔یہ 

پہلی بار تھا کہ وه دونوں اپنے ہونٹوں پر ایک دوسرے کو کس کر رہے تھے ۔۔۔ 

شہناز کو یہ بہت اچھا لگا اور وه بھی بھوکی بچی کی طرح اپنے بھانجے کے 

ہونٹوں کو چوسنے لگی ۔۔۔۔آصف اپنی خالہ کو جھٹکے مارتے ہوئے اس کی پھدی 

کے اندر ہی فارغ ہونے کے قریب تھا ۔۔۔ جبکہ شہناز بھی اپنے پیروں کی مڑتی 

ہوئی انگلیونکے ساتھ ساتھ فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔ آصف کو اپنے لن کے اوپر 

خالہ کی پھدی کا پانی محسوس ہونے لگا اور اس کے ساتھ ہی آصف کے لن نے 

بھی خالہ کی پھدی کے اندر اپنی منی کا فواره چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خالہ کے گھر سے 

اپنے گھر کی طرف جاتے ہوئے آصف کے ذہن میں صرف امی کا ہی خیال چھایا 

ہوا تھا ۔۔۔ جب سے اس نے اپنی امی کے سیکسی جسم کے بارے میں خالہ سے 

تعریف سنی تھی اس کے دل کے اندر شدید خواہش تھی اب اپنی امی کو ننگا 

دیکھنے کی ۔۔۔ آصف گھر میں داخل ہوتے ہی ٹی-وی لاؤنج میں پہنچا جہاں اسکی 

امی بیٹھی کسی سوچوں میں گم تھی ۔۔۔ طاہره کے اندر ابھی تک کشمکش چل رہی 

تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی امی کو دیکھا تو اب اسکی نظر بدل چکی تھی ۔۔۔ وه کپڑوں 

کے اوپر سے ہی امی کے جسم کے خدوخال کا اندازه لگانے لگا ۔۔۔ طاہره نے 

آصف کو دیکھا تو تھوڑا شرمانے لگی مگر اس کے ساتھ ہی اسے آصف بھی 

تھوڑا بدلہ بدلہ سا لگا ۔۔۔۔آخر بدلہ ہوا کیوں نا لگتا ۔۔۔ آج وه بچپنے سے جوانی تک 

کا سفر اپنی خالہ کی پھدی پر سوار ہو کر طے کر آیا تھا ۔

طاہره نے اپنے بیٹے کی آنکھوں میں ایک عجیب کشش دیکھی جو آج سے پہلے 

صرف طاہره کی آنکھوں میں تھی اپنے بیٹے کے لئے وه بھی جب سے اس نے 

آصف کو مٹھ مارتے دیکھا تھا ۔۔۔ جس طرح آصف نے گھر آتے ہی اپنی ماں کو 

دیکھا تو طاہره کو لگا جیسے وه اپنے بیٹے کی طرف کھچی جا رہی ہو ۔۔۔ طاہرh

 نے بڑی مشکل سے اپنے اوپر قابو کیا اور نظریں جھکا لیں ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی 

ماں کے جسم کا جائزه لینے میں مصروف تھا ۔۔۔۔۔طاہره ہمیشہ تنگ اور کھلے گلے 

کے کپڑے پہنتی تھی ۔۔۔ مگر گھر میں ہوتے ہوے اس نے کبھی دوپٹہ لینا بھی 

ضروری نہیں سمجھا ۔۔۔ اور نا ہی کبھی آصف نے غور کیا تھا ۔۔۔ مگر اب پہلی بار 

آصف نے غور سے دیکھا تو اسے واقعی اپنی ماں بہت سیکسی لگی ۔۔۔ شہناز خالہ 

نے اسے معصوم بچے سے حرامی لڑکا بنا دیا تھا ۔۔۔۔۔طاہره نے محسوس کیا کہ 

آصف ابھی تک ایک ہی جگہ پر کھڑا ہے ۔۔۔ اس نے سر اوپر اٹھایا اور بولی 

۔۔طاہره : " کیا ہوا بیٹا ۔۔۔ کچھ چاہیے ۔۔۔ "۔آصف کے ذہن میں تو مانو جیسے لسٹ 

بننے لگی ان سب چیزوں کی جو اسے اپنی ماں سے چاہیے تھیں ۔۔۔مگر ابھی سہی 

وقت نہیں تھا اظہار کا تو آصف نے صرف نفی میں سر ہلایا ۔۔۔۔طاہره نے جیسے 

ہی آصف کی طرف دیکھا تو اسے احساس ہوگیا کہ وه اسکے چہرے کی طرف 

نہیں بلکہکہیں نیچے دیکھ رہا ہے ۔۔۔ تبھی طاہره کو احساس ہوا کہ بیٹھنے سے 

اسکا قمیض آگے کھنچ گیا تھا جس سے اسکے ممے کافی حد تک ننگے تھے ۔۔۔ 

طاہره نے اپنے بیٹے کو پہلی بار اپنی طرف ایسی گندی نظر سے دیکھتے ہوے 

دیکھا تو ایک لمحے کے لئے اسکا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔۔طاہره نے سوچا کہ 

اگر اب اس نے اپنا قمیض ٹھیک کیا تو اسکا بیٹا شرمنده نا ہو جائے ۔۔۔ طاہره کو 

اپنےجسم میں ایک سنسناہٹ سی محسوس ہوئی اور اسے اپنے نپلز سخت ہوتے 

ہوے محسوس ہوے ۔۔۔ ہر عورت اچھی طرح بتا سکتی ہے کہ سامنے والے مرد 

کی آنکھیں اسکے جسم کے کس حصے پر ٹکی ہیں ۔۔۔ مگر مردوں کو لگتا ہے کہ 

شاید وه بہت چالاک ہیں ۔۔۔۔۔طاہره نے ایک بار پھر آصف کو آواز دی تو آصف 

اپنے ہوش میں واپس آیا ۔۔۔ اور سیدھا کمرے میں گھس گیا ۔۔۔ طاہره نے آصف کے 

جاتے ہی اپنے گلے کی طرف دیکھا تو اسے حیرت کا جھٹکا لگا کیوں کہ اسکا 

قمیض واقعی کچھ زیاده ہی نیچے کو کھنچا ہوا تھا جس سے اسکے ممے کافی حد 

تک ننگے تھے ۔۔۔ مگر ایک بات کا یقین طاہره کو ہوگیا تھا کہ اسکا بیٹا اب بچہ 

نہیں رہا اور وه بھی اپنی ماں کو اسے نظر سے دیکھتا ہے جس نظر سے اسکی 

ماں اسے دیکھتی ہے ۔۔۔۔۔طاہره نے اپنا قمیض سیٹ کیا اور نیچے شلوار کی طرف 

دیکھا تو اسے چھوٹا سا گیلا نشان نظر آیا ۔۔۔ آصف کی ایک نظر نے ہی اسکا یہ 

حال کر دیا تھا ۔۔۔ اس قدر شہوت اس نے کبھی محسوس نہیں کی تھی ۔۔۔ طاہره نے 

اپنی شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی کو ہاتھ لگایا تو سرور کی ایک لہر اسکے 

جسم میں دوڑ گئی ۔۔۔ طاہره کی آنکھیں بند ہونے لگیں اور اسکا ہاتھ تیزی سے

 اسکی پھدی پر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ مگر ایک دم اسے خیال آیا کہ وه اس وقت ٹی 

وی لاؤنج میں بیٹھی ہے جہاں کوئی بھیکسی وقت بھی آسکتا ہے ۔۔۔ طاہره نے ایک 

دم اپنی آنکھیں کھولیں اور فوراً اپنی پھدی سے ہاتھ ہٹا لیا ۔۔۔ وه جلدی سے صوفے 

سے اٹھی اور سیدھا اپنے کمرے میں جا کر دروازه کھول کر اندر دیکھا ۔۔۔ آصف 

کمرے میں نہیں تھا مگر اندر باتھ روم سے شاور چلنے کی آواز آرہی تھی ۔۔۔ 

آصف ہمیشہ لمبا وقت لیتا تھا نہانے میں اس لیے اس کے جلدی باہر آنے کی امید 

نہیں تھی ۔۔۔ طاہره نے آرام سے دروازه بند کیا اور اپنی بیٹی کے کمرے کی طرف 

چل پڑی ۔۔۔۔۔۔طاہره یہ تسلی کرنا چاہتی تھی کہ وه ٹی وی لاؤنج میں اگر کچھ کرے 

تو اس کے بچے باہر نہیں آئیں گے ۔۔۔ طاہره نے آہستہ سے اپنی بیٹی کے کمرےکا 

دروازه کھولا ۔۔۔ جیسے ہی دروازه کھلا تو طاہره کو ایک شدید جھٹکا لگا ۔۔

۔:دروازه کھولتے ہی طاہره کی نظر سامنے بیڈ پر پڑی جہاں اس کی بیٹی ننگی 

لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔ ماریہ کے ایک ہاتھ میں موبائل تھا جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ بہت 

تیزی سے اس کی پھدی کے اوپر حرکت کر رہا تھا ۔۔۔ ماریا کو انسیسٹ پورن بہت 

پسند تھا ۔۔۔ وه ہر وقت ماں بیٹا ' بہن بھائی ' باپ بیٹی اور کبھی کبھی ماں بیٹی کی 

چدائی والی ویڈیوز دیکھتی رہتی تھی ۔۔۔۔۔طاہره جب ابتدائی جھٹکے سے کچھ 

سنبھلی تو اسے خیال آیا کہ آخر اس کی بیٹی کی بھی کچھ خواہشات ہیں ۔۔۔ اس کے 

جسم کی بھی ضروریات ہینجنہیں پورا کرنے والا کوئی نہیں ۔۔۔ جس طرح وه خود 

اپنے ہاتھ سے اپنی پھدی سہلا لیتی ہے اس طرح اس کی بیٹی بھی اپنی پھدی 

سہلانے میں مصروف ہے ۔۔۔ طاہره نے نظر بھر کر اپنی بیٹی کے جسم کو دیکھا 

تو اسے احساس ہوا کہ اس کی بیٹی اب جوان ہو چکی تھی ۔۔۔ اور اپنے جسمانی 

خدوخال کے معاملےمیں وه بالکل اپنی ماں پر گئی تھی ۔۔۔ اسی کی طرح بڑے اور 

موٹے ممے ' بھرا بھرا اور گورا جسم ' موٹی رانیں اور پتلی کمر ' باہر کو نکلی 

ہوئی گانڈ اور گلابی پھدی ۔۔۔ اپنی بیٹی کی خوبصورتی دیکھ کر ایک بات کا تو 

اطمینان طاہره کو ہوگیا تھا کہ اس کی بیٹی کی شادی جہاں بھی ہوگی وه اپنے بندے 

کو صحیح اپنا دیوانہ بنا کر رکھے گی ۔۔۔ طاہره نے خاموشی کے ساتھ دروازه بند 

کیا اور اپنے کمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔۔۔طاہره کمرے میں داخل ہوئی تو آصف 

پہلے سے ہی بیڈ پر لیٹ چکا تھا ۔۔۔ طاہره نے ایک نظر اپنے بیٹے پر ڈالی اور 

فوراً باتھ روم میں گھس گئی ۔۔۔ جو کچھ طاہره نے ٹی-وی لاؤنج میں شروع کیا

 تھااسے ختم کرنے کا یہ اچھا موقع تھا ۔۔۔ طاہره نے باتھ روم میں گھستے ہی 

دروازه بند کیا مگر جلدی میں وه کنڈی لگانا بھول گئی ۔۔۔ اس نے جلدی سے اپنے 

کپڑے اتارے اور فوراً اس کا ہاتھ اپنی پھدی پر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ اس وقت 

طاہره کے دماغ میں صرف اپنے بیٹے کا موٹا اور تگڑا لن چھایا ہوا تھا۔۔۔ طاہره 

نے اپنی آنکھیں بند کیں اور اپنی دو انگلیوں کو جیسے ہی اپنی پھدی میں ڈالا تو 

اس کے منہ سےایک سسکاری نکلی اور اس کے ساتھ اس کے منہ سے اپنے بیٹے 

کا نام بھی نکلا " آ آ آ ه ه ه ۔۔۔ آصف ۔۔۔ " ۔۔۔۔۔۔باہر بیڈ پر لیٹے ہوئے آصف کے ذہن 

میں خالہ کی باتیں چل رہی تھیں ۔۔۔ جتنی تعریفیں شہناز خالہ نے طاہره کے جسم 

کی تھیں اس وقت سے آصف کے دماغ میں صرف ایک ہی خواہش ابھر رہی تھی 

۔۔۔ اوروه تھی اپنی ماں کو ننگا دیکھنے کی ۔۔۔ آصف کو لگتا تھا کہ اس کی خالا 

دنیا کی سب سے خوبصورت جسم کی مالک ہے مگر جب سے اس کی خالہنے اس 

کی ماں کے جسم کا ذکر کیا تھا اب آصف کی بے چینی تھمنے کا نام نہیں لے رہی 

تھی ۔۔۔۔۔آصف آہستہ سے اپنے بیڈ سے نیچے اترا اور باتھ روم کی طرف چل پڑا 

۔۔۔ اس کا جسم جیسے خود بخود حرکت کر رہا ہو ۔۔۔ آصف کے دل میں صرف 

ایک خواہشتھی کہ کاش اس وقت باتھ روم کی کنڈی کھلی ہوئی ہو ۔۔۔ اور وه جی 

بھر کر اپنے ماں کے ننگے جسم کا دیدار کر سکے ۔۔۔ آصف آہستہ آہستہ چلتا ہوا 

باتھ روم تک پہنچا اور بہت ہی احتیاط اور آرام کے ساتھ اس نے جیسے ہی باتھ 

روم کے دروازے کو کھولا تو وه کھلتا ہی چلا گیا ۔۔۔ آصف نے دروازے کو اتنا ہی 

کھولا جتنا اس کے اندر جھانکنے کے لیےکافی تھا ۔۔۔ جیسے ہی آصف نے اپنے 

کانپتے ہاتھوں کے ساتھ اور تیز ہوتی دھڑکن کے ساتھ اندر جھانککر دیکھا تو مانو 

جیسے اس کی ہزاروں خواہشیں ایک ہی لمحے میں پوری ہو گئی ہوں ۔۔۔ سامنے 

اس کی ماں نہ صرف ننگی کھڑی تھی بلکہ اپنی پھدیمیں انگلی ڈالے بہت مزے 

کے ساتھ اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے اپنی پھدی کا پانی نکالنے کی کوشش کر 

رہی تھی ۔۔۔ بس صرف اس بات کا دکھ تھا کہ اس وقت دروازے کی طرف اس کی 

ماں نے بھی اپنی پیٹھ کر رکھی تھی ۔۔۔ آصف کو اپنی ماں کے ممے اور پھدی 

دیکھنا نصیب نہ ہوئی لیکن اپنی ماں کی گوری کمر اور موٹی اور باہر کو نکلی 

ہوئی گوری گانڈ دیکھ کر اس کے پورے جسم میں مزے کی ایک ایسی شدید لہر 

دوڑنے لگی کہ اس کے لئے کھڑا ہونا بھی مشکل ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔طاہره اپنے بیٹے 

کے لن کو یاد کرتے ہوئے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی انگلیاں پھدی کے اندر باہر کر 

رہی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی ماں کو جھٹکے کھاتادیکھ کر اچھی طرح سے اندازه

 لگا سکتا تھا کہ اس وقت اس کی ماں اپنی پھدی میں انگلی اندر باہر کر رہی ہے ۔۔۔ 

آصف تو اپنے ماں پر پیار ' ترس اور شہوت ایک ساتھ آ رہی تھی ۔۔۔ اس کا دل کیا 

کہ وه ابھی دروازه کھولے اور فوراً اندر گھس کر اپنا لن نکال کر ماں کی پھدی 

میں ڈال کر اسے ایسے چودے کہ اپنی کی ماں کی پیاس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بجھ 

جائے ۔۔۔ مگر آصف نے بڑی مشکل سے اپنے اوپرقابو کیا ۔۔۔۔۔طاہره کے جسم نے 

جھٹکے کھانا شروع کر دیے تھے جسے دیکھ کر آصف سمجھ گیا تھا کہ اس کی 

ماں فارغ ہونے لگی ہے ۔۔۔ اس نہیں سوچا کہ اسے اب یہاں سے ہٹ جانا چاہئیے 

کیونکہ اس کی ماں فارغ ہوتے ہی اگر پیچھے مڑی تو اسے دیکھ لے گی ۔۔۔ آصف 

آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگا مگر اس سے پہلے کے وه باہر نکلتا طاہره نے فارغ 

ہوتے ہوے آنکھیں کھولیں تو سامنے بیسن پر لگے شیشے میں اس نے اپنے بیٹے 

کو پیچھے ہٹتے ہوے دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔۔۔وه جانتی تھی کہ یہ غلطی نہیں تھی کیونکہ 

وه جانتا تھا اس وقت اسکی ماں باتھ روم میں موجود ہے ۔۔۔ مگر جیسے ہی طاہره 

کو احساس ہوا کہ ابھی ابھیاسکا بیٹا اپنی ماں کو ننگا دیکھ چکا تھا جب اسکی ماں 

اسی کو یاد کرتے ہوے اپنی پھدی مار رہی تھیتو اسکو بجائے غصہ آنے کے یہ 

اچھا لگا اور اسکاہاتھ مزید تیزی سے حرکت کرنے لگا ۔۔۔ طاہره پوری شدت کے 

ساتھ جھٹکے کھاتے ہوے فارغ ہونے لگی ۔۔۔ جبکہ باہر آصف اپنی ماں کو پیچھے 

سے ننگا دیکھ کر ہی مدہوش تھا ۔۔۔۔۔طاہره نہا کر باہر نکلی تو سامنے آصف بیڈ پر 

آنکھیں موندے لیٹا تھا ۔۔۔ طاہره کو اب مکمل یقین ہو چکا تھا کہ یہ شہوت زده 

فیلنگز دو طرفہ تھیں ۔۔۔ اب اس نے اپنے آپ میں فیصلہ کر لیا کہ وه مزید اپنے آپ 

سے جھوٹ نہیں بول سکتی اور نا ہی زیاده برداشت کر سکے گی ۔۔۔ اب اسے 

کسی بھی طرح اپنے بیٹے کا لن اپنی پھدی میں لے کر اس سے چدوانا تھا ۔۔۔ مگر 

کیسے یہ فیصلہ اس نے صبح پر چھوڑ دیا ۔۔۔:صبح کی پہلی کرن جیسے ہی 

کھڑکی سے اندر داخل ہوئی تو طاہره کی آنکھ کھل گئی ۔۔۔ اس کے سامنے ایک دم 

رات کا منظر گھومنے لگا جہاں اس نے اپنے آپ سے ایک فیصلہ کیا تھا ۔۔۔ وه 

فیصلہ جس کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کے جسم کیبھوک کا حل اسے ملنے 

والا تھا ۔۔۔ اس نے فیصلہ کر لیا تھا اپنے بیٹے سے چدوانے کا ۔۔۔ اس نے سوچ لیا 

تھا کہ وه جیسے کیسے کرکے بھی اپنے بیٹے کو مادرچود بنا کر چھوڑے گی ۔۔۔ 

چاہے وه اس کا بیٹا تھا لیکن تھا تو آخر مرد ہی ۔۔۔ وه اپنے ذہن میں خیالی پلاؤ 

پکانے لگی کہ ایک بار اس کا بیٹا جب اسے چودنا شروع کرے گا تو ہر وقت اپنے 

بیٹے کے لن کی سواری کرتی رہے گی ۔۔۔۔۔طاہره نے اپنا ہونٹ دانتوں کے بیچ میں

: دبایا اور مڑ کر اپنے بیٹے کی طرف دیکھا جو کہ خواب خرگوش کے مزے لوٹ

رہا تھا ۔۔۔ طاہره نے اپنے بیٹے کی نیند کا فائده اٹھا کر ایک بار اسے کس کر گلے

لگایا اور اپنا پورا کا پورا جسم کے جسم ساتھ لگا کر اس کے گال کو چوم لیا ۔۔۔

طاہره کا بس چلتا تو اسی وقت وه اپنے بیٹے کے کپڑے اتار کر اس کا لن نکال کر

منہ میں لے لیتی ۔۔۔ اور اس نئی صبح کے ساتھ وه اپنے بیٹے کے ساتھ چدائی کا

ایک نیا منظر شروع کر دیتی ۔۔۔ لیکن طاہره نے کوئی جلد بازی نہ کرنے کا فیصلہ

کیا اور صبر سے کام لیتے ہوئے اپنے بیٹے کواپنے جال میں پھسانے کا فیصلہ کیا

۔۔۔ اس کے لئے سب سے پہلے اسے کیا کرنا تھا وه اچھی طرح جانتی تھی

۔۔۔۔۔طاہره بیڈ سے اٹھی اور سیدھا اپنی الماری کھول کر اندر ایک سفید رنگ کا

سوٹ ڈھونڈنے لگی ۔۔۔ یہ وه سوٹ تھا جو طاہره نے اپنی زندگی میں صرف ایک

دن ایک گھنٹے کے لئے ہی پہنا تھا ۔۔۔ کیونکہ جب اس نے پہ پہلی بار یہ سوٹ پہنا

تو اس کے شوہر نے اسے فورا نے تبدیل کرنے کا کہا کیونکہ وه سوٹ کچھ زیاده

ہی باریک اور بہت ہی ٹائٹ تھا ۔۔۔ اور اوپر سے اس کا گلا درزی نے شائد کچھ

زیاده ہی کھلا چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ جیسے ہی حمید خان نے اپنی بیوی کو وه سوٹ

پہنے ہوئے دیکھا تو فورا ہی اسے باہر نکلنے سے منع کیا تھا ۔۔۔ اور اس نے وجہ

یہ بتائی کہ اس گھر میں ایک جوان بیٹی ہے اگر وه اپنی ماں کی دیکھا دیکھی اس

طرح کے کپڑے پہننے لگی تو لوگ باتیں کریں گے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ایک

جوان بیٹا بھی ہے گھر میں جب وه اپنی ماں کو اس طرح کے سیکسی لباس میں

دیکھے گا تو اس پر کیا گزرے گی ۔۔۔ مگر اب حمید خان اس گھر میں نہیں تھا ۔۔۔

اب تھی تو صرف اور صرف ایک ماں کی اپنے بیٹے کیلئے شہوت ۔۔۔ طاہره نے

الماری سے وه سوٹ نکالا اور مڑ کر ایک بار آصف کو دیکھ کر سوچا کہ آج تو

اس کے مزے لگنے والے ہیں ۔۔۔۔۔طاہره نے باتھ روم میں جا کر نہا کر گیلے جسم

کے اوپر ہی باریک سفید قمیض پہن لیا ۔۔۔ اور اس کے نیچے ٹائٹ سفید پاجاما ۔۔۔

اف ۔۔۔ گیلا جسم ہونے کی وجہ سے اس کا باریک سفید قمیض اس کے جسم کے

ساتھ چپک گیا تھا اور اس طرح نظر آرہا تھا جیسے وه ننگی ہو ۔۔۔ طاہره نے جان

بوجھ کر برا اور پینٹی نہیں پہنی تھی اور نہ ہی اس نے دوپٹہ لینا ضروری سمجھا

۔۔۔ اس نے سوچ لیا تھا کہ اب اگراس نے فیصلہ کرلیا ہے تو وه پیچھے نہیں ہٹے

گیاب وه اپنے بیٹے سے چدوا کر ہی رہے گی ۔۔۔۔۔طاہره باتھروم سے باہر نکلی اور

سیدھا بیڈ کےپاس جا کر اپنے بیٹے کے اوپر جھک گئی ۔۔۔ جھک کر اس نے ایک

بار اپنے سینے کی طرف دیکھا جہاں اس کے ممے آدھے ننگے ہوکر لٹک رہ

تھے ۔۔۔ طاہره نے ہاتھ بڑھا کر اپنے مموں کو تھوڑا سا مزید اپنی قمیص سے باہر

کی طرف نکالا اور مسکراتے ہوئے اپنے بیٹے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے

ہلانے لگی ۔۔۔۔۔جیسے ہی آصف نے آنکھیں کھولیں اور اس نے اپنے سامنے اپنی

ماں کو جھکے ہوئے اور اپنی ماں کے آدھے سے زیاده ننگے ممے اپنے چہرے

کے سامنے لٹکتے ہوئے دیکھے تو اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی ره گئیں ۔۔۔ یہ

پہلی بار تھا کہ آصف اپنی ماں کے اتنے زیاده ننگے ممے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ بس اس

کی ماں کے نپلز ہی تھے جوکہ نظر نہیں آرہے تھے ۔۔۔ آصف کے اٹھنے کے ساتھ

ساتھ اس کے لن نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ۔۔۔ طاہره اپنے بیٹے کی آنکھوں

میں محبت اور شہوت دیکھ سکتی تھی ۔۔۔ جس قدر شہوت سے اس کا بیٹا اپنیماں

کے ممے دیکھ رہا تھا طاہره کے جسم میں ایک سرور آنے لگا ۔۔۔ طاہره اپنے

گیلے بالوں کو کان کے پیچھے پھنساتے ہوئے مسکرا کر اپنے بیٹے کو اٹھنے کا

کہ کر کچن کی طرف چل پڑی ۔۔۔ کمرے سے نکلتے ہوئے اس نے ایک بار مڑ کر

دیکھا تو اس کے بیٹے کی شلوار میں بنا ہوا تمبو اسے اپنے پلان کی پہلی سیڑھی

کی کامیابی لگا ۔۔۔ طاہره کیچن میں جاکر اپنے بیٹے کی پسند کا ناشتہ بنانے لگی

جبکہ دوسری طرف آصف کا اپنی ماں کے ممے دیکھنے کے بعد برا حال تھا ۔۔۔

اس نے جتنا اپنی ماں کا جسم دیکھا تھا اسے ایک بات کر یقین ہو گیا تھا کہ اس

کی خالہ نے جو کچھ کہا تھا وه سچ تھا اس کی ماں واقعی میں دنیا کی سب سے

سیکسی اور خوبصورت ترین عورت تھی ۔۔۔۔۔آصف جلدی سے اٹھا اور نہا کر باہر

آگیا ۔۔۔ اس نے اپنی ماں کو دیکھ کر ایک بار سوچا کہ آج اس کی ماں نے جس

طرح کا سوٹ پہنا تھا آج کا دن بہت خوبصورت گزرنے والا تھا ۔۔۔ آصف ٹی وی

لاؤنج میں بیٹھ کر ناشتے کا انتظار کرنے لگا تبھی کمرے سے اس کی بہن باہر

نکلی ۔۔۔ ماریا ہمیشہ ہی اپنے اردگرد کے حالات سے لاپرواه رہتی تھی ۔۔۔ اور آج

لاپرواہی میں اس نے بھی کافی کھلے گلے کا سوٹ پہنا تھا اور دوپٹہ بھی نہیں لیا

تھا ۔۔۔ اس سے پہلے اس نے کبھی اپنی ماں اور بہن کو گندی نظر سے نہیں دیکھا

تھا مگر اب جب اس کی نظر اپنی گھر کی عورتوں کے لئے گندی ہوچکیتھی تو

آپ اسے اپنے گھر کی دونوں عورتیں جس میں سے ایک اس کی ماں جبکہ

دوسری اس کی بہن تھی بہت سیکسی لگنے لگی تھیں ۔۔۔۔۔ماریہ کمرے سے نکل

کر سیدھا ٹی وی لاؤنج کی طرف آئی اور آصف کے سامنے پڑی ہوئی ٹیبل پر

جھک کر ٹی وی کا ریموٹ ڈھونڈنے لگی ۔۔۔ جیسے ہی ماریا ٹیبل پر جھکی تو

اسکے ممے اسکی ماں کی طرح لٹک کر اس کے بھائی کو دیدار کی دعوت دین

 لگے ۔۔۔ آصف کے پورے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔۔۔ اس نے آج سے

پہلے اپنی بہن کو کبھی اسے نظر سے نہیں دیکھا تھا مگر آج جب دیکھا تو اسے

یقین ہوگیا کہ اس کی بہن کو جسمانی خوبصورتی اپنی ماں سے وراثت میں ملی

تھی ۔۔۔۔۔ماریا ریموٹ اٹھا کر اوپر کو اٹھی تو اس نے آصف کو اپنی طرف دیکھتے

ہوئے دیکھ لیا ۔۔۔ اس نے فورااپنی چھاتی کی طرف دیکھا جہاں اس کے ممے

کافیحد تک ننگے تھے ۔۔۔ وه اچھی طرح سمجھ گئی اس کا بھائی کیا دیکھ رہا تھا ۔۔۔

اسے یہ بہت عجیب لگا تھا کیونکہ آج سے پہلے اس کے چھوٹے بھائی نے کبھی

اسے اس نظر سے نہیں دیکھا تھا ۔۔۔ مگر اسے غصہ آنے کے بجائے یہ اچھا لگا

تھا کہ کسی لڑکے نے اسے اس نظرسے دیکھا تھا ۔۔۔ ماریا مسکراتے ہوئے سیدھا

ہوئی اور ٹی وی کی طرف مڑ کر ٹی وی کے چینل تبدیل کرنے لگی ۔۔۔ اس کے

دماغ میں ابھی تک اپنے بھائی کی وه نظر گھوم رہی تھی ۔۔۔ اور پچھلی رات جب

اس کی ماں نے اسے اپنی پھدی کو سہلاتے ہوئے دیکھا تھا تو اس وقت بھی وه

بہن بھائی کی چدائی والی ویڈیوز دیکھ رہی تھی ۔۔۔ ماریا نے سوچا کی ایک بار تو

پھر بھیغلطی سے دیکھا جا سکتا ہے وه کنفرم کرنا چاہتی کہ اس کا بھائی واقعی

اس کے بارے میں ایسا سوچتا ہے اور ایسی نظر سے دیکھتا ہے ۔۔۔ ماریا ایک بار

پھر پیچھے کو مڑی اور ریموٹ رکھنے کے بہانے ایک بار پھر ٹیبل پر جھک

گئی ۔۔۔ اب کی بار اسکا دھیان اپنے بھائی کی نظروں پر تھا ۔۔۔ جیسے ہی وه جھکی

تو آصف کی نظریں سیدھا اپنی بہن کے مموں پر جڑ گئیں ۔۔۔ ماریا کو اب یقین ہو

گیا تھا ۔۔۔ کے اس کے بھائی کو اس کے ممے پسند آگئے ہیں ۔۔۔۔۔ماریا اپنے

چھوٹے بھائی کو تنگ کرنے کے لئے اپنے ممے ہلانے لگی جسے دیکھ کر آصف

مزید مدہوش ہونے لگا ۔۔۔ ماریا نے مسکرا کر اسی طرح جھکے ہوئے اپنے سینے

پر ہاتھ رکھ کر ممے چھپائے ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی اپنی بہن کو اپنے سینے پر

ہاتھ رکھ کر اپنے ممے چھپاتے ہوئے دیکھا تو اس نے نظریں اٹھا کر اپنی بہن کی

آنکھوں میں دیکھا جومسکرا کر اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔ آصف نے جیسےہی

اوپر دیکھا تو ماریا مسکرا کر بولی ۔۔ماریا : " چھوٹے کچھ زیاده بڑے نہیں ہو

گئے تم ۔۔۔ مانا کہ میں خوبصورت ہوں مگر اتنا بھی نا گھورو کہ نظر لگ جائے

۔۔۔ اور اگر امی کو پتہ چل گیا تو تمہاری خیر نہیں ۔۔۔ اس لئے دھیان سے ۔۔۔ "۔یہ

کھ کر ماریا نے اپنے سینے سے ہاتھ ہٹا لیا اور ایک بار پھر اپنے چھوٹے کو اپنے

ممموں کا دیدار کروا کر کچن کی طرف چل پڑی جہاں ایک اور سرپرائز اسکا

انتظار کر رہا تھا 

ماریہ جیسے ہی کچن میں داخل ہوئی تو اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا کیونکہ اس

کے سامنے اس کی ماننے جس طرح کا لباس پہنا ہوا وه یقینا جسم کو چھپانے کے

لئے نہیں بلکہ دعوت نظاره دینے کے لئے تھا ۔۔۔ طاہره کا سفید رنگ کا لباس بہت

ہی باریک تھا اور اس قدر ٹائٹ تھا اس کے جسم کے ساتھ چپکا ہوا تھا ۔۔۔ اور گلا

اتنا کھلا تھا کہ اوپر سے وه مموں کی لکیر کافی حد تک نظر آ رہیتھی ۔۔۔ ماریہ

اچھی طرح جانتی تھی کہ اس کا چھوٹا بھائی اب بڑا ہو گیا تھا اور اب وه کس نظر

سے اپنے گھر کی عورتوں کو دیکھتا تھا ۔۔۔ اور طاہره تو پھر ماں تھی ماریہ کو

پورا یقین تھا کہ اس کی ماں کو اچھی طرح یہ بات معلوم ہے کہ اس کے بیٹے کی

نظر کیسی ہے آخر کار ماؤں کو اپنے بچوں کی حرکت کا علم ہوتا ہے ۔۔۔ مگر

پھربھی اسے اپنی ماں کا اس طرح کا لباس پہننا بہت عجیب لگا ۔۔۔ ایک لمحے کے

لیے اس نے سوچا کہ کہیں اس کی ماں نے جان بوجھ کے لباس نہ پہنا ہو اپنے

بیٹے کو اپنا جسم دکھانے کے لئے جیسے کہ ابھی کچھ دیر پہلے وه خود کر رہی

تھی اس لیے وه سمجھتی تھی ۔۔۔ مگر اگلے ہی لمحے اس نے اپنے دماغ سے اس

خیال کو جھٹک دیا کہ نہیں ایکماں اپنے بیٹے کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی ہے

۔۔۔ مگر ایک بات تو ماریہ کو سو فیصد یقین کے ساتھ پتا تھی کہ آج کا دن آصف

کے لئے بہت حسین گزرنے والا ہے ۔۔۔۔۔ماریہ کچن میں جاکر اپنی ماں کے ساتھ

ناشتہ بنانے میں ان کی مدد کرنے لگی ۔۔۔ مگر اس کے ذہن میں مسلسل اپنے

چھوٹے بھائی کی وه نظر سے گھوم رہی تھی ۔۔۔ اسے ایک دم صبح سے اپنا آپ

خوبصورت لگنے لگا تھا ۔۔۔ پہلی بار کسی لڑکے نے اس نظر سے اسے دیکھا تھا

۔۔۔ وه اسکا بھائی تھا مگر اسے ویسے بھی انسیسٹ کا شوق تھا ۔۔۔ ناشتہ بنانے ک

بعد جب باہر برتن رکھنے کی باری آئی تو ماریہ جان کر آصف کے سامنے

جھکتی اور اسے اپنے گورے اور موٹے نرم ملائم ممے دکھاتی ۔۔۔ اسے بہت مزه آ

رہا تھا اس طرح اپنے بھائی کو چھیڑنا ۔۔۔ اور اپنے آپ کو یہی تسلی دے رہی تھی

کہ معمولی شرارت ہی تو ہے کونسا کوئی غلط کام کر رہی ہے ۔۔۔ مگر دوسری

طرف آصف کا برا حال تھا ۔۔۔ کیوں کہ کچھ دیر ماریہ کے بعد اب اس کی ماں بھی

سامان رکھنے کے ساتھ ساتھ اس سامنے جھک رہی تھی اور اپنی ماں اور اپنی

بہن کے خوبصورت ممے دیکھ کر آصف کا برا حال تھا ۔۔۔۔۔وه تینوں کھانے کی

ٹیبل پر ناشتہ کرنے کے لئے بیٹھ گئے ۔۔۔ ماریا کن اکھیوں سے اپنے بھائی کودیکھ

رہی تھی جو کہ کبھی اپنی ماں کے مموں کی طرف دیکھتا تو کبھی اپنی بہن کی

طرف ۔۔۔ ناشتہ کرنے کے بعد طاہره اٹھی اور برتن سمیٹنے لگی جبکہ آصف ک

 نظریں اپنی ماں کے کھلے گلے میں سے جھانکتے ہوے مموں پر تھی ۔۔۔ ماریہ

نے سری صورت حال کو جانچنا شروع کر دیا ۔۔۔ اسکا چھوٹا بھائی اپنی ماں کو

شہوت کی نظر سے دیکھ رہا تھا جبکہ اسکی ماں جھک کر اپنے بیٹھے کو

نظارے کروا رہی تھی ۔۔۔ ماریہ کا شک یقین میں بدل گیا جب سامان اٹھاتے ہوے

اسکی ماں نے اپنے بیٹے کی طرف دیکھا اور اسے اپنے مموں کیطرف شہوت کی

نظر سے دیکھتے ہوے پایا مگر اپناجسم چھپانے یا اپنے بیٹے کو سمجھانے کے

بجائے ماریہ کو اپنی ماں کے چہرے پر ایک اطمینان بھری مسکراہٹ نظر آئی

۔۔۔۔۔انسیسٹ کی دیوانی ماریہ کو یہ بات تھوڑی عجیب لگی مگر اسکے ساتھ ساتھ

ماں بیٹے کی مشترکہ شہوت اسے گرم کرنے لگی ۔۔۔ ماریہ اور آصف بہن بھائی

ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے دوست بھی تھے ۔۔۔ ماریہ نے یہ سب دیکھ کر فیصلہ

کر لیا کہ وه ضرور اپنے بھائی سے اس بارے میں بات کرے گی ۔۔۔ جبکہ آصف

کی صبح سے ہی حالت نازک تھی۔۔۔ اس سے مزید برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔ وه

سیدھا اپنے کمرے کی طرف گیا اور باتھ روم میں جا کر اپنی ماں اور اپنی بہن

کے نام کی مٹھ لگانے لگا ۔۔۔ ابھی صرف صبح بھی مشکل سے گزری تھی اور

آصف مٹھ لگا چکا تھا ۔۔۔ اب آگے سارا دن گزرنا تھا ۔۔۔ دوسری طرف طاہره کو

اپنا پلان کامیاب ہوتا نظر آ رہا تھا ۔۔۔ جس نظر سے اسکا بیٹا اسکو دیکھ رہا تھا

اور جتنی تیزی سے وه اٹھ کر کمرے میں گیا ۔۔۔ طاہره کو یقین تھا کہ وه بہت جلد

اپنے بیٹے سے چدوانے میں کامیاب ہو جائے گی ۔۔۔ اور ابھی سے ہی طاہره اپنے

بیٹے کے بڑے اور موٹے لنکا سوچ سوچ کر گرم ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔آصف اپنی ماں

اور آپی کے نام کی مٹھ لگانے کے بعد کمرے میں ہی بیٹھا رہا ۔۔۔ باہر جو نظارے

تھے آصف نہیں چاہتا تھا کے اسکا لن پھر سے مٹھ کے لئے بے تاب ہو ۔۔۔ اس

لئے اس نے امی کے موبائل پے گیم لگا لی اور ٹائم پاس کرنے لگا ۔۔۔ ماریہ بے

چین تھی کہ آخر کس طرح وه اپنے بھائی سے بات کرے ۔۔۔ کچھ دیر بعد ماریہ

اپنی مانکے کمرے میں جانے لگی تو اسے سامنے بیڈ پر آصف موبائل پر گیم

کھیلتے ہوے نظر آیا ۔۔۔ اسکے ذہن میں ایک دم ایک آئیڈیا آیا ۔۔۔ وه سیدھا اپنے

کمرے میں گئی اور اپنے موبائل سے اپنی ماں کے نمبر پر واٹس ایپ مسج کیا

۔۔۔۔۔ماریہ : " آصف ۔۔۔ "۔آصف تھوڑا حیران ہوا کہ آخر اسکی آپی اسکو میسج پہ

کیوں بات کر رہی ہے ۔۔۔ مگر اس نے رپلائے کیا ۔۔۔۔آصف : " جی آپی ۔۔۔ "۔ماریہ

: " آصف مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے ۔۔۔ "۔آصف : " جی آپی بتائیں ۔۔۔

"۔ماریہ : " دیکھو ہم دونوں دوست ہیں نا ۔۔۔ اس لئے میری بات کا برا نا منانا ۔۔

: اور وعده کرو سچ سچ بتاؤگے ۔۔۔ "۔آصف کی گانڈ پھٹنے لگی ۔۔۔ اسے ڈر تھا کہ

کہیناسکی آپی اسکی گندی نظر سے ناراض نا ہو گئی ہوں۔۔۔ اور اگر امی کو بتا دیا

تو ۔۔۔ ؟؟؟ مگر اس نے ڈرتے ڈرتے جواب لکھا ۔۔۔۔آصف : " جی جی آپی ۔۔۔

پوچھیں جو پوچھنا ہے ۔۔۔ "۔آصف اگلے میسج کا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔ اسکے دل

کی دھڑکن بہت تیز ہو رہی تھی ۔۔۔ اور اسکا دڑ سہی ثابت ہوا ۔۔۔۔ماریہ : " دیکھو

میں کچھ دنوں سے دیکھ رہی ہوں کہ تم بری نظر سے مجھے اور امی کو دیکھتے

ہو ۔۔۔ جب بھی ہم کوئی چیز اٹھانے یا رکھنے کے لئے جھکیں تم ہمارے قمیض

کے اندر جھانکتے ہو۔۔۔ دیکھو میں سمجھ سکتی ہوں تم بڑے ہو رہے ہو ۔۔۔ بہت

سے سوال اور خواہشیں ہوں گی دل میں ۔۔۔ مگر امی کو پتا چلا کہ انکا بیٹا انھیں

گندی نظر سے دیکھتا ہے تو انھیں کتنا دکھ ہوگا تم نے سوچا ہے ۔۔۔ "۔آصف اتنا

لمبا میسج پڑھ کر ڈرنے لگا مگر ایک دم اسکے ذہن میں ایک سوال آیا اور اسنے

ڈرتے ڈرتے میسج لکھنا شروع کیا ۔۔۔..آصف : " آپی مجھے معاف کر دیں ۔۔۔ میرا

اپنے اپر قابو نہیں تھا ۔۔۔ اور اوپر سے آپ دونوں ہیں ہی اتنی خوبصورت کہ مجھ

سے رہا نہیں گیا ۔۔۔ آپ نے کہا سچ بولنا تو میں نے بول دیا ۔۔۔ مگر مجھے بھی آپ

سے سوال پوچھنا ہے ۔۔۔ "۔ماریہ " پوچھو ۔۔۔ "۔آصف : " آپ نے کہا امی کو پتا چلا

تو انھیں برا لگے گا مگر آپ نے اپنے بارے میں نہیں بتایا ۔۔۔؟؟؟ "۔ماریہ میسج پڑھ

کر مسکرائی اور سوچا بچہ کافی تیزہے ۔۔۔ اس نے سہی دکھتی رگ پے ہاتھ رکھا

ہے ۔۔۔ماریہ نے بھی سچ بولنے کا فیصلہ کیا مگر وه بات گھما پھرا کے نہیں کرنا

چاہتی تھی ۔۔۔ اس نے اپنی ماں کی نظروں میں دیکھ لیا تھا کہ انھیں کیا چاہیے

کیوں کہ وه خود بھی ایک عورت ذات تھی اور سمجھ سکتی تھی اپنی ماں کی

شہوت کو ۔۔۔ اور اس بات نے اسے مزید گرم کر دیا تھا ۔۔۔ اسے اور دیکھنا تھا ۔۔۔

یہ بات تو طے تھی کہ ان دونوں کے دماغ پے شہوت سوار تھی ۔۔۔ بس ماریہ کو

جلتی پہ تیل ڈالنا تھا ۔۔۔ اور بیٹھ کر ہاتھ سیکنے تھے ۔۔۔۔ماریہ : " دیکھو میں تو

تمہاری دوست ہوں نا ۔۔۔ اس لئے ہمیں ایک دوسرے سے کچھ چھپانے کی

ضرورتنہیں ہے ۔۔۔ تمہیں امی اچھی لگتی ہیں نا ۔۔۔ سچ سچ بتانا ۔۔۔ "۔آصف : " ہاں

اچھی ہیں امی تو اچھی لگیں گی نا ۔۔۔"۔آصف بات کو گھومانا چاہتا تھا ۔۔۔ مگر

ماریہ بھی سب سمجھتی تھی ۔۔۔۔ماریہ : " میرا مطلب دوسری نظر سے بھی اچھی

لگتی ہیں نا ۔۔۔؟؟؟ "۔آصف : " دوسری نظر سے مطلب ۔۔۔؟؟؟ "۔آصف اچھی طرح

جانتا تھا اسکی بہن کیا پوچھ رہی ہے ۔۔۔ مگر اس میں ہمت نہیں تھی سچ بولنے کی

اس لئے وه معصوم بننے کی اداکاری کرنے لگا ۔۔۔جبکہ دوسری طرح ماریہ تنگ آ 

 گئی اسکی ڈرامہ بازی سے اور کھل کر بولنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔ماریہ : " زیاده 

معصوم نا بنو ۔۔۔ میں جانتی ہوں تم اتنے بھی بچھے نہیں ہو ۔۔۔ اگر سمجھ نہیں آ 

رہی توصاف لفظوں میں پوچھتی ہوں ۔۔۔ تمہیں امی سیکسی لگتی ہیں نا ۔۔۔ ؟؟؟ 

"۔آصف کو یقین نہیں آ رہا تھا اسکی بہن اس سے اتنا کھل کے بات کر سکتی ہے 

۔۔۔ وه ڈر رہا تھا مگر پھر اس نے سوچا اگر اسکی بہن کو کوئی شرم نہیں آ رہی تو 

وه بھی کھل کر بات کرے گا۔۔۔۔آصف : " آپی آپ اور امی دونوں دنیا کی سب سے 

خوبصورت اور سیکسی لڑکیاں ہو ۔۔۔ "۔ماریہ : " زیاده مکھن نا لگاؤ میں نے 

صرف امی کا پوچھا تھا ۔۔۔ اور ویسے لگتی واقعی امی لڑکی ہی ہیں ۔۔۔ "۔آصف : " 

آپ بھی کم نہیں ہیں کسی سے ۔۔۔ "۔ماریہ : " اچھا یہ بتاؤ اگر موقع ملے تو کیا کرو 

گے امی کے ساتھ ۔۔۔ ؟؟؟ "۔آصف : " جو دل میں آے گا ۔۔۔ "۔ماریہ : " اور اگر میں 

تمہاری مدد کروں تو ۔۔۔ ؟؟؟ "۔آصف کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ اسکی بہن اسکو مدد 

کرنے کی آفر کر رہی تھی وه بھی ماں بیٹے کو پاس لانے کے لئے ۔۔۔ مگر وه 

انکار نہیں کر سکتا تھا کیوں کہ صوبہ سے وه جس نظر سے دیکھ رہا تھا اب اس 

سے صبر کرنا مشکل لگ رہا تھا ۔۔۔۔آصف : " آپی اگر میرا یہ کام کر دیں تو جو 

کہیں گی آپکے لئے کروں گا ۔۔۔ پلیز پلیز پلیز آپی ۔۔۔ "۔ماریہ کے چہرے پر ایک 

مسکراہٹ تھی ۔۔۔ جبکہ اپنی بہن کی مدد سے اپنی ماں کو چودنے کا سوچ کر 

آصف کا لن اکڑ چکا تھا ۔۔۔ ماریہ نے کوئی جواب دینے کے بجاے موبائل رکھا 

اور اپنی ماں کے کمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔ اس نے ایک نظر کچن کی طرف 

ڈالی جہاں اسکی ماں کپڑے دھونے میں مصروف تھی اور سیدھا امی کے کمرے 

میں گھس گئی جہاں اسکا چھوٹا بھائی اپنا لن اکڑائے جواب کا انتظار کر رہا تھا 

۔۔۔۔۔آصف نے اپنی بہن کو کمرے میں آتا دیکھا تو پھرسے ڈر گیا ۔۔۔ میسج پہ بات 

کرنا اور بات تھی مگر حقیقت میں اسے پسینے آنے لگے ۔۔۔ ماریہ سیدھا آ کر 

اسکے ساتھ بیڈ پہ بیٹھ گئی اور بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : " اپنا وعده یاد رکھنا ۔۔۔ وقت آنے 

پر میں جو چاہوں تمہیں کرنا پڑے گا ۔۔۔ اچھا دکھاؤ پہلے سب کچھ تیار تو ہے نا ۔۔۔ 

"۔۔یہ کہہ کر ماریہ نے آصف کے اوپر سے ایک جھٹکے سے چادر ہٹائی اور 

نیچے سے اسکا لن اکڑ کر سامنےآ گیا ۔۔۔ آصف کو اندازه ہی نہیں ہوا تھا کہ کب 

وه میسج کرتے کرتے اپنے لن کو نکال کر ہلانے لگا تھا ۔۔۔ ماریہ کے سامنے 

جیسے ہی اپنے چھوٹے بھائی کا لن آیا اسکی حیرت سے بولتی بند ہو گئی ۔۔۔ اسے 

لگا جیسے وه پورن فلم دیکھ رہی ہو ۔۔۔ آصف کا سخت اکڑا ہوا لن اسکے سامنے 

لہرا رہا تھا ۔۔۔ اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔۔۔ بہت مشکل سے اس نے اپنی زبان

 لانا شروع کی اور بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : " مجھے نہیں پتا تھا تم نے یہ باہر نکالا ہوا ہو 

گا ۔۔۔ وه ۔۔۔۔ ام ۔۔۔۔ میں ۔۔۔ میں کہہ رہی تھی کہ دیکھوں صرف کہ تم بال صاف 

کرتے ہوکہ نہیں ۔۔۔ تم ۔۔۔ آ آ ۔۔۔ تم نے صاف کے ہوے ۔۔۔ گڈ ۔۔۔اچھا اسکو اندر کرو 

اور میرے ساتھ آؤ کچن میں ۔۔۔ "۔۔آصف کو اندازه ہوگیا تھا کہ اسکی بہن کو اسکا 

لنپسند آگیا تھا ۔۔۔ مگر اس نے کچھ بولنے کے بجاے چپ چاپ لن اندر کیا اور 

اسکے پیچھے پیچھے چل پڑا ۔۔۔ کچن میں انکی ماں برتن دھونے کے بعد کافی 

تھکی ہوئی لگ رہی تھی اور کچن کی صفائی کرنے میں مصروف تھی ۔۔۔ ماریہ 

نے آصف کو ایک طرف کرسی پر بیٹھنے کا اشاره کیا اور خود اپنی ماں کے پاس 

جا کر بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : " امی آپ صبح سے کام کر رہی ہیں کافی تھک گئی ہوں 

گی ۔۔۔ چھوڑیں مجھے دیں صفائی میں کر دیتی ہوں آپ یہاں بیٹھیں ۔۔۔ "۔یہ کہہ کر 

ماریہ نے اپنی ماں کو کرسی پر بٹھایا اور آصف سے بولی ۔۔۔۔ماریہ : " کام چور 

سارا دن بیٹھے رہتے ہو دیکھو توامی کام کرکے تھک گئی ہوں گی چلو ادھر آو 

امی کے کندھے دبا دو ۔۔۔ "۔طاہره : " ارے بھائی خیریت تو ہے آج بڑی خدمت ہو 

رہی ہے ماں کی ۔۔۔ "۔ماریہ : " ارے امی آپ ہمارے کام کرتی ہیں تو ہم نے سوچا 

کیوں نہ آپ کو بھی تھوڑا سا آرام دیں ۔۔۔ آپ کی خوشی اور آپ کے سکون سے 

بڑھ کر ہمارے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔ "۔۔آصف چلتا ہوا اپنی ماں کے پیچھے 

پہنچ چکا تھا ۔۔۔ اس نے جیسے ہی اپنی ماں کے کندھوں پر ہاتھ رکھا تو طاہره کے 

جسم نے ایک جھرجھری سی لی اور اس نے ایک دم سے آنکھیں بند کیں اور 

کرسیکے ساتھ ٹیک لگا لی ۔۔۔ جیسے ہی طاہره نے کرسی کے ساتھ ٹیک لگائی تو 

اس کے ممے مزید اوپر کو اٹھ گئے ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کے اوپر کھڑے ہوے 

جب اسکے گلے میں جھانکا تو اسکے لن نے ایک جھٹکا کھایا ۔۔۔ اسکی ماں کے 

ممے آدھے سے زیاده ننگے اسکے سامنے تھے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرفاسکی ماں 

کافی دنوں سے اپنے بیٹے کے لن کے لئےبے تاب تھی ۔۔۔ جیسے ہی آصف کے 

ہاتھوں نے طاہره کو چھوا تو طاہره کی آنکھوں کے سامنے اسکے بیٹے کا موٹا 

اور تگڑا لن لہرانے لگا ۔۔۔ طاہره اپنی آنکھیں بند کر کے خود پر قابو کرنے کی 

کوشش کر رہی تھی مگر اسکی بے چینی نمایاں تھی ۔۔۔ ماریہ اپنی ماں کے 

ابھرتے جذبات کو محسوس کر سکتی تھی ۔۔۔ طاہره اپنا نچلا ہونٹ بار بار کاٹ رہی 

تھی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپس میں مسلتے ہوے خود پر قابو کرنے کی نا کام 

کوشش میں مصروف تھی ۔۔۔۔۔ماریہ ماں بیٹے کی ایک دوسرے کے لئے شہوت 

دیکھ کر گرم ہونے لگی ۔۔۔ اس نے بات مزید آگے بڑھانے کا سوچا اور آصف کو

 اتھ مزید نیچے کی طرف لے جانے کا اشاره کیا ۔۔۔ آصف جو خود بڑی مشکل 

سے خود پر قابو کے ہوئے تھا اپنی بہن کی طرف سےاشاره ملتے ہی اپنی ماں 

کے کندھے کا مساج کرتے ہوے ہاتھ نیچے کی طرف کرتا گیا یہاں تک کہ اسکے 

ہاتھ اپنی ماں کے مموں کے اوپری حصے کو چھونے لگے ۔۔

آصف کی انگلیوں نے جیسے ہی اپنی امی کے مموں کےاوپری حصے کو چھوا .

تو اس کا لن اس کی ٹراوزر میں ایک دم اکڑ کر سخت ہونے لگا ۔۔۔ وه ڈرتے 

ڈرتے ہی صرف اوپری حصے تک ہی ہاتھ لے جاتا اور چھو کر واپس کندھوں کی 

طرف آ جاتا ۔۔۔ طاہره جو کافی دنوں سے اپنے بیٹے کی شہوت میں گرفتار تھی 

اپنے بیٹے کے اس طرح چھونے سے ایک بار پھر شدید گرم ہونے لگی ۔۔۔ اس کی 

آنکھیں بند تھیں اور وه اپنے ہاتھوں کو ایک دوسرے سے مسل کر اپنے اوپر 

قابوکرنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ آصف کے ہاتھ جیسے ہی اپنی ماں کے 

کندھوں سے ہوتے ہوئے اس کے گلے کی طرف آتے اور اس کے ممے کے 

اوپری حصے کو چھوتے تو طاہره کے جسم کو ایک ہلکا ساجھٹکا لگتا ہے اور 

مزے کی شدید لہر اور شہوت اسکے جسم میں دوڑ جاتی ۔۔۔ طاہره کو اپنے بیٹے 

کا اس طرح چھونا اس قدر سرور مزه دے رہا تھا کہ اسے محسوس ہوا کہ اس کی 

پھدی ہلکی ہلکی گیلی ہونےلگی ہے ۔۔۔ جبکہ کچن میں ماریا صفائی کرتے ہوئے 

بار بار مڑ کر اپنے بھائی اور اپنی ماں کی شہوت کو ابلتے ہوئے دیکھ سکتی تھی 

۔۔۔۔۔ماریہ کو پورا یقین تھا کہ اس کی ماں کی کچن میناس کی موجودگی کی وجہ 

سے اپنے اوپر قابو کرنے کیکوشش کر رہی ہے مگر وه دیکھنا چاہتی تھی کہ اگر 

وه اس وقت موجود نہ ہو تو اس کی ماں کیا کرے گی ۔۔۔ ماریا نے اپنے بھائی کو 

اشارے میں اپنا پلان سمجھایا اور اونچی آواز میں بولی ۔۔۔۔ماریہ : " امی میں ذرا 

چھت سے کپڑے اتار کر آتی ہوں ہوا چل رہی ہے کہیں اڑ ہی نہ جائیں ۔۔۔ کچن کی 

صفائی میں بعد میں کر دوں گی ۔۔۔ "۔طاہره جو اپنے بیٹے کے چھونے سے اس 

وقت مکمل طور پر شہوت میں ڈوبی ہوئی تھی کچھ بھی نہبھول پائی بس اپنا سر 

اثبات میں ہلا کر اجازت دی ۔۔۔ ماریا کیچن سے نکلتے ہوئے ایک بار پھر آصف 

کو کوئی اشاره کر کے چھت پر جانے کے بجائے گھر کی پچھلی سائیڈ سے گھوم 

کر کچن کی اس کھڑکی کے پاس آ گئی جو کہ چولہے کے پاس تھی اور ہمیشہ 

کھلی ہی رہتی تھی ۔۔۔ طاہره کا چہره کچن کے دروازے کی طرف تھا جبکہ چولہا 

اور کھڑکی اس کی دائیں طرف تھی ۔۔۔ ماریا جیسے ہی کھڑکی پر آئی تو آصف 

نے مڑ کر اسے دیکھا اور ماریا نے اسے ایک بار پھر اشاره کیا ۔۔۔ آصف اپنی بہن

 کا اشاره سمجھ گیا تھا اور وه اشاره تھا ایک قدم آگے بڑھنے کا ۔۔۔۔۔آصف اب کی 

بار کندھوں کو دباتے ہوئے جب گلے کی طرف آیا تو صرف اوپری حصے کو 

چھونے کے بجائے ہاتھ مزید نیچے لے گیا اور تقریبا اوپر سے آدھے ممے تک 

اپنی انگلیاں پھیر کر واپس کندھے کی طرف آ گیا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاہره 

جو اب سمجھ رہی تھی کہ وه اپنے بیٹے کے ساتھ کچن میں اکیلی ہے اپنے اوپر 

زبردستی قابو کرنے کی کوشش ترک کر چکی تھی ۔۔۔ جیسے ہی اس نے اپنے 

بیٹے کے ہاتھوں کو اپنے مموں کے اوپر محسوس کیا اس کی شہوت نے ایک اس 

قدر شدید کروٹ لی کہ اس کا اپنے اوپر کنٹرول نہ رہا اور اس کے ہاتھ آہستہ آہستہ 

اس کے پیٹ سے ہوتے ہوئے اس کی ٹانگوں کے درمیان جانے لگے ۔۔۔ آصف اس 

کے پیچھے کھڑا تھا اس لیے طاہره کو لگا کے وه ضرور اس کے ہاتھوں سے 

اوجھل ہے اس لیے اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنی گود میں ہی رکھا جبکہ دوسرا ہاتھ 

اپنی ٹانگوں کے درمیان میں لے جا کر جیسے ہی اپنی پھدی پر رکھا تو اس کی 

شلوار شدید گیلی ہو چکی تھی اور اس کے جسم نے ایک جھرجھری سی لی جسے 

اس کے بیٹے نے بھی محسوس کر لیا ۔۔۔ آصف ایک لمحے کو آگے کی طرف 

جھک کر اپنے ماں کے ممونکا نظاره کرنے لگا جب اسے احساس ہوا کہ اس کی 

ماں کا ایک ہاتھ اپنی ٹانگوں کے درمیان میں حرکت کر رہا ہے ۔۔۔۔۔آصف نے 

حیرت سے مڑ کر کھڑکی کی طرف اپنی بہن کی طرف دیکھا جو اسے ہی دیکھ 

کر مسکرا رہی تھی کیونکہ وه بھی دیکھ چکی تھی کہ اس کی ماں کی شہوت اس 

قدر بڑھ چکی ہے کہ اس کا اپنے اوپر کنٹرول نہیں رہا اور وه اپنے بیٹے سے 

اپنےکندھے دباتے ہوئے اپنی پھدی رگڑ رہی ہے ۔۔۔ ماریہ یہ سب کچھ دیکھ کر 

خود بھی اس قدر گرم ہو گئی کہ اس کا ہاتھ بھی اس کی پھدی پر جاکر حرکت 

کرنے لگا ۔۔۔ ماریا نے اپنے چھوٹے بھائی کو ایک بار پھر سے اشاره کیا اور یہ 

اشاره ایک بار پھر ایک قدم آگے بڑھنے کا تھا ۔۔۔ آصف جو کہ اس وقت مکمل 

طور پر اپنی ماں کی شہوت میں گرفتار تھا اب اس کے دل سے ہر طرح کا خوف 

نکل چکا تھا کہ وه جانتا تھا کہ اس کی ماں بھی اس وقت شہوت میں ڈوبی ہے ۔۔۔ 

اس نے اپنی بہن کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ایک قدم آگے بڑھنے کا فیصلہ 

کیا ۔۔۔۔۔طاہره شہوت میں ڈوب کر مکمل طور پر اپنا کنٹرول کھو چکی تھی اور 

بہت تیزی سے اپنی ٹانگوں کے درمیان میں اپنے ہاتھ کو ہلا رہی تھی ۔۔۔ طاہره اس 

قدر گرم ہو چکی تھی کہ اس کا دل کر رہا تھا کہ ابھی اس کا بیٹا اس کے قمیض 

کے اندر ہاتھ گھسائے اور اس کے مموں کو پکڑ کر رگڑ کر رکھ دے ۔۔۔ آصف

بھی اب رکنے والا نہیں تھا اس نے بھی فیصلہ کرلیا تھا کہ اور کچھ نہیں تو آج تو 

وه اپنی ماں کے مموں کو چھو کر ہی رہے گا ۔۔۔ اب کی بار آصف کندھوں کو 

دباتے ہوئے جب نیچے کی طرف آیا تو اس نے نہ رکنے کا فیصلہ کیا اور اپنے 

ہاتھ نیچے لے جاتے ہوئے اپنی ماں کے مموں پر رگڑتے ہوئے اس کی قمیض 

کے اندر گھسا دئیے ۔۔۔۔۔آصف نے آہستہ آہستہ اپنے ماں کی قمیض کے اندر 

اپنےدونوں ہاتھ گھسائے اور بہت آرام سے اور پیار سے اپنی ماں کے مموں کو 

اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر ہلکا سا دبا دیا ۔۔۔ طاہره کے ممے کافی بڑے تھے 

جوکہ آصف کے ہاتھوں میں آنے سے قاصر تھے مگر پھر بھی جس طرح اس کے 

ہاتھوں میں اپنی ماں کے ممے آئے اس نے پیار سے دبانا اور اپنی ماں کے نپلز 

کو اپنی انگلیوں کے درمیان میں مسلنا شروع کردیا ۔۔۔ طاہره جو مکمل طور پر 

اپنی شہوت میں ڈوبی اپنے پھدی کو رگڑ رہی تھی اسے لگا جیسے اس کے دل کی 

خواہش پوری ہو گئی ہو اور بالآخر اس کا بیٹا اس کے مموں تک پہنچ ہی گیا 

۔۔۔۔۔اپنے بیٹے کے ہاتھوں کو اپنے مموں پر محسوس کرتے ہی طاہره کی شہوت 

اس قدر بڑھ گئی کہ اس کا ہاتھ فل تیز رفتار کے ساتھ اس کی پھدی کو رگڑنے لگا 

اور اس کے جسم نے ہلکے ہلکے جھٹکے کھانا شروع کر دیے ۔۔۔ طاہره جو کل 

رات کو پلان بنا رہی تھی کہ کس طرح اپنے بیٹے کو پٹا کر اسسے چدوائے صبح 

کو اس کا بیٹا اس کے مموں کو رگڑ رہا تھا اور وه اپنے بیٹے سے اپنے ممے 

مسلواتےہوئے پھدی کو رگڑ رہی تھی ۔۔۔ اسے لگا جیسے اسے کچھ کرنے کی 

ضرورت ہی نہیں پڑی اور اس کی قسمت اس کی خواہش کے مطابق چمک اٹھی 

ہے ۔۔۔۔۔طاہره اپنا آپ مکمل طور پر اپنے بیٹے کو سونپ چکیتھی ۔۔۔ اور اس کے 

پیچھے کھڑا آصف اپنی ماں کے مموں کو مکمل آزادی کے ساتھ مزے سے رگڑ 

رہا تھا ۔۔۔ جب کہ کھڑکی کے باہر کھڑی ماریا اپنے ماں اور اپنے بھائی کی شہوت 

بھری داستان اپنی آنکھوں کے سامنے رقم ہوتے دیکھ کر اپنی پھدی کو رگڑ کر 

خود بھی اپنی گرمی کم کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ اپنی ماں کے ممے 

رگڑتے ہوئے آصف نیچے جھکا اور اپنے ہونٹ اپنی ماں کی گردن پر پیوست کر 

دئیے اور چومنے لگا ۔۔۔ جیسے ہی طاہره نے اپنی گردن پر اپنے بیٹے کے ہونٹ 

محسوس کیے تو وه ایک دم جیسے پگھلنے ہی لگی ۔۔۔ کیونکہگردن پر چومنا 

ہمیشہ سے ہی اس کی کمزوری رہی تھی ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے ممے دباتے ہوئے 

اس کی گردن کو فل محبت اور شہوت کے ساتھ چوم رہا تھا جب کہ طاہره فل 

مستی میں اپنی پھدی کر رگڑتے ہوئے فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔ جب کہ کھڑکی کے

باہر کھڑی ماریا اپنی پھدی کو تیزیکے ساتھ رگڑتے ہوئے پہلے ہی فارغ ہو رہی 

تھی ۔۔۔ طاہره جیسے ہی فارغ ہونے کے قریب ہوئی اس کےجسم نے اس قدر شدید 

جھٹکے کھانے شروع کر دیے کہ آصف سمجھ گیا کہ اس کی ماں فارغ ہونے کے 

قریب ہے ۔۔۔ طاہره شہوت میں ڈوبی اپنا ایک ہاتھ اوپر لاکر آصف کے سر کو 

دبانے لگی ۔۔۔ آصف سمجھ گیا اور اس نے اپنی ماں کی گردن چومنے کی رفتار 

مزید تیز اور شدید کردی جبکہ بہت تیزی کے ساتھ وه اپنیماں کے ممے بھی دبانے 

لگا ۔۔۔ طاہره مزے کی انتہا گہرائیوں میں ڈوبی ہوئی فارغ ہو رہی تھی اور اسے 

لگ رہا تھا جیسے وه اپنی زندگی میں کبھی بھی اس قدر شدت کے ساتھ فارغ نہیں 

ہوئی ۔۔۔۔۔۔طاہره کی سانس پھول چکی تھی اور اس کے دل کی دھڑکن شدید تیز تھی 

۔۔۔ طاہره نے بہت پیارسے اپنے ہاتھوں سے آصف کے ہاتھ پکڑ کر اپنے قمیض 

سے نکالے اور اٹھ کر اس کے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔ آصف کرسی کے پیچھے 

کھڑا تھا اسلیے اس کی ٹراوزر میں بنا ہوا تمبو اس کی ماں کو نظر نہ آیا ۔۔۔ مگر 

اس کے چہرے پر ایک سکون اور اطمینان تھا اور وه اپنے بیٹے کو دیکھ کر 

مسکرا رہی تھی اور بولی ۔۔۔۔۔طاہره : " تم تو بہت اچھے کندھے دباتے ہو بیٹا اگر 

مجھے پتا ہوتا تو میں پہلے بھی تم سے دبوا لیتی روز کام کرکے اتنا تھک جاتی 

ہوں ۔۔۔ اچھا اگر ماریا آئے تو اسے کہنا کہ کچن کی باقی کی صفائی بھی مکمل کر 

دے میں ذرا نہا کر آتی ہوں ۔۔۔"۔۔آصف حیران تھا کہ اس کی ماں اس طرح ردعمل 

دے رہی ہے جیسے ابھی ابھی کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔ جبکہ حقیقت تو یہ تھی کہ ابھی 

کچھ دیر پہلے ایک لڑکا اپنی ماں کے ممے دبا تے ہوئے مزے لے رہا تھا جبکہ 

ایک ماں اپنے بیٹے کے ہاتھوں میں اپنے ممے دے کر اپنی پھدی کو رگڑ کر اپنی 

پھدی کا پانی نکال رہی تھی جبکہ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے باہر کھڑی ایک لڑکی 

اپنی ماں اور اپنے بھائی کی شہوت میں گرفتار ہو کر اپنی پھدی کا پانی نکال چکی 

تھی ۔۔۔ طاہره اسی طرح مسکراتے ہوئے کچن سے نکل گئی اور سیدھا اپنے 

کمرے میں جاکر نہانے کے لیے واش روم میں گھس گئی ۔۔۔۔۔ماریا اپنی ماں کو 

جاتا دیکھ کر سیدھا بھاگ کر کچن میں داخل ہوئی اور اپنے بھائی کو آ کر گلے 

سے لگا لیا ۔۔۔ اور اس کا گال چوم کر بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : " کیا بات ہے میرے پیارے 

بھائی کی آج تو تم نے مزا ہی کرا دیا ۔۔۔ پتہ ہے تم دونوں کو دیکھتے ہوئے میں 

خود بھی اس قدر گرم ہو گئی تھی کہ میں بھی فارغ ہو کر آئی ہوں ۔۔۔ اور میں نے 

تمہیں کہا تھا نہ میں تمہاری مدد کروں گی اور دیکھو کچھ ہی دیر میں میں نے 

تمہیں امی کے مموں تک پہنچا دیا ہے تم بھی کیا یاد کروگے اپنی بہن کے احسان

 "۔۔آصف : " کس بات کا احسان یار تم نے تو مجھے مزید مشکل میں ڈال دیا ہے 

۔۔۔ تم اور امی تو اپنے ہاتھوں کو رگڑ کر فارغ ہو چکے ہو میرا تو تمہیں احساس 

ہی نہیں ۔۔۔ دیکھو تو کیا حالت ہو رکھی ہے میری اب مجھے بتاؤ میں کہاں جاؤں 

۔۔۔ "۔۔ماریا نے حیرت سے اپنی نظریں جھکا کر اپنے بھائی کے ٹروزر کی طرف 

دیکھا تو اسے حیرت ہوئی کیونکہ اس کے بھائی کا لن صبح کی نسبتمزید بڑا اور 

سخت اکڑا ہوا لگ رہا تھا ۔۔۔ ماریہ کو اپنے بھائی پر ترس آنے لگا مگر اس نے 

کچھ بولنے کے بجائے اپنے بھائی کو اپنے پیچھے آنے کا اشاره کیا اور کچن سے 

باہر نکل گئی ۔۔۔ باہرٹی وی لاؤنج میں جا کر اس نے آصف کو صوفے پر بیٹھنے 

کا اشاره کیا اور خود اپنی ماں کے کمرے کا جائزه لینے لگی ۔۔۔ جب اسے اس بات 

کا یقین ہو گیا کہ اس کی ماں نہانے میں مصروف ہے اور جلدی باہر نہیں نکلے 

گی تو وه تسلی سے آ کر اپنے بھائی کے ساتھ ٹی وی لاؤنج میں صوفے پر بیٹھ 

گئی ۔۔۔ ماریہ کو ہمیشہ سے ہی کسی مرد کا لن اپنے ہاتھ میں لینے کی شدید 

خواہش تھی اور اس سے بھی بڑی خواہش یہ تھی کہ اگر وه لن اس کے بھائی یا 

اس کے باپ کا ہوتا ۔۔۔ کیونکہ وه ہمیشہ سے ہی انسیسٹ کی شوقین تھی اور آج اس 

کا یہ شوق کچھ حد تک پورا ہونے لگا تھا ۔۔۔۔۔ماریا نے صوفے پر بیٹھتے ہیں اپنے 

بھائی کا ٹروزر نیچے کھینچا اور اس کا لن ایک دم جھٹکا کھا کر باہر نکل کر 

لہرانے لگا ۔۔۔ آصف اپنی بہن کے سامنے بے حد شرمانے لگا ۔۔۔ ماریا نے اس کی 

اس شرم کو محسوس کر لیا ۔۔۔ وه خود بھی محسوس کرنا چاہتی تھی کہ کیسا لگتا 

ہے جب ایک عورت کےممے کوئی مرد دباتا ہے تو ۔۔۔ اس لئے ماریا نے اپنی 

قمیض کا دامن آگے سے اوپر اٹھایا اور آصف کا ہاتھ پکڑ کے اپنی قمیض کے 

نیچے سے اندر گھسا دیا ۔۔۔ اس سمجھ گیا کہ اسے کیا کرنا ہے اور وه اپنا ہاتھ اوپر 

لے جا کر سیدھا اپنی بہن کے ممے کو پکڑ کر دبانے لگا ۔۔۔ ماریہ کے ممے اس 

کی ماں کی نسبت کافی چھوٹے تھے مگر پھر بھی اتنے بڑے تھے کہ آصف کے 

ہاتھ میں آتے ہی آصف کے جسم میں مزے کی شدید لہر دوڑنے لگی اور وه بہت 

محبت کے ساتھ اپنی بہن کے ممے کو دبانے لگا ۔۔۔۔۔ماریا کو بہت مزه آنے لگا اور 

وه مزے میں اپنے بھائی کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اس کی مٹھ لگانے لگی 

۔۔۔ ماریا گھر کے کام بہت کم ہی کرتی تھی اس وجہ سے اس کے ہاتھ بہت نرم اور 

ملائم تھے اور آصف کو اپنے لن کے اوپر اپنی بہن کے ہاتھ اس قدر مزه دے رہے 

تھے کہ وه کچھ ہی دیر میں فارغ ہونے لگا ۔۔۔ آصف کے لن سے نکلتی ہوئی منی 

کو دیکھ کر ماریا بہت حیران ہو رہی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی بہن کے ممے کو

دباتے ہوئے اپنی منی کا ایک ایک قطره اپنی بہن کے ہاتھوں میں ہی نکالے جا رہا 

تھا ۔۔۔۔۔جیسے ہی آصف فارغ ہوا تو ماریا نے ٹیبل سے ٹشو کر ساری منی اپنے 

ہاتھوں سے اور اپنے چھوٹے بھائی کے لن سے صاف کردی ۔۔۔ آصف شدید 

سرورکے عالم میں اپنی بہن کو دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔آصف : " آپی آج تو مزه ہی 

آگیا ۔۔۔ تھینک یو ۔۔۔ "۔۔ماریہ اپنے بھائی کی یہ بات سن کر مسکرانے لگی اور 

اسے اپنے چھوٹے بھائی کی معصومیت پر بہت پیار آنے لگا ۔۔۔ اس نے مسکرا کر 

اپنے بھائی کے گال کو چوما اور آنکھ مارتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ماریہ : " ابھی تو 

صرف شروعات ہے میری جان آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا ۔۔۔ "۔۔آصف ایک ہی دن 

میں اپنی ماں کے اور اپنی بڑی بہن کے مموں کو رگڑ چکا تھا ۔۔۔ اور اس کی بڑی 

بہن نے اس کے لن کی مٹھ بھی لگائی تھی ۔۔۔ اسے لگا کہ اگر ابھی یہ سب کچھ 

رک بھی جائے تب بھی وه اسی مزے میں پوری زندگی گزار سکتا ہے مگر ماریا 

کی بات سن کر اس کی خوشی دوبالا ہوگئی کیونکہ اسے اب یقین ہو گیا تھا کہ اس 

کی بہن اب اس کی زندگی کو خوبصورت بنا کر ہی دم لے گی ۔۔۔ وه اپنے ذہن میں 

یہ سوچنے لگا کے سب سے پہلے وه کسے چودنے میں کامیاب ہوگا اپنی بڑی بہن 

کو یااپنی ماں کو ؟

آصف کا آج کا دن بہت خوبصورت جا رہا تھا ۔۔۔ ایک ہی دن میں اس نے اپنی ماں 

اور اپنی بہن کے مموں کو چھو لیا تھا ۔۔۔ اب اسے اپنے راستے میں کوئی رکاوٹ 

نظر نا آ رہی تھی ۔۔۔ آصف ٹی وی لاؤنج سے اٹھا اور کمرے میں آ گیا جہاں اسکی 

ماں ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی اور تولیے سے بال سکھانے میں مصروف تھی ۔۔۔ 

آصف کو کمرے میں آتا دیکھ کر طاہره کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آ گئی ۔۔۔ 

آصف واش روم میں جاتے ہوے اپنی ماں کے پاس رکا اور اس کے پاس ہو کر 

پیار سے اسکا گال چوم لیا جبکہ آصف نے اپنا ہاتھ اپنی ماں کی کمر کے گرد پھیر 

کر ہٹا لیا ۔۔۔ طاہره نے پیار سے آصف کو دیکھا اور مسکرا دی ۔۔۔ آصف سیدھا 

واشروم میں گھس گیا اور نہانے لگا ۔۔۔۔۔سارا دن طاہره کے چہرے پر ایک 

مسکراہٹ تھی ۔۔۔ جبکہ ماریہ اپنی ماں کی خوشی کی وجہ جانتی تھی مگر 

خاموشی سے بس مزه لینے میں مصروف تھی ۔۔۔ شام کو کھانا کھانے کے بعد 

آصف اور اسکی بڑی بہن ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھے جبکہ طاہره گھر 

کے کام کر رہی تھی ۔۔۔ ماریہ نے سرگوشی کرتے ہوے اپنے بھائی سے کہا 

۔۔۔۔ماریہ : " آج امی بہت خوش لگ رہی ہیں ۔۔۔ انھیں کوئی مرد جو مل گیا ہے اپنی 

پیاس بجھانے کے لئے ۔۔۔ آج رات کو بہت اچھا موقع ہے ۔۔۔ جلتی پر تیل ڈال دو ۔۔۔

 زیاده انتظار کیا تو امی ٹھنڈی پر جائیں گی پھر لگاتے رہنے مٹھ ۔۔۔ آج رات جتنا 

آگے جا سکتے ہو لازمی جانا ۔۔۔ "۔۔آصف اپنی بہن کی باتیں سن کر گرم ہونے لگا 

۔۔۔ اب وه خود بے صبری سے رات کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔ اسےڈر بھی بہت لگ 

رہا تھا مگر اسکی شہوت اس قدر بڑھ چکی تھی کہ اس نے آج رات اپنی ماں کو 

ننگا کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاہره کی بے چینی بھی بڑھ 

چکی تھی ۔۔۔ وه خود اس انتظار میں تھی کہ کب رات ہو اور وه اپنے بیٹھے کے 

ساتھ سو سکے ۔۔۔ وه جانتی تھی کہ اس سے ہمت نہیں ہوگی خود سے کچھ کرنے 

کی ۔۔۔ مگر اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وه اپنا آپ اپنے بیٹے کو سونپ دے گی 

اور وه جو کرنا چاہے وه نہیں روکے گی ۔۔۔۔۔جیسے تیسے کر کے رات آئی اور 

دونوں ماں بیٹے کے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو چکی تھی ۔۔۔ طاہره نے اپنی سرخ 

رنگ کی نائیٹی نکالی اور نہا کر اور ہلکا سا میک اپ کر تیار ہو کر بیڈ پر سونے 

کے لئے آئی جہاں آصف پہلے ہی لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کو دیکھا تو وه 

اسے بہت خوبصورت لگی ۔۔۔ ان دونوں کے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ تھی مگر 

کوئی کچھ نہیں بول رہا تھا ۔۔۔ آصف بھی اٹھ کر باتھروم میں نہا کر آیا ۔۔۔ بیڈ پر 

اسکی ماں آنکھیں بند کیا سونے کی اداکاری کر رہی تھی مگر آج نیند کہاں آنی 

تھی ۔۔۔ شہوت کی آگ جو ماں بیٹے کے اندر لگی تھی وه بجھنے تک سونا نا ممکن 

تھا ۔۔۔ آصف نے نظر بھر کر اپنی ماں کو دیکھا اور بلب بند کر کے بیڈ پر آ کر 

لیٹ گیا ۔۔۔ طاہره نے شرم کے مارے آصف کی طرف اپنی پیٹھ کر رکھی تھی ۔۔۔ 

جبکہ آصف ڈر کے مارے ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا ۔۔۔ آخر جو مرضی ہو وه تھیتو 

اسکی ماں ۔۔۔ وه کوئی جلد بازی نہیں کرنا چاہتا تھا اور ذہنی طور پر تیار تھا کہ 

اگر اسکی ماں نے اسے رکنے کا کہا تو وه اپنی ماں کی بات نہیں ٹالے گا ۔۔۔ جبکہ 

دوسری طرف طاہره شہوت میں ڈوبی اپنے بیٹے کے چھونے کا انتظار کر رہی 

تھی ۔۔۔۔۔آصف آہستہ سے اپنی ماں کے پاس ہوا اور اپنا ہاتھ اسکی کمر کے گرد 

گھما کر اسکی پیٹ پر رکھ دیا ۔۔۔ طاہره کا جسم بھرا بھرا اور نرم تھا مگر باہر 

نکلا ہوا بلکل نا تھا ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی اپنی ماں کے پیٹ پر ہاتھ رکھا تو 

طاہره کو ایک جھٹکا لگا اور اس نے اپنا نچلا ہونٹ دانت میں دبا کر اپنے آپ پر 

قابو کیا ۔۔۔ آصف کچھ دیر تک اپنی ماں کے پیٹ پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرتا رہا جس 

سے طاہرہکے جسم میں اور اسکی ٹانگوں کے بیچ آگ لگ جل رہی تھی ۔۔۔ آصف 

نے آہستہ سے اپنی ماں کے قریب ہو کر اسکی گردن کو چوما جو وه جان چکا تھا 

کہ اسکی ماں کی کمزوری ہے اور بار بار چومتے ہوے اس نے اپنا جسم اپنی ماں: کے جسم کے ساتھ جوڑ لیا۔۔۔ آصف کا لن اکڑ کر سخت ہو چکا تھا جو کہ سیدھا 

اسکی ماں کی گانڈ کی لکیر میں گھسنے لگا ۔۔۔ طاہره اپنے بیٹے کا لن اپنی گانڈ 

کی لکیر میں محسوس کر کے مزید تڑپنے لگی مگر اس میں ہمت ہی نہیں جمع ہو 

رہی تھی کہ وه کھل کر اپنے بیٹے کو اپنے جذبات دکھا سکے ۔۔۔۔۔آصف جانتا تھا 

اسکی ماں جاگ رہی ہے مگر پھر بھی اس میں ہمت نہیں تھی کہ وه کھل کر 

اپنیماں کو چود سکے ۔۔۔ اس لئے وه آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی 

ماں کی گردن چومتے ہوے اپنا ہاتھ اسکے پیٹ سے مموں پر لے گیا اور اسکے 

ایک ممے پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔ آصف نے اپنے ہاتھ کو حرکت نا دی اور اپنی ماں 

کے رد عمل کا انتظار کیا ۔۔۔ جب طاہره نے اسے نا روکا تو آصف کی ہمت بڑھی 

اور اس نے اپنی ماں نائیٹی کے اوپر سے آہستہآہستہ اپنی ماں کے ممے کو دبانا 

شروع کر دیا جبکہ اسکا لن کپڑوں کے اوپر سے ہی اسکی ماں کی گانڈ میں رگڑ 

کھا رہا تھا ۔۔۔ طاہره اب نشے میں ڈوب چکی تھی ۔۔۔ اسکے بیٹے کے ہونٹ اسکی 

گردن پر حرکت کر رہے تھے جبکہ اپنے ممے پر اپنے بیٹے کا ہاتھ اور اپنی گانڈ 

کی لکیر میں اسکا لن محسوس کرکے طاہره کی شہوت عروج پر تھی اور اسکی 

پھدی گیلی ہونا شروع ہو چکی تھی ۔۔۔ نا جانے کتنے عرصے بعد کسی مرد نے 

اسے چھوا تھا وه بھی اس قدر محبت اور شدت کے ساتھ کہ طاہره چدوانے کے 

لئے بے تاب ہونے لگی ۔۔۔۔۔طاہره اپنی پوری زندگی اپنے شوہر کے علاوه کبھی 

کسی اور مرد کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی ۔۔۔ مگر اسکا شوہر ہر سال 

کچھ دن کے لئے ہی گھر آتا اور ان کچھ دنوں کی چدائی سے ہی اسے پورا سال 

گزارنا ہوتا تھا ۔۔۔ مگر اس بار دوسرا سال چل رہا تھا اسکا شوہر گھر نا آیا تھا ۔۔۔ 

سال میں صرف چند دن کی چدائی سے اسکا کبھی دل نہیں بھرا تھا ۔۔۔ مگر جب 

سے اس نے اپنے بیٹے کا لن دیکھا اسکے لئے برداشت کرنا مشکل ہوگیا ۔۔۔ اور 

اپنے سگے بیٹے کی طرف کشش کی ایک وجہ یہبھی تھی کہ اسکے شوہر نے 

کبھی محبت کا اظہار نا کیا تھا اور نا ہی کبھی اسے محبت ہوئی تھی ۔۔۔ بس گزارا 

چل رہا تھا جیسے کہ ہمارے ملک کے بیشتر گھروں میں چلتا ہے ۔۔۔ مگر جس قدر 

محبت اسے اپنے بیٹے کی آنکھوں میں اپنے لئے نظر آئی اس کے اندر ایک ایسا 

احساس پیدا ہوا جو کبھی اس نے سوچا بھی نا تھا ۔۔۔ طاہره کو اپنے بیٹے سے 

محبت ہو گئی تھی ۔۔۔ وه محبت جو ایک معشوقہ اپنے عاشق سے کرتی ہے ۔۔۔ اور 

اکثر ہی جس چیز کو معاشرے میں بہت غلط سمجھا جاتا ہے اسی سے بغاوت 

کرنے میں لذت بھی زیاده آتی ہے ۔۔۔ طاہره اچھی طرح جانتی تھی کہ اسکی گردن

[08/02, 7:48 pm] M: چومتا ' اسکے مموں کے ساتھ کھیلتا اور اسکی اسکی گانڈ میں لن پھیرتا ہوا مرد 

اور کوئی نہیں بلکہ اسکا سگا بیٹا تھا ۔۔۔ مگر نا جانے کیوں جیسے ہی یہ خیال 

اسکے ذہن میں آتا کہ وه ایک ماں ہو کر اپنے بیٹے سے چدوانے کے لئے بے تاب 

ہو رہی ہے اسکی شہوت مزید بڑھ جاتی اور اسکے لئے صبر کرنا ناممکن ہوتا جا 

رہا تھا ۔۔۔۔۔آصف اپنی ماں کے مموں کے ساتھ کھیلتا ہوا اپنا ہاتھ نیچے کی طرف 

لایا اور اپنی ماں کی نائیٹی پکڑ کر اوپر کھینچنا چاہا مگر ناکام رہا ۔۔۔ تبھی طاہره 

نےاپنا جسم تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور آصف سمجھ گیا اسے کیا کرنا ہے ۔۔۔ اس نے 

نائیٹی کو پکڑا اور اوپر کھینچ کر اتار دیا ... طاہره نے برا نہیں پہنا تھا اور اب وه 

اوپر سے بلکل ننگی ہو چکی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی نائٹی اتاری اور 

جیسے ہی دوباره مموں پر ہاتھ رکھا تو اسکا ہاتھ اپنی ماں کے ننگے مموں پر لگا 

۔۔۔ تبرا اے جسم نے بھی جھرجھریسی لی ۔۔۔ اسکا مما اسکے بیٹے کے ہاتھ میں تھا 

جسے وه بہت پیار سے اپنے ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔۔۔طاہره کے 

صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا ۔۔۔ اب اسکے لئے برداشت کرنا ناممکن تھا ۔۔۔ اس 

نے سوچا جس رفتار سے میرا بیٹا جا رہا ہے یہ تو اپنی ماں کو تڑپا تڑپا کے مار 

دے گا ۔۔۔ طاہره نے کروٹ لی اور سیدھا لیٹ گئی ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کے 

ایکممے کو ہاتھ میں لیا اور دوسرے ممے کو منہ میں لینے کے لئے آگے بڑھا ۔۔۔ 

طاہره کے ذہن میں ایک دم خیال آیا کہ آخری بار اسکے مموں پر اگر کسی کا منہ 

لگا تھا تو وه آصف ہی تھا جب وه اسکو دودھ پلاتی تھی ۔۔۔ کیوں کہ اسکے شوہر 

نے کبھی اسکے ممے نہیں چوسے تھے صرف ہاتھ سے ہی دباتے تھے ۔۔۔ طاہره 

کے چہرے پہ مسکراہٹ آئی اورآصف اپنی ماں کا مما منہ میں لے کر بہت پیار 

سے اسکا نپل چوس رہا تھا ۔۔۔ طاہره نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کے جس بچے کو 

وه اپنا دودھ پلا رہی ہے یہی ایک دن بڑا ہو کر اسکے ممے چوس رہا ہوگا اور وه 

اسی کا لن اپنی پھدی میں لینے کے لئے ترسے گی ۔۔۔۔۔طاہره نے حقیقت کو تسلیم 

کرتے ہوئے اپنا بازو گھما کر اپنے بیٹے کو سینے سے لگا لیا ۔۔۔ آصف اپنی ماں 

کے گلے لگاتے ہی مزید شدت کے ساتھ اپنی ماں کا مما چوسنے لگا ۔۔۔ طاہره نے 

اپنے بیٹے کو گلے لگا کر اسکا دوسرا ہاتھ اپنے ممے سے اٹھایا اور سیدھا نیچے 

لے جا کر اپنی نائیٹی کی ٹراؤزر کے اندر گھسا کر اپنی پھدی پر رکھ کر دبا دیا 

اور امید کرنے لگی کہ شاید اسکے بیٹے کو علم ہو کہ اسے کرنا کیا ہے ۔۔۔ آصف 

جو کے اپنی خالہ کو چودنے کے بعد کافی کچھ سیکھ چکا تھا سمجھ گیا اسے کیا 

کرنا ہے ۔۔۔ اسے اپنی ماں کی پھدی بہت گیلی لگی اور اسے احساس ہوا کہ اسکی

[08/02, 7:48 pm] M: ماں بھی اتنا ہی تڑپ رہی ہے جتنا کہ وه ۔۔۔۔۔آصف اپنی ماں کے ممے چوستے 

ہوے اسکی پھدی رگڑ رہا تھا اور طاہره اپنے بیٹے کو گلے لگائے مستی میں تڑپ 

رہی تھی ۔۔۔ تبھی طاہره کو اپنے بیٹے کے لن کا خیال آیا ۔۔۔ وه لن جسکو دیکھ کر 

ہی وه اپنے بیٹے کی شہوت میں گرفتار ہوئی تھی ۔۔۔ اورجب سے دیکھا تھا وه 

اسے ہاتھ میں لینا چاہتی تھی اور مانپنا چاہتی تھی ۔۔۔ طاہره نے کروٹ لے کر 

آصف کی طرف منہ کیا اور نے اپنا ایک ہاتھ نیچے لے جا کر اپنے بیٹے کی 

ٹراؤزر میں گھسایا اور اسکا لن پکڑ لیا ۔۔۔ اس سے پہلے تک طاہره نے صرف 

اپنے خاوند کا لن ہی چھوا تھا مگر اسکے بیٹے کا لن اسکے باپ سے کافی بڑا 

اور موٹا لگ رہا تھا ۔۔۔شاید اسکی وجہ یہ تھی کہ عمر کی وجہ سے اسکےخاوند 

کے لن میں وه سختی نہیں رہی تھی ۔۔۔ طاہرہاپنے بیٹے کا لن ہاتھ میں لے کر مست 

ہو چکی تھیاور اسکی پھدی پہلے سے زیاده گیلی ہونے لگی جسے آصف نے بھی 

محسوس کر لیا ۔۔۔ آصف نے اپنیماں کا مما منہ سے نکالا اور اٹھ کر اسکی ٹانگوں 

کے پاس بیٹھ کر اپنی ماں کا ٹراؤزر کھینچا ۔۔۔ طاہره نے اپنی گانڈ اٹھا کر ساتھ دیا 

اور آصف اپنی مانکو مکمل طور پر ننگا کر چکا تھا ۔۔۔ آصف سیدھاٹانگوں کے 

درمیان بیٹھا اور اپنی ماں کی ٹانگیں اوپراٹھا دیں ۔۔۔ طاہره اپنے بیٹے کے لئے 

ٹانگیں اٹھا چکی تھی اور اب وه اسکے اگلے قدم کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ تبھی 

اسے اپنی پھدی پر اپنے بیٹے کی زبان محسوس ہوئی جو بہت شدت سے اپنی ماں 

کی پھدی چاٹنے لگا ۔۔۔۔۔اس سے پہلے تک طاہره نے صرف سنا تھا کہ کچھ میاں 

بیوی منہ کا استعمال کرتے ہیں مگر اس نے کبھی اپنے خاوند کا لن منہ میں لیا نہ 

ہی اسکے خاوندنے کبھی اسکی پھدی چاٹی تھی ۔۔۔ پہلی بار کوئی اسکی پھدی چاٹ 

رہا تھا اور طاہره نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ اس قدر مزه بھی آ سکتا ہے ۔۔۔ 

آصف نے اپنی ماں کی فدی چاٹتے ہوے اسکی پھدی میں انگلی بھی ڈال دی ۔۔۔ 

طاہره اب مکمل طور پر شہوت سے تڑپ رہی تھی اور اگلےکچھ منٹوں میں ہی 

اسکا پورا جسم کانپنے لگا اور طاہره فارغ ہو چکی تھی ۔۔۔ اتنا مزه اسے زندگی 

میں کبھی نہیں آیا تھا اور نا ہی کبھی وه اتنا شدت سے فارغ ہوئی تھی ۔۔۔ آصف نے 

اپنی انگلی باہر نکال کر اپنی انگلی چاٹ کر اپنی ماں کی پھدی کا رس چکھا ۔۔۔ 

طاہره نے آصف کا سر پکڑا اور اپنے اوپر کھینچ لیا اور اسکا چہره اپنے چہرے 

کے پاس لا کر اپنے ہونٹ آصف کے ہونٹوں سے ملا دئے ۔۔۔ یہ پہلی بار تھا کہ ان 

دونوں کے ہونٹ آپس میں ملے ۔۔۔یا یہ کہا جائے کہ دوسری بار ۔۔۔ کیوں کہ پہلی 

بار آصف کے ہونٹ اسکی ماں کی پھدی کے ہونٹوں سےمل چکے تھے ۔۔۔ وه

Post a Comment

2 Comments