Ad Code

cousin se cousins tak part 2

cousin se cousins tak


 طوفان گزر گیا تھا اور اب ہر طرف سکون ہی سکون تھا ایسے میں میرے موبائل پر میسج رسیوو ہوا ۔ میں سمجھ گیا کہ یہ میری جان کے علاؤہ کسی کا نہیں ہوسکتا ۔

نوشابہ : ہاں میری جان اب بتاؤ اب تو خوش ہو نا اب تو تمھاری آگ بھی بجھا دی میں نے ۔

میں : میری جان , میری زندگی آج میں اتنا خوش ہوں کہ بتا نہیں سکتا اور یہ سب تمھاری وجہ سے ممکن ہوسکا ہے 

تمھارا بہت بہت شکریہ آئی لو یو میری زندگی ۔

نوشابہ : تمھارا بھی بہت شکریہ تم نے بھی آج میری زندگی بدل دی ہے اب اپنی جان کے لئے اور کوئی حکم ہے تو وہ بھی بتا دو ۔

میں : کہنا تو بہت کچھ ہے مگر تم نے ماننا ہی نہیں ۔

نوشابہ : ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میرا جانو کچھ کہے اور میں نہ مانوں ۔ 

تم ایک بار کہہ کر تو دیکھو ۔

میں کہنا تو کچھ اور ہی چاہتا تھا پر کچھ سوچ کر میں نے بات بدل دی اور کہا

میں : تمھاری بلبل پر کافی بال ہیں اور مجھے صاف ستھری بلبل چاہیے آئندہ اسے بالکل نیٹ اینڈ کلین ہونا چاہیے۔

نوشابہ : اوہ سوری ویری سوری میری بلبل کے مالک ، میں نے تو سوچا ہی نہیں تھا کہ اتنا سب ہو جائے گا ورنہ میں اپنی راج کماری کو اسکے راجکمار کے لئیے بالکل تیار کرکے ہی آتی آئندہ شکایت کا موقع نہیں دوں گی میں اپنے شہزادے کو

اب میں اپنی راجکماری کو ہر وقت اسکے راجکمار کے لئیے بنا سنوار کر رکھوں گی۔ 

میں : پھر اب کیا پروگرام ہے اگر سونا نہیں ہے تو ایک راؤنڈ اور ہوجائے ۔

نوشابہ : نہیں ،نہیں بس اب سوتے ہیں صبح اٹھنا بھی ہے ویسے بھی بہت تھکن ہوگئی ہے ۔ لو یو اینڈ گڈ نائٹ میرے شہزادے ۔

میں : لو یو ٹووو اینڈ گڈ نائٹ ۔

پھر میں اٹھا اور باتھ روم چلا گیا بنیان بن دھلے کپڑوں میں ڈالا ہاتھ وغیرہ دھوئے اور واپس آکر لیٹ گیا اور ابتک ہونے والے ایک ایک لمحے کو سوچتے سوچتے نہ جانے کب میں نیند کی گہری وادیوں میں اترتا چلا گیا ۔

ہم دونوں چونکہ اناڑی تھے یعنی ہمارا پہلا چانس تھا اسے پہلے اس قسم کا کوئی تجربہ بھی نہیں تھا ہماری آپس میں بھی سیکس کے متعلق کبھی کوئی اس قسم کی بات چیت نہیں ہوئی تھی اس حساب سے ہمارا پہلی دفعہ کے سیکس کا تجربہ انتہائی کامیاب رہا تھا 

اور اس بات کا ثبوت ہماری نیند تھی ایسی زبردست نیند کہ صبح تک شاید کروٹ بدل کر بھی نہیں دیکھا پہلی ہی بار میں اتنا کچھ ہوجانے کی وجہ سے ہم بہت ایکسائٹڈ ہوگئے تھے۔

صبح دیر سے آنکھ کھلی ،کالج سے چھٹیاں تھیں اس لئیے کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔میں جیسے ہی کمرے سے باہر نکلا تو آپی شفق (میرے چچا کی بڑی بیٹی) کی نظر مجھ پر پڑ گئی وہ فوراً بولی ، اٹھ گئے افسر صاحب ۔

میں نے جواب دیا ، جی آپی اٹھ گیا ۔

شفق آپی : اتنی دیر سے خیر تو ہے کیا رات کو سوئے نہیں تھے ۔

میں نے جواب دیا : نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں بس ایسے ہی لیٹ اٹھا آنکھ ہی نہیں کھلی ۔

شفق آپی : اچھا چلو اب جلدی سے فریش ہو جاؤ میں تمھارے لئے ناشتہ بنا دیتی ہوں تم ناشتہ کر لینا ۔

میں : جی اچھا آپی میں فریش ہوکر آتا ہوں ۔

یہ کہہ کر میں نہانے چلا گیا اس کے بعد ناشتہ کیا نوشابہ بھی وہیں گھوم رہی تھی مگر وہ نہ تو میری طرف دیکھ رہی تھی اور نا ہی مجھ سے نظریں ملا رہی تھی ۔ سارا دن اس کا رویہ ایسا ہی رہا وہ مجھ سے بہت شرماتی رہی اور میں نوشابہ کی ایسی حالت کو انجوائے کرتا رہا ۔

رات کو کھانا کھانے کے بعد سب ٹی وی دیکھنے بیٹھ گئے ٹی وی ہمارے کمرے میں ہی ہوتا تھا ۔ میں پروگرام دیکھ رہا تھا کہ مجھے لگا کوئی مجھے مسلسل دیکھ رہا ہے میں نے نظریں اٹھا کر دیکھا تو نوشابہ اپنی پھوپھو (میری امی ) کی گود میں سر رکھ کر لیٹی ہوئی تھی اور مجھے دیکھ رہی تھی اسکی نظروں میں اس وقت میرے لئیے دنیا جہان کی محبت سمٹ آئی تھی میں خود کو اس وقت دنیا کا خوش قسمت ترین انسان سمجھ رہا تھا اور مجھے خود پر رشک آرہا تھا کہ اتنی خوبصورت لڑکی مجھے اس قدر چاہتی ہے ۔ اب میں بھی اس کی طرف بار بار دیکھنے لگا ۔

تبھی میرے موبائل پر ایک میسج رسیوو

ہوا میں نے دیکھا تونوشابہ ہی کا میسج تھا ۔

نوشابہ : میری طرف اس طرح بار بار کیوں دیکھ رہے ہو سب ہی یہاں بیٹھے ہیں اگر کسی نے دیکھ لیا یا کسی کو شک ہوگیا تو ؟؟؟؟

میں : تو پھر تم کیوں دیکھ رہی ہو ؟ کیا تمھیں دیکھ کر کسی کو شک نہیں ہوگا ؟

نوشابہ : میرے بھولے ساجن تم آگے بیٹھے ہوئے ہو اور ٹی وی بھی آگے ہی رکھا ہے جبکہ تم مڑ مڑ کر مجھے دیکھ رہے ہو ۔

میں : ہاں جی جیسے سب سے زیادہ سیانی تو بس تم ہی ہو نا ۔

نوشابہ : اچھا بس نا اب مجھے دیکھنے بھی دو اور تم نے بالکل نہیں دیکھنا ،

ٹھیک ہے نا ۔

میں : جو حکم میری شہزادی ، نہیں دیکھوں گا ۔ بس اب تو خوش ۔

اس کے بعد نوشابہ مجھے مسلسل گھورتی اور آنکھوں ہی آنکھوں میں نہارتی رہی 9 بج گئے اور ابو جان ہیڈلائن دیکھنے کے بعد ٹی وی کے آگے سے اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے اور یہ ہمارے لئیے بھی ٹی وی بند کرکے سونے کا اشارہ تھا ابو کے جانے کے بعد میں اٹھ کر واش روم چلا گیا اور جب واپس آیا تو سب لیٹ چکے تھے نوشابہ آج بھی اسہی جگہ پر لیٹی تھی میں اپنی چارپائی کے قریب آیا اور یہ کہہ کر کہ کل میرے اوپر کیڑیاں چڑھ آئیں تھیں چارپائی کو دیوار سے تھوڑا سا نوشابہ کی چارپائی کے قریب کرلیا ۔ فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے کل رات میرا ہاتھ تھک گیا تھا 

ایک بات جو میں نے نوٹ کی ہے شاید آپ بھی اس سے اتفاق کریں کہ جو لوگ زیادہ شرمیلے ہوتے ہیں جب ان کی شرم کھلتی ہے تو وہ اتنے ہی زیادہ بولڈ ہوجاتے ہیں اور یہی کچھ میرے اور نوشابہ کے معاملے میں بھی ہوا جب سے ہمارے درمیان شرم کا پردہ اٹھا تھا ہماری بولڈنس میں اضافی ہوگیا تھا اور اسہی بولڈنس نے ہم سے کیا کیا کروا دیا وہ سب آپ کو آگے آگے معلوم ہو ہی جائے گا ۔بہرحال چارپائی آگے سرکانے کے بعد میں بھی لیٹ گیا ۔ تھوڑی ہی دیر میں اس کا میسج آگیا ۔

نوشابہ : جانو جی کیا بات ہے آج چارپائی اتنی قریب کیوں کرلی خیر تو ہے پروگرام کیا ہے ؟

میں : جانو کی جان یہ سب تمھارے لئے ہی کیا ہے رات اتنے فاصلے کی وجہ سے ہاتھ تھک گیا تھا آج سوچا قریب سے اپنی شہزادی کو زیادہ مزے کراؤں گا ۔

نوشابہ : اچھا جی تو یہ بات ہے ، لگتا ہے آج میرے شہزادے کے ارادے کچھ زیادہ نیک نہیں ہیں ۔

میں : ہاں جی بس کچھ ایسا ہی ہے ، تم ایک بات تو بتاؤ ؟

نوشابہ : پوچھ لو ، ہم نے کونسا منع کرنا ہے اپنے جانو کو ۔

میں : دن میں ایسا کیا عذاب آگیا تھا کہ ایک بار بھی بات نہیں کی ۔ تمہیں پتہ ہے سارا دن کتنا تڑپتا رہا ہوں ۔

نوشابہ : سچ بتاؤں ، رات جو کچھ بھی ہوا اسے سوچ سوچ کر مجھے تم سے بہت شرم آرہی تھی بس اسہی وجہ سے 

تم سے بات نہ کر پائی ۔

میں : واہ بھئی کیا بات ہے رات کو تو بڑے مزے کر رہی تھی اور دن میں شرم آگئی ، بہت خوب میری شہزادی بالکل ٹھیک جا رہی ہو ۔

نوشابہ : رات کو کونسا تم نظر آرہے تھے اندھیرے میں جو کیا ، سو کیا پر روشنی میں تو اس بارے میں سوچ کر بھی شرم آتی ہے بلکہ میں تو تم سے شادی کے بعد بھی ایسے ہی شرماتی رہوں گی ۔

میں : اچھا بھئی شرماتی رہو مجھے کیا ۔

اچھا ایک بات تو بتاو ، میرا کام کیا ؟ 

نوشابہ : کونسا کام ؟ (نوشابہ کو سمجھ آگیا تھا کہ میں کس بارے میں بات کر رہا ہوں بس وہ مزے لینا چاہتی تھی)

میں : ارے وہی کام جو رات کو بولا تھا ۔

نوشابہ : مجھے سمجھ نہیں آرہا اور یاد بھی نہیں آرہا کہ تم نے کوئی کام بتایا تھا کھل کر بتاؤ نا ۔

میں سمجھ گیا کہ نوشابہ چاہتی ہے کہ اس سے کھل جاؤں اور اس سے فل سیکسی الفاظ استعمال کروں لن اور پھدی جیسے الفاظ میں ایسا جادو ہے کہ جب ان کا استعمال کیا جائے تو اور طرح کا مزہ محسوس ہوتا ہے اور اگر یہ الفاظ آپکے محبوب کی زبان سے ادا ہورہے ہوں تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے لیکن میں ابھی نوشابہ کو ایکدم اس سٹیج پر لانا نہیں چاہتا تھا ۔

میں : میری راجکماری کے بال صاف کئیے 

نوشابہ : تمھاری کب سے ہوگئی راجکماری تو میری ہے اوکے 

میں : تمھاری ہے نہیں بلکہ تمھاری تھی اب یہ میری ہو چکی ہے اگر میری بات پر یقین نہیں ہے تو راجکماری سے ہی پوچھ لو خود ہی بتادے گی کس کی ہے ۔

نوشابہ : اسے تو تمھارا نشہ چڑھا ہوا ہے وہ تو تمھارا ہی کہے گی ۔

میں : اچھا اب ٹھیک سے بتا بھی دو نا ۔نوشابہ : تم بھی ٹھیک سے پوچھو نا ۔

نوشابہ چاہتی تھی کہ میں اسکی پھدی کا نام لے کر پوچھوں تو میں نے بھی کھلنے کا فیصلہ کرلیا ۔

میں : اچھا بابا ، کیا تم نے پھدی کے بال صاف کر لئیے ہیں یا نہیں ۔

نوشابہ : ہائے میری جان بالکل صاف ایک بھی بال نہیں بچا تمھارے لئے چمکا دی ہے میں نے تمھاری پھدی ۔

میں : بہت خوب اس کا مطلب ہے آج تو اور بھی مزہ آنے والا ہے ۔

نوشابہ : اچھا اب یہ بتاؤ میری للی کا کیا حال ہے ؟

میں : للی نہیں ہے لن بولو اسے لن کہتے ہیں للی تو بچوں کی ہوتی ہے ۔

نوشابہ : اتنی سی تو ہے پہلے اسے لن کہلانے کے قابل تو کر لو ہا ہا ہا ہا ۔

میں اسکی بات سن کر شرمندہ سا ہوگیا لیکن بات جاری رکھتے ہوئے اس سے پوچھا ، تمھیں کتنا بڑا چاہیئے

نوشابہ : بہت بڑا ، بہت بڑا 

میں : پھر بھی بتاؤ تو سہی کتنا بڑا لینا چاہتی ہو تم ۔

نوشابہ : کم ازکم اتنا بڑا تو ہو جتنا کل رات تم نے میرے ہاتھ میں دیا تھا 

ہاہاہاہاہا میں تو مزاق کر رہی تھی میرا جانو مجھ سے ناراض تو نہیں ہوگیا نا ۔

میں : نہیں تم مجھے سچ بتاؤ کیا واقعی تمہیں میرا لن چھوٹا لگا ہے ۔

نوشابہ : میں واقعی مزاق کر رہی تھی میں نے تو کل پہلی بار ہی دیکھا ہے اس سے پہلے تو صرف رضا اور منیر (نوشابہ کے چھوٹے بھائی) کے ہی دیکھے تھے وہ تو میری چھوٹی انگلی سے بھی چھوٹے ہیں اور تمھارا تو کافی بڑا ہے ۔

میں : چلو ٹھیک ہے ۔

مگر میرے دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ اب اس لن کا بھی کچھ کرنا پڑے گا اس کے بغیر بھی گزارہ مشکل ہے۔

اس کے بعد ہمارا وہی کھیل دوبارہ شروع ہوگیا اور میں اس کے چہرے گردن اور مموں کو چھیڑ رہا تھا کہ نوشابہ نے آج پھر میرے بازو پر کچھ لکھنا شروع کردیا لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا جب بہت کوشش کے بعد بھی کچھ سمجھ نہیں آیا تو میں نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا اور اسے میسج کیا ۔

میں : کیا ہوا نوشابہ کیا لکھ رہی ہو بازو پر مجھے سمجھ نہیں آرہا ۔ تم کل بھی کچھ لکھ رہی تھیں ۔

نوشابہ : بس چھوڑو ، اب اس بات کو رہنے دو ۔

میں : نہیں پہلے بتاؤ کیا لکھا تھا ؟ 

نوشابہ : میں نے کل لکھا تھا کہ بس اوپر اوپر تک ہی رہنا ۔ نیچے کی طرف مت جانا ۔ 

میں : اور آج کیا لکھا تھا ؟ اب بتا بھی دو کیوں ستا رہی ہو ۔ 

نوشابہ : میں نے لکھا ہے ، وہ کام کریں ؟ 

میں : میری جان کھل کر بتاؤ نا کیا کام کرنے کا کہہ رہی ہو ؟

نوشابہ : تمہیں سب پتہ ہے مجھے کیوں تنگ کر رہے ہو میرا بہت دل کر رہا ہے مگر میں کھل کر نہیں بتا سکتی مجھے شرم آتی ہے تم سمجھ جاؤ نا ۔

میں : نہیں بھئی نام لے کر بتاؤ ، مجھے ایسے سمجھ نہیں آرہا ۔

نوشابہ : تم بھی نا ۔۔۔۔۔۔

میں : اب بتا بھی دو ، جلدی کرو ۔

نوشابہ : ارسلان میں چاہتی ہوں آج رات سیکس کریں ؟ 

میں : پتہ بھی ہے سیکس کیا ہوتا ہے کیسے ہوتا یا پھر ایسے ہی جو دل میں آیا کہہ دیا ؟ 

نوشابہ : ہاں مجھے سب پتہ ہے میں نے سیکس کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا ہے ۔

میں : تو پھر بتاؤ نا کیسے ہوتا ہے ؟

نوشابہ : جب لن پھدی کے اندر جاتا ہے اسے سیکس کہتے ہیں ۔

میں : اس کا مطلب ہے کہ اب تم میرا لن اپنی پھدی میں لینا چاہتی ہو ؟ 

نوشابہ : ہاں میں نے لینا ہے ، اور ابھی لینا ہے ۔

میں : پاگل ہوگئی ہو کیا تمھیں پتہ بھی ہے پہلی دفعہ کتنا درد ہوتا ہے آوزیں نکلتی ہیں اور خون بھی نکلتا ہے تم کیسے برداشت کرو گی وہ بھی بنا آواز نکالے 

نوشابہ : بس مجھے نہیں پتہ ، مجھے ابھی تمھارا لن اپنی پھدی میں لینا ہے میں اور کچھ نہیں سننا چاہتی ۔

میں : میرے پاس تو کوئی کنڈوم وغیرہ بھی نہیں ہے اور اگر بچہ ہوگیا تو کیا کریں گے ، ضد مت کرو نوشابہ ۔

نوشابہ : اگر بچہ ہوگیا تو ہم شادی کرلیں گے ۔

میں : تم میری بات سمجھنے کی کوشش کرو نوشابہ ۔

نوشابہ : نہیں ، بس میں نے کہہ دیا نا ابھی اور اسہی وقت ۔

میں : یار تم میری مجبوری کو سمجھو امی اور مشال بھی یہیں ہیں ان کو پتہ چل جائے گا ۔

نوشابہ : کچھ نہیں ہوتا ، بس میں نے آج ہی تمھارا لن لینا ہے ورنہ یاد رکھنا میں شادی تک تمہیں ہاتھ بھی لگانے نہیں دوں گی ۔

میں : چلو پھر ٹھیک ہے ہم شادی کے بعد ہی سیکس کریں گے اب خوش ؟ 

نوشابہ : تو پھر ٹھیک ہے تم میرے ساتھ زور زبردستی نہیں کرو گے اور نہ ہی مجھے مجبور کرو گے سیکس کے لئے ۔

میں : ہاں مجھے منظور ہے (میں نے سوچا کہ بعد میں اسے کسی طریقے سے منا لوں گا ابھی تو جان چھڑا لوں مجھے امی اور مشال کے اٹھ جانے کا خوف تھا)

نوشابہ : نہیں مجھے تمھاری بات پر بھروسہ نہیں ہے پہلے تم قسم کھاؤ ۔

میں : تم تو پاگل ہوگئی ہو ایسی باتوں پر بھی کوئی قسم کھاتا ہے ؟ میں نے نہیں کھانی کوئی قسم ۔

نوشابہ : اچھا تو پھر میں اپنے ابو کی قسم کھاتی ہوں کہ شادی کے بعد میں نے تمہیں سہاگ رات کو بھی نہیں کرنے دینا اگر تم آج نہیں کروگے تو ۔

میں اب بری طرح سے پھنس گیا تھا مجھے پتہ ہے کہ نوشابہ اپنے ابو سے بہت محبت کرتی ہے اور وہ کبھی ان کے نام کی قسم نہیں توڑے گی اور جو کچھ کہہ رہی ہے ضرور کرے گی ۔

میں : یار ایسا کیسے ہوسکتا ہے تم خود ہی سوچو یہ موقع نہیں ہے ہم پھنس جائیں گے ۔

نوشابہ : مجھے کچھ نہیں پتہ میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا اب اگر کرنے کا پروگرام ہو تو مجھے اٹھا لینا ورنہ 

گڈ نائٹ ۔

مجھے اس پر غصّہ بھی بہت آرہا تھا اور اسکے بچپنے اور ضد پر پیار بھی آرہا تھا میں نے سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا اور اسے گڈ بائے بول کر میں بھی سوگیا ۔

صبح اٹھے تو سب کچھ نارمل تھا نوشابہ کا موڈ بھی بالکل ٹھیک تھا اس کے کسی بھی عمل سے محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ وہ رات ناراضگی میں سوئی تھی ، آج وہ میرے ساتھ بھی کھل کر باتیں کر رہی تھی جسے اور گھر والوں نے بھی نوٹ کیا ، میں سمجھا کہ شاید اسے رات والی اپنی بے جا ضد کا اندازہ ہو گیا ہے اور وہ سب کچھ بھول گئی ہے ۔سارا دن اسہی طرح گزر گیا وہی معمول رہا اگلے دن نوشابہ نے واپس جانا تھا تو میں آج کی رات کو یادگار بنانا چاہتا تھا رات کو سب کے سونے کے بعد ہم نے پھر سے ایک دوسرے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی آج ہم پہلے کی نسبت زیادہ آزادی سے ایک دوسرے کے جسموں سے کھیل رہے تھے میں کافی دیر تک نوشابہ کے مموں سے کھیلتا رہا ۔آج میں نے اسکی شلوار بھی آدھی اتار رکھی تھی اور اسکی پھدی کو کافی دیر تک سہلاتا رہا آج اسکی پھدی پر ایک بھی بال نہیں تھا اتنی نرم و ملائم پھدی دیکھ کر میں اپنا کنٹرول کھو رہا تھا بہرحال میں نے اسے اچھے سے مزے دیے اور اس کی آگ کو ٹھنڈا کر دیا ۔ میں نے ایسے ہی چھیڑنے کے لئے نوشابہ سے کہہ دیا کہ آج سیکس کرتے ہیں اس پر وہ بگڑ گئی اور بولی اب تم اس بارے میں سوچنا بھی مت میں نے اپنے ابو کی قسم کھائی ہے جو میں کبھی بھی نہیں توڑوں گی ۔ ہاتھ سے جو چاہے کرلو یا کروالو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ 

میں بولا نوشابہ تم بہت ضدی ہو تو کہنے لگی ایسی ہی ہوں میں ۔

اس کے بعد اس نے بھی میرے ساتھ پورا پورا انصاف کیا مجھے بہت مزے کروائے

وہ بہت پیار سے میرے لن کو سہلا رہی تھی اور میری مٹھ مار رہی تھی کچھ ہی دیر بعد میں بھی فارغ ہو گیا اور اس کے بعد ہم دو نوں سو گئے ۔

اگلے دن کیونکہ نوشابہ کو اپنے گھر جانا تھا اس لئیے میں بھی جلدی ہی اٹھ گیا تھا ۔اس سے جدائی کی وجہ سے میں بہت اداس ہوگیا تھا ۔ میرا لٹکا ہوا منہ دیکھ کر نوشابہ بھی غم زدہ ہوگئی تھی

مگر کیا کرسکتے تھے اسے آخر اپنے گھر جانا تو تھا ہی اگر ایک دو دن بعد بھی جاتی تو اس کے بعد بھی اداسی تو ہونی ہی تھی اس نے جاتے وقت دوبارہ آنے اور ملنے کے وعدے کئیے اور اپنے گھر چلی گئی ۔

نوشابہ کے جانے کے بعد تو میرا حال ہی عجب ہوگیا تھا کسی کام میں دل نہیں لگ رہا تھا مجھے رہ رہ کر وہ تین راتیں یاد آتیں رہیں جو ہم دونوں نے انجوائے کرتے ہوئے گزاری تھیں ۔ نہ گھر کے اندر آرام تھا اور نہ ہی باہر سکون تھا ۔

بالآخر میں باہر نکلا اور اپنے دوستوں کے پاس چلا گیا ، انھوں نے مجھے دیکھتے ہی اچھی اچھی گالیوں سے میرا استقبال کیا ۔ کیونکہ پورے تین دن میں گھر سے باہر ہی نہیں نکلا تھا نہ ہی گیم پر گیا اور نہ ہی کسی دوست سے ملاقات کی تھی ۔

شام تک میں دوستوں کے ساتھ باہر ہی رہا ۔ شام کو گھر واپس آیا کھانا وغیرہ کھایا پھر ٹی وی دیکھنے کے بعد سونے کے لئیے لیٹ گیا لیکن نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی بیچینی سے کروٹیں بدلتا رہا مجھے بار بار وہ گزرے ہوئے حسین لمحات یاد آتے رہے اور تڑپاتے رہے 

آخر کار تھک ہار کر میں نے موبائل اٹھایا اور نوشابہ کو میسج لکھنے لگا ۔

میں : اسلام و علیکم میری جان ۔

تھوڑی ہی دیر میں نوشابہ کا جواب آگیا 

نوشابہ : وعلیکم اسلام ، میرے دل کی دھڑکن ۔

میں : باتیں تو خوب بناتی ہو ، اور واپس آکر مجھے بھول ہی گئی ہو ، نہ کوئی میسج نا ہی کوئی کال ۔ تمہیں پتہ ہے تمھارے بغیر میرا کیا حال ہوگیا ہے؟

نوشابہ : ناراض ہو میرے جانو ؟ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میں تمہیں بھول جاؤں اسہی لمحے مر نا جاؤں گی ۔

تین دن کے بعد گھر آئی ہوں ساری سیٹنگ وغیرہ کرنی پڑی اس لیے ذرا مصروف تھی بس ابھی تمہیں میسج کرنے ہی والی تھی ۔

میں : نوشابہ میری جان ، سمجھ نہیں آرہا تم نے کیسا جادو کردیا مجھ پر تمھارے بغیر تو میرا دل بالکل بھی نہیں لگ رہا سارا دن بوریت میں گزرا ہے اور اب رات کو بھی نیند کا نام و نشان نہیں 

تم بہت یاد آرہی ہو 

نوشابہ : تمھارا کیا خیال ہے میں یہاں پر بہت خوش ہوں ؟ میرا بھی یہی حال ہے  

میرا دل تو چاہتا ہے کہ اڑ کر تمھارے پاس آجاؤں ۔

میں : تو آجاؤ نا کس نے روکا ہے تمھیں؟

نوشابہ : اچھا جی ، تو یہ بتاؤ اگر میں تمھارے پاس ابھی آجاتی ہوں تو تم میرے ساتھ کروگے کیا ؟

میں : تم ایک بار آؤ تو سہی پھر میں تمھارے ساتھ وہ کروں گا جو اس رات نہیں کیا تھا ۔

نوشابہ : وہ کیا ؟ 

اب نوشابہ مستی میں آرہی تھی اور میرے منہ سے کھلے الفاظ سننا چاہ رہی تھی۔ میں بھی کھل گیا اور کہا ۔

میں : تمھاری پھدی میں اپنا لن ڈال دوں گا ۔

نوشابہ : بھول جاؤ اب تو ، تمہیں ڈالنے ہی کون دے گا اپنی پھدی میں لن ۔ اس وقت موقع دیا تو تھا ڈال دیتے اب تو دس بارہ سال میری پھدی میں لن ڈالنے کا بس خواب ہی دیکھو ۔

میں : بڑی آئی خواب دکھانے والی ۔ ایک بار میرے ہاتھ آجاؤ پھر دیکھنا کیسے ٹھوکتا ہوں تمھارے اندر اپنا لن ۔

نوشابہ : ہوں تم ٹھوکو گے میرے اندر ، پتہ ہے مجھے تم کتنے پانی میں ہو ، جب لڑکی اپنے منہ سے کہہ رہی تھی اس وقت تو کر کچھ نہ سکے اب زبردستی کیا خاک کر پاؤ گے ۔

میں : ہاں اب تو تم بول سکتی ہو اگر اس وقت وہاں امی اور مشال نہ ہوتیں تو لگ پتہ جاتا جب تمھارے اندر جاتا اور تم رو رو کر کہہ رہی ہوتیں بس کرو درد ہو رہا ہے ، پلیز ارسلان باہر نکالو ہائے میں مر گئی ۔

نوشابہ : اتنی سی للی کے دم پر اتنی بڑی بڑی باتیں کر رہے ہو اسکا تو پتہ بھی نہیں چلنا درد تو دور کی بات ہے ، ہاہاہاہاہاہا ۔

مجھے اس کی بات سے پھر شرمندگی سی محسوس ہوئی ، میں نے سوچا کہ اب تو ہر حال میں صبح ہی کسی سے مشورہ کرکے اس لن کا کچھ نہ کچھ ضرور کروں گا ۔ میں نے بات آگے بڑھائی اور کہا ۔

ابھی اندر نہیں گیا اسی لیے بہت اچھل رہی ہو جب اندر جائے گا تو خود ہی بتا دے گا کہ للی ہے یا لن ہے تم ایک بار ڈالنے تو دو ۔

نوشابہ : میرے شہزادے دیکھ لوں گی تم کو بھی ، کتنے پانی میں ہو ، تم کسی صورت میرا مقابلہ نہیں کر پاؤ گے ۔

میں : پھر تم بھی یاد رکھنا میری شہزادی اب مجھے جب بھی موقع ملا میں نے ایک ہی جھٹکے میں اپنا پورا لن تمھاری پھدی میں ڈال دینا ہے ۔

نوشابہ : ڈال سکوں تو ڈال دینا میں بھی دیکھوں گی کیسے ڈالتے ہو ۔

میں : یاد رکھنا ، تم مجھے چیلنج کر رہی ہو بہت پچھتاؤ گی ۔

نوشابہ : دیکھ لیں گے کون پچھتاتا ہے۔

میں : اچھا اب یہ بتاؤ کہ میں کیا کروں ؟

نوشابہ : کیا مطلب ، کیا ہوا ؟ 

میں : ادھر یہ تمھارے راجکمار جی (لن) کب سے کھڑے ہیں اب اسے بٹھانے کا بھی کوئی بندوبست کرو نا ۔

نوشابہ : میں کیا کرسکتی ہوں مجھے تو تمھاری راجکماری (پھدی) نے بہت پریشان کیا ہوا ہے جب سے آئی ہوں اس نے رو رو کر برا حال کرلیا ہے جب بھی تہاری یاد آتی ہے یہ رونا شروع ہو جاتی ہے رو رو کر شلوار گیلی کر دیتی ہے اور کہتی ہے مجھے ارسلان کے پاس جانا ہے ۔

میں : تو لے آؤ نا میرے پاس میری بلبل کو کیوں رلا رہی ہو بیچاری کو ، کچھ تو ترس کھاؤ ان بیچاروں پر ۔

نوشابہ : میں نے کب منع کیا ہے لے آؤ بارات اور لے جاؤ مجھے بھی اور اپنی بلبل کوبھی ۔

میں : واہ ، تمہیں کیوں لے جاؤں ، میں تو بس اپنی راجکماری کو ہی لے جاؤں گا اور تم دیکھتی رہ جانا ۔

نوشابہ : نا بابا ایسا ظلم مت کرنا مجھے بھی اپنے ساتھ ہی لے جانا میں کبھی بھی تمھارے اور تمھاری راجکماری کے بیچ میں نہیں آؤں گی تمھارا جو دل چاہے وہ کرنا۔

میں : اچھا ٹھیک ہے سوچتے ہیں کچھ تمھارے بارے میں بھی ۔

اسہی طرح کافی دیر تک ہم دونوں سیکسی باتیں کرتے رہے بہت ٹائم گزر گیا اور باتیں کرتے کرتے نا جانے کب مجھے نیند آگئی ۔ صبح آنکھ کھلی تو دیکھا موبائل پر نوشابہ کے کافی زیادہ میسج آئے ہوئے تھے اور میرے جواب نہ دینے پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا ، میں نے اسے بتایا کہ رات کو مجھے جانے کب نیند آگئی اور میں اس کے میسج کا جواب ہی نہ دے سکا ۔ اور اسہی وقت مجھے رات کی وہ للی والی بات بھی یاد آگئی تو میں نے جلدی سے ناشتہ کیا اور تیار ہوکر باہر نکل آیا ۔ 

میرا ایک بچپن کا دوست ہے محسن ، ہم دونوں بہت گہرے دوست ہیں اور ایک دوسرے سے ہر بات شئیر کرتے ہیں اسکا لن بھی بہت چھوٹا تھا ، میرے والے سے بھی ، ایک روز اس نے مجھے بتایا کہ وہ شہر کے کسی ڈاکٹر سے علاج کروا رہا ہے تاکہ اسکا لن بڑا ہوسکے ۔ اسکے بعد ہماری اس ٹاپک پر کبھی بات چیت نہیں ہوسکی تھی اب میں محسن کے پاس ہی جا رہا تھا تاکہ اس سے پتہ کر سکوں اسکے علاج کا کیا بنا اسکا لن بڑا ہوا یا نہیں ۔ 

میں نے اسکے گھر کے قریب پہنچ کر اسے فون کیا ۔ کافی دیر بعد اس نے فون اٹھایا کیونکہ وہ ابھی تک سویا ہوا تھا 

میں نے کہا یار محسن کتنی دیر سے تجھے کالیں کر رہا ہوں اٹھا کیوں نہیں رہا تھا ۔ اس پر محسن صاحب فرماتے ہیں ، بھوسڑی کے ساری رات تو معشوق نہیں سونے دیتی اور صبح صبح تو آگیا گانڈ مارنے کو اب بندہ اپنی نیند بھی پوری نہ کرے کیا ۔

میں نے کہا اب تو اٹھ گیا ہے نا جلدی سے باہر آ مجھے تجھ سے ضروری کام ہے ۔محسن نے جواب دیا تو اپنے ضروری کام کو تھوڑی دیر کے لئے روک کر رکھ پہلے میں اپنا ضروری کام کر لوں پھر پانچ منٹ تک آتا ہوں ۔ 

میں نے اسے اوکے کہا اور اسکا انتظار کرنے لگا ۔

کچھ دیر بعد محسن آگیا اور آتے ہی بولا کیا ہوگیا پیچھے سیلاب آرہا ہے کہ اتنی افراتفری میں آئے ہو ۔

میں بولا ، ایسا ہی سمجھ لو ، تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے اور کچھ معلومات چاہیے۔ 

محسن سیریس ہوگیا اور پوچھا ہاں بول کیا بات ہے ۔

میں نے کہا یار ایک بار تم نے بتایا تھا کہ تم کسی شہر کے ڈاکٹر سے علاج کروا رہے ہو اسکا کیا بنا ؟

محسن : یار ارسلان پہیلیاں نہ بجھوا اور کھل کر بتا کس علاج کی بات کر رہا ہے ۔

میں بولا بے وہ تیرے چھوٹے لن کو بڑا کرنے کے علاج کی بات کر رہا ہوں ۔

محسن ہنسنے لگا اور بولا کیوں کیا ہوا کہیں تجھے بڑے لن لینے کا شوق تو نہیں ہوگیا ۔

میں نے غصے سے کہا ، مذاق کی بات نہیں ہے میں بہت پریشان ہوں تم بس میری بات کا جواب دو ۔محسن : کیا ہوا میرے شہزادے بڑا پریشان نظر آرہا ہے ، کیا تجھے بھی اپنا لن بڑا کروانا ہے ۔

میں : یار پہلے اپنا تو بتا کیا ہوا ؟ 

محسن : یار تجھے پتہ ہی ہے پہلے میرا لن تیرے والے سے بھی چھوٹا اور پتلا تھا 

اور میں اسکی وجہ سے کتنا پریشان رہتا تھا میں نے تجھے اپنے علاج کے بارے میں بھی بتایا تھا ۔ تم یقین نہیں کرو گے اب میرا لن پورے تین انچ بڑھ گیا ہے اور اور پہلے سے زیادہ موٹا بھی ہوگیا ہے ۔

میں : ناکر یار سچ بتا ، کیا تو یہ سچ کہ رہا ہے ۔

محسن : ابے تجھے یقین نہیں آرہا تو شلوار کھول کر دکھا دوں کیا ؟

میں : اب تو دیکھنا ہی پڑے گا مجھے تمھاری بات پر بالکل بھی یقین نہیں ہے تمھارا تو میرے والے سے بھی انچ ڈیڑھ انچ چھوٹا تھا اور اب تم کہہ رہے ہو کہ تین انچ بڑھ گیا یعنی اب تو میرے لن سے بھی بڑا ہوگیا ہے 

محسن : چل بیٹھک میں بیٹھتے ہیں تجھے سب بتا اور دکھا دیتا ہوں ۔

یہ کہہ کر وہ مجھے اپنی بیٹھک میں لے گیا اور جب اس نے مجھے اپنا لن نکال کر دکھایا تو میں حیران رہ گیا ۔

تقریباً سات یا ساڑھے سات انچ لمبا اور ڈھائی انچ کے قریب موٹا ، جبکہ پہلے اسکا لن میرے سامنے للی ہی لگتا تھا ۔

محسن شلوار واپس باندھتے ہوئے ، ہاں اب تو مجھے ساری سٹوری بتا کہ ایسا کیا ہوا ہے کہ تجھے صبح صبح میرے پاس اس مقصد کے لئے آنا پڑا ۔

میں نے کہا یونہی بس میں بھی اپنا بڑا کروانا چاہتا ہوں ۔

اس پر محسن بولا ، ہاں ہم تو ساری زندگی گھاس ہی چرتے رہے ہیں تو نے کہا اور میں نے مان لیا ۔ اب سب کچھ سچ سچ بتا ۔

اس کے اصرار پر مجھے اسے ساری کہانی بتانی پڑی کیونکہ اس کے اور میرے درمیان کوئی پردہ نہیں تھا اس لئے مجھے بلیک میلنگ کا کوئی ڈر نہیں تھا ۔

میری کہانی سننے کے بعد وہ زور زور سے ہنسنے لگا اور بولا میں نا کہتا تھا اس کا علاج کرواؤ ورنہ کوئی لونڈیا نا پٹا سکو گے ، اب اگر ایک بدقسمت پھنس ہی گئی ہے تو اسے اپنی للی سے بھگا مت دینا ۔

میں بولا اب مجھے بتاؤ میرا علاج کیسے ہوگا مجھے کیا کرنا ہوگا ؟ 

محسن بولا پریشان مت ہو میں ابھی فون کرکے پتہ کرتا ہوں کہ وہ ڈاکٹر اپنے کلینک پر بیٹھا بھی ہے یا نہیں ۔ اس کے بعد دونوں شہر چلتے ہیں ۔

پھر وہ کچھ دیر فون پر باتیں کرتا رہا اسکے بعد مجھ سے بولا چلو اٹھو وہ ڈاکٹر اپنے کلینک پر ہی ملے گا ۔

محسن نے اپنا موٹر سائیکل نکالا اور مجھے ساتھ بٹھا کر شہر کی طرف روانہ ہوگیا ۔ کچھ ہی دیر میں ہم علی پور پہنچ گئے وہاں محسن نے اپنی بائیک ایک ڈینٹل کلینک کے سامنے کھڑی کر دی اور مجھے ساتھ آنے کو کہا 

میں نے پوچھا ، ابے لن ٹھیک کروانا ہے دانت نہیں نکلوانا ۔

محسن ہنس پڑا اور بولا سوال مت کر بس دیکھتا جا ۔ میں چپ چاپ اسکے ساتھ کلینک کے اندر چلا گیا وہاں چند ہی مریض تھے اپنی باری آنے پر ہم ڈاکٹر کے پاس پہنچے ۔ ڈاکٹر نے محسن کو پہچان لیا اور پوچھا سناؤ کیسا چل رہا ہے ، تو محسن نے جواب دیا چل کہاں رہا ہے دوڑ رہا ہے اور دونوں ہنسنے لگے ۔

پھر ہم نے ڈاکٹر کو اپنا مسئلہ بتایا تو ڈاکٹر نے مجھے کورس کے متعلق بتایا کہ دو ماہ کا کورس ہے اور اس سے تمھارا لن کم از کم تین انچ تو لمبا ہو ہی جائے گا اور موٹائی بھی بڑھے گی ایک کیپسول صبح اور ایک شام کو کھانا تھا اور اس کے علاؤہ مالش کے لئیے تیل بھی دیا تھا جسے وہ طلحہ کہہ رہا تھا پرہیز میں دو ماہ تک سیکس کی ممانعت اور مٹھ بھی نہیں مارنی تھی ۔

اس سے دو ماہ کا کورس لے کر ہم اپنے گاؤں واپس آگئے محسن نے مجھے میرے گھر پر ہی اتار دیا ، میں نے محسن کا شکریہ ادا کیا اور گھر چلا گیا ۔

میں نے اسی روز سے کورس شروع کردیا اس دوران میں نوشابہ سے بھی روز ہی بات ہوتی تھی لیکن میں نے اسے اپنے علاج کے بارے میں بالکل بھی نہیں بتایا تھا ۔ ہم اب بہت زیادہ سیکسی چیٹ کرتے تھے میرا دل بہت کرتا تھا کہ نوشابہ کے ساتھ سیکس کروں لیکن اب وہ ضد پکڑے بیٹھی تھی کہ شادی سے پہلے اندر نہیں لے گی ورنہ اسکی قسم ٹوٹ جائے گی ۔ بس اسہی طرح وقت گزرتا گیا اور میں اپنے لن کی خدمت میں لگا رہا دو مہینے گزر گئے ۔ ڈاکٹر نے بالکل سچ کہا تھا میرا لن ان دو ماہ میں لن کے بجائے ناگ بن چکا تھا ساڑھے آٹھ انچ سے بھی زیادہ لمبا اور تین انچ کے قریب موٹا ہوگیا تھا اور سختی اتنی تھی کہ ایسا لگتا تھا کہ پھٹ جائے گا ۔ 

میں نے اس کے بارے میں نوشابہ کو کچھ نہیں بتایا میرا پروگرام اس کو سرپرائز دینے کا تھا ۔

ایک رات نوشابہ سے باتیں کرنے کے بعد سویا تو خواب میں بھی محترمہ تشریف لے آئیں اور میں نے خواب میں ہی نوشابہ کو جم کر چودا اور اسہی دوران میں مجھے احتلام بھی ہوگیا ۔

اگلے دن جب میری نوشابہ سے بات ہوئی تو میں نے اسے بتایا کہ تم رات میرے خواب میں آئیں تھیں اور میں نے تمھاری پھدی میں اپنا پورا لن گھسا دیا اور تمہیں چودتے ہوئے مجھے احتلام بھی ہو گیا ۔

یہ سن کر نوشابہ ہنسنے لگی اور بولی ، میں نے تمہیں کہا تو تھا کہ اب مجھے چودنے کے خواب دیکھو، اور تم نے دیکھنے بھی شروع کردیے ۔ اب جب تک شادی نہیں ہوتی مجھے خواب میں ہی چودتے رہو ، حقیقت میں شادی سے پہلے سوچنا بھی مت ۔

پھر پوچھنے لگی ، اچھا بتاؤ تو سہی تم نے خواب میں کیا کچھ کیا ، کیسے ماری تھی میری پھدی ، اور مجھے راضی کیسے کیا تھا ۔

میں نے کہا ابھی بتانے میں مزہ نہیں آئے گا رات کا انتظار کرو رات کو ہی بتاؤں گا کیسے ماری ہے تمھاری پھدی ۔ نوشابہ نے بہت ضد کی کہ ابھی بتاؤ لیکن میں نہ مانا اور اسے رات کا انتظار کرنے کو کہا ۔

رات ہوتے ہی نوشابہ کا میسج آگیا ، سارا دن ایسے ہی ٹرخاتے ٹرخاتے گزار دیا اب تو بتا دو ارسلان کیوں ستاتے ہو ۔

میں : اف توبہ کتنی بے تاب ہے میری جان اپنی پھدی مروانے کے لئے ۔

نوشابہ : پھدی مروانے کو بیتاب نہیں ہوں بلکہ تمھارا خواب سننے کے لئے بیتاب ہوں پتہ تو چلے تمہیں کچھ کرنا بھی آت ہے یا بس ایویں ہی ڈینگیں مارتے رہتے ہو ۔

میں نے زیادہ چھیڑنا مناسب نہ سمجھا اور سیدھا خواب پر آگیا 

میں : دوپہر کا وقت تھا جب میں تمھارے گھر میں داخل ہوا اسوقت سبھی لوگ آرام کر رہے تھے بس ممانی (نوشابہ کی امی) ہی اٹھی ہوئی تھیں انھوں نے مجھے پانی وغیرہ پلایا اور بیٹھک میں جاکر آرام کرنے کو کہا ، میں آرام کرنے بیٹھک کی طرف چلا گیا وہاں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری جان نوشابہ پہلے سے ہی پلنگ پر سوئی ہوئی ہے یقین کرو تم سوئی ہوئی بالکل پری لگ رہی تھیں ۔تمھاری زلفیں بکھری ہوئیں تھیں اور کھلے گلے کی قمیض سے تمھارے ممے اور ان کے درمیان کی لکیر نظر آرہی تھی 

نوشابہ : اچھا ، پھر کیا ہو؟ 

میں: پہلے تو میں نے سوچا کہ واپس چلا جاتا ہوں لیکن پھر میرا ارادہ بدل گیا اور میں نے سوچا اتنے عرصے بعد تو موقع ملا ہے ایسے ہی واپس چلا گیا تو مزہ نہیں آئے گا یہ سوچ کر میں آگے بڑھا اور تمھارے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگا اور تمھارے ممے بڑے پیار سے دیکھنے لگا ۔

پھر کیا ہوا ؟ نوشابہ نے پوچھا ۔

میں : اس کے بعد میں نے تمھارے ماتھے، آنکھوں ، گالوں اور ہونٹوں پر کس کرنے لگا اور تمھارے ممے دبانے لگا ، ابھی تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ مجھے لگا جیسے تم بھی جاگ چکی ہو ، میں نے تمھاری طرف دیکھا تو تم میری ہی طرف بڑی محبت سے دیکھ رہیں تھیں پھر تم نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا اور مجھے خود سے لپٹا لیا اور میرے ہونٹ چوسنے شروع کردیے 

نوشابہ : آگے بولو نا پھر کیا ہوا ؟

میں : میرے دونوں ہاتھ تمھارے مموں پر تھے اور میں انھیں بڑے پیار سے دبا رہا تھا پھر میں نے تمھاری گردن اور مموں کے درمیان والی لکیر پر اپنی زبان پھیرنی شروع کردی 

نوشابہ : اف ، اچھا پھر ؟

میں : میں کپڑوں کے اوپر سے ہی تمھارے ممے چوسنے لگا تو تم نے میرا سر پکڑ کر اوپر کیا اور اپنے دونوں بازو اوپر کردیے ۔ میں سمجھ گیا کہ تم کیا کہنا چاہتی ہو میں نے تمھاری قمیض نیچے سے پکڑی اور اوپر کی طرف اٹھانی شروع کردی پہلے تمھارا پیٹ ننگا ہوا ، اف کیا زبردست لگ رہا تھا 

نوشابہ : آگے بولو ۔

میں : اس کے بعد تمھاری کالے رنگ کی بریزر اور پھر میں نے تمھاری قمیض اتار کر ایک طرف رکھ دی اور تمھارے ممے دبانے لگا تم مدہوش ہو رہیں تھیں اسکے بعد تم نے میری قمیض اتارنے کا اشارہ کیا اور میں نے اسے بھی اتار دیا اور پھر تمھاری بریزر بھی اتار دی 

نوشابہ فل جذبات میں آگئی تھی کہنے لگی اب آگے بھی بولو نا ۔

میں : تمھارے ممے چھوٹے چھوٹے سے بالکل دودھ کی طرح سفید تھے اور ان پر گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے نپل غضب ڈھا رہے تھے ۔

میں دیوانوں کی طرح تمھارے ممے چوسنے لگا اور نپلز پر زبان پھیرنے لگا اور تم آہ آہ آہ اففففف ارسلان اور زور سے چوسو میرے ممے کھا جاو میرے ممے بول کر مجھے اور زیادہ بھڑکا رہیں تھیں ۔

نوشابہ : میں ایسا کہہ رہی تھی ہائے ارسلان آگے بولو نا ۔

میں : تمھارے ممے چوستے چوستے میں نیچے آیا اور تمھارے پیٹ پر زبان پھیرنے لگا اور تم مچلنے لگیں تم نے دونوں ہاتھ میرے سر پر رکھ دیے اور اسے نیچے کی طرف دبانے لگی میں سمجھ گیا کہ تم کیا چاہتی ہو ۔

نوشابہ : کیا سمجھ گئے ، میں کیا کروانا چاہتی تھی ؟ بتاو نا ۔

میں : تم اپنی پھدی پر بھی اسہی طرح زبان پھروانا چاہتی تھیں لیکن میں یہ کام کرنا نہیں چاہتا تھا 

نوشابہ : تم نے مجھے اتنا گندہ سمجھا ہوا ہے میں بھلا کیوں ایسا چاہوں گی ۔

میں : میری شہزادی یہ خواب سنا رہا ہوں اور خواب میں تو کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔

نوشابہ : چلو چھوڑو بھی آگے سناو بڑا مزہ آرہا ہے ۔

میں : میں کھڑا ہوگیا اور تمھاری پھدی پر شلوار کے اوپر سے ہی ہاتھ پھیرنے لگا تمھاری پھدی نے خوب پانی چھوڑا ہوا تھا اور شلوار گیلی ہوگئی تھی میرا لن بھی فل گرم ہو کر جھٹکے کھا رہا تھا تم نے بھی اپنا ہاتھ میرے لن کے اوپر رکھ دیا اور سہلانے لگیں ۔

                 اب ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹ اور زبان چوس رہے تھے اور ساتھ ہی تم میرے لن کو سہلا رہی تھیں اور میں تمھاری پھدی کو ۔

نوشابہ : آگے بھی کچھ کیا یا بس یہی کرتے رہے 

میں : اس کے بعد تم نے میرا ازاربند کھینچ دیا تو میں نے بھی تمھاری شلوار نیچے کھینچ دی تم اب صرف پینٹی میں تھی۔ اور تمھاری نظریں میر ے انڈر ویر میں ابھرے ہوئے لن کے اوپر تھیں ہم دونوں ایک دوسرے کے جسم دیکھ دیکھ کر مدہوش ہو رہے تھے میں جلد از جلد تمھاری پھدی دیکھنا چاہتا تھا ۔

نوشابہ : آہ میرے جانی جو رہ گیا ہے اسے بھی جلدی سے اتار دو نا ۔

میں : پھر میں نے تمہیں اوپر اٹھایا اب ہم دونوں آمنے سامنے کھڑے تھے میں نے اپنا ہاتھ پینٹی کے اوپ سے تمھاری پھدی کے اوپر رکھ دیا اور تمھارا ہاتھ اپنے لنڈ کے اوپر رکھ دیا تم میرا لن سہلانے لگیں اور میں تمھاری پھدی پر ہاتھ پھیر رہا تھا ہم دونوں ہی مزے میں ڈوبے ہوئے تھے 

نوشابہ : افففففف پھرررررر اس کے بعد ؟

میں : پھر تم نے میرا انڈر وئیر اتار کر میرا بالکل ننگا لنڈ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور میں نے بھی تمھاری پینٹی اتار دی اور تمھاری پھدی پر ہاتھ رکھ دیا ۔

اب میرا لن تمھارے ہاتھ میں تھا اور تمھاری ننگی پھدی پر میں ہاتھ پھیر رہا تھا تمھاری چھوٹی سی پھدی اپنے ہی پانی سے چمک رہی تھی 

نوشابہ : یہ بات تو بالکل سچ ہے میری پھدی ہے تو چھوٹی سی ہی ، اچھا آگے کیا ہوا ۔

میں : میں نے تمہیں پلنگ پر لیٹا دیا اور خود تمھاری ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گیا اور تمھاری پھدی پر ہاتھ رکھ دیا تو تم بولیں اب سارا کام ہاتھ سے ہی کرو گے یا اپنا لن بھی اس میں ڈالو گے ۔ میں نے جھٹ سے تکیہ اٹھایا اور تمھاری گانڈ کے نیچے رکھا اور تمھاری ٹانگوں کو کھول دیا اب تمھاری پھدی بالکل میرے لنڈ کے سامنے تھی تم نے میرا لن اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اپنی پھدی پر رگڑنے لگی اور جیسے ہی میرا لن تمھاری پھدی کو ٹچ ہوا تمھارا سارا وجود ایک بار کانپ سا گیا اور تم آہ آہ آہ اففففف اففففف کی آوازیں نکالنے لگیں میرا اور میرے لن کا بھی برا حال تھا میں نے تمھاری ٹانگیں اٹھا دیں ۔

نوشابہ : اففففففف ہاۓےےےےےے پھرررررر جلدی بولو نا کیا ہوا ۔

میں : تمھاری آنکھوں میں سیکس کا نشہ تو تھا ہی مگر ہلکا ہلکا سا خوف بھی تھا ۔ پھر میں نے تمھاری پانی چھوڑتی ہوئی چوت کے اوپر اپنا لنڈ رکھ کر ہلکا سا دھکا لگایا تو لنڈ پھدی کے اوپر سے سلپ ہوگیا کیونکہ تمھاری پھدی بہت ٹائٹ تھی اور ساتھ ہی تمھاری سسکی کی آواز بھی آئی تم نے پوچھا ، 

ارسلان میری چھوٹی سی پھدی میں تمھارا اتنا بڑا لن چلا تو جائے گا نا ۔ 

نوشابہ : جا اوئے میں کبھی بھی ایسا نہیں کہہ سکتی ، میں کوئی ڈرتی ہوں تمھاری للی سے ۔

میں : یہ تو وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا کہ للی ہے یا للا ہے ۔

نوشابہ : اچھا جی وقت تو آنے دو پھر اسے بھی دیکھ ہی لیں گے ابھی تو آگے بتاو پھر کیا ہو ؟

میں: میں بولا تم فکر نہ کرو چلا جائے گا بس تھوڑا درد برداشت کرنا پڑے گا تو تم بولیں تمھارے لئے درد تو کیا موت بھی قبول ہے میری جان بس اب دیر مت کرو اور پیل دو اپنا لنڈ میری پیاسی چوت میں ۔

میں نے تھوڑا سا تھوک اپنے لن پر لگایا اور اسے دوبارا تمھاری پھدی پر سیٹ کرکے قدرے زور دار جھٹکا مارا تو پچک کی آواز کی ساتھ لن ٹوپے تک پھدی کے اندر گھس گیا اس کے ساتھ ہی تمھاری چینخ نکل گئی میں وہیں رک گیا 

نوشابہ : آہ اففففف ظالم پھر کیا ہوا ؟

میں : کچھ دیر لن کو وہیں رہنے دیا اور تمھارے ممے اور ہونٹ چوسنے لگا۔

اور آرام آرام سے لنڈ کو تمھاری پھدی میں ہلانے لگا ۔

 تمھاری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے میں نے پوچھا نوشابہ کیا بہت درد ہو رہا ہے تو تم نے ہاں میں سر ہلا دیا ، میں بولا اگر ایسا ہے تو میں واپس نکال لیتا ہوں تم نے کہا اب اندر ڈالنے کی کرو آج میں نے تمھارا پورا لن اپنی پھدی میں لینا ہے اب کچھ بھی ہو جائے تم نے رکنا نہیں ہے اگر زیادہ دیر کرو گے تو سب اٹھ جائیں گے اور پھر موقع نہیں ملنا ۔

میں آہستہ آہستہ اپنا لن تمھاری پھدی کے اندر کرنے لگا ابھی کوئی ڈیڑھ انچ ہی گیا ہوگا کہ مجھے آگے کوئی رکاوٹ محسوس ہوئی اور میں وہیں رک گیا ۔

نوشابہ : ابے یار رکنا نہیں تھا ایک ہی جھٹکے میں پورا لن گھسا دینا تھا ۔

میں : مجھے پتہ چل گیا تھا کہ یہ تمھاری سیل ہے اسہی لیے میں چند لمحے وہیں رک گیا ۔ پھر میں نے تمھارے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں سختی سے دبا لیا اور اپنے لن کو تھوڑا سا پیچھے کھینچا اور ایک زور دار جھٹکا مارا تو میرا لن تمھاری پھدی کی سیل توڑتا ہو تین انچ تک اندر گھس گیا اور اس کے ساتھ ہی تمھارے جسم نے ایک زور دار جھٹکا کھایا اور تم بری طرح سے بستر پر اچھل پڑیں مگر تمھاری منہ سے کوئی آواز نہ نکل سکی کیونکہ میں نے اپنے ہونٹوں سے تمھارا منہ بند کیا ہوا تھا مگر تمھارا جسم بری طرح تڑپ رہا تھا ۔

مگر میں رکا نہیں اس کے فوراً بعد میں نے ایک زوردار جھٹکا اور مارا اور میرا پور لن تمھاری پھدی میں سما چکا تھا اور میرے ٹٹے تمھاری گانڈ کو جا لگے تھے ، میرا پورا لن تمھاری پھدی میں فٹ ہوچکا تھا ۔

تم ایک بار پھر سے اچھلی اور خود کو مجھ سے چھڑانے کی کوشش کرنے لگی 

مگر میں نے تمھیں سختی سے پکڑا ہوا تھا 

نوشابہ : ہائے میں مر جاؤں ، اتنا ظلم وہ بھی میری چھوٹی سی ،پیاری سی پھدی پر ، اچھا پھر آگے کیا ہوا ؟

میں : میں لن کو جڑ تک تمھاری پھدی میں گھسا کر رک گیا اور تمھارے ہونٹ چوسنے لگا اور ساتھ ہی دونوں ہاتھوں سے تمھارے ممے بھی دبانے لگا جس کی وجہ سے تمھارا دھیان اپنی پھدی کے درد سے ہٹ گیا اور تم تھوڑی ہی دیر بعد نارمل ہوچکی تھیں ۔

نوشابہ : واہ بھئی واہ کیا بات ہے دھیان تو خوب ہٹایا اچھا آگے کیا ہوا ؟

میں : درد کم ہوتے ہی میں نے دھیرے سے تمھارے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹا لیے 

تمھاری آنکھوں سے اب بھی آنسو بہہ رہے تھے ہونٹ آزاد ہوتے ہی تم بولیں ، اف توبہ اتنا درد ، ارسلان تم نے تو آج مجھے مار ہی ڈالا تھا ابھی تک مجھے اپنی چوت میں جلن محسوس ہورہی ہے تم بس اسے میری پھدی سے باہر نکالو میں باز آئی ایسی چدائی سے جس نے میری پھدی ہی پھاڑ ڈالی ۔

میں : میری جان اتنا درد برداشت کر چکی ہو اب مزے لینے کا ٹائم ہے تو کہہ رہی ہو باہر نکالو ، ہوچکا جو درد ہونا تھا 

میرا یقین کرو اب کوئی درد نہیں ہوگا تم اپنے ارسلان پر یقین رکھو ، اب تو مزے ہی مزے ہیں ۔ میں ساتھ ساتھ تمھارے ممے بھی دبا رہا تھا اب تمھارا چہرہ ریلیکس نظر آرہا تھا تو میں نے تھوڑا سا لن باہر نکالا ، تمھارے منہ سے سسسسی کی آواز نکلی اور میں نے دوبارا لن واپس گھسا دیا ۔

نوشابہ : آاآآاآاآاآاہ افففففف پھر کیا ہوا؟

میں : جب لن باہر آتا اور واپس تمھاری پھدی میں جاتا تو تمھارے منہ سے سسسسییییی اور آہہہہہہہ کی آوازیں نکل رہیں تھیں ۔ تم جیسے جیسے ریلیکس ہوتی گئی تم نے بھی میرا ساتھ دینا شروع کردیا اب تمہیں بھی لن لینے میں مزہ آرہا تھا اور تم بھی میرے دھکوں کے ساتھ گانڈ اٹھا اٹھا کر مزے لے رہیں تھیں ۔ مجھے بھی اندازہ ہوچکا تھا اب تمہیں درد نہیں ہو رہا بلکہ مزہ آرہا ہے تو میں نے بھی اپنے دھکوں کی سپیڈ بڑھا دی ، تمھارے منہ سے مزے کی وجہ سسکیاں نکل رہی تھی اور تم نے مستی میں بڑبڑانا شروع کردیا ۔۔۔۔۔۔۔ہاں ارسلان ایسے ہی کرو آآآآآآآآآہ مزہ آرہا ہے اففففففف اوہ ہاں ایسے ہی کرتے رہو تم نے بہت درد دیا ہے اب مجھے اس سے زیدہ مزہ دو اور تیز آآآآآاہ اور تیز ، بہت ظالم ہو تم نے میری چھوٹی سی پھدی پھاڑ کر رکھ دی اففففف اور تیز مارو بہت مزہ آرہا ہے بس ایسے ہی کرتے رہو ۔

تم ایسے ہی جذبات میں بولتی جارہی تھیں اور تمھارے جملوں سے میرا جوش بڑھتا جارہا تھا اب میرے دھکوں کی سپیڈ بہت بڑھ چکی تھی میں لن کو ٹوپی تک تمھاری پھدی سے باہر نکلتا اور پھر جڑ تک گھسا دیتا ، ہم دونوں ہی خود کو مزے کے سمندر میں تیرتا ہوا محسوس کر رہے تھے جہاں صرف اور صرف مزہ تھا اور کچھ نہیں ، میں دھکے پہ دھکا لگارہا تھا ابھی کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ اچانک تمھارا جسم اکڑنے لگا اور تم بولیں ، ارسلان اور تیز آآآآآاہ اب رکنا مت مجھے کچھ ہو رہا ہے آآآآآآہہہہہہ آہ اور تیز ، میرے اندر سے کچھ نکلنے والا ہے ااااااففففففف اور تیز اور تیز پھاڑ دو میری پھدی کو آآآآآآآآہ اور اسکے ساتھ ہی تم نے دونوں ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں اور اور مجھے اپنے آپ سے چمٹا لیا تمھارا جسم جھٹکے کھانے لگا ۔ مجھے اپنے لن پر کچھ گرم گرم بہتا ہوا محسوس ہوا تم فارغ ہوچکی تھیں اور اب تم نے اپنا جسم بالکل ڈھیلا چھوڑ دیا تھا ۔

میں نے پھر سے جھٹکے مارنے شروع کردیے اور فل سپیڈ سے لن کو اندر باہر کرنے لگا مجھے بھی محسوس ہو رہا تھا کہ اب میرا بھی ٹوکن ٹائم شروع ہو چکا ہے ۔

نوشابہ : میرے خوابوں کے ٹھوکو اب ہو بھی جاو فارغ اور کتنا چودو گے۔

میں : فارغ ہونے کی وجہ سے اب تمھاری پھدی خوب چکنی ہوچکی تھی اور میرا لن روانی سے اندر باہر ہو رہا تھا مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے سارا خون لن کی طرف اکھٹا ہو رہا ہے ، میرے دھکے اب طوفانی صورت اختیار کرگئے تھے میں جذبات میں بالکل پاگل ہوگیا تھا ہر دھکے کے ساتھ مزے میں اضافہ ہو رہا تھا اور یکایک میں نے ایک زوردار جھٹکا لگایا اور جڑ تک لن تمھاری پھدی میں گھسا کر وہیں رک گیا اور تمھاری پھدی کے اندر ہی فارغ ہونے لگا ، اور جیسے ہی ۔۔۔۔

نوشابہ : جیسے ہی کیا ؟ کیا ہوا بتاو نا ۔

میں : جیسے ہی فارغ ہوا میری آنکھ کھل گئی اور میرے لن سی نکلنے والی منی سے میری شلوار بھر چکی تھی ۔

مجھے بڑا افسوس ہوا کہ یہ سب خواب میں ہو رہا تھا تمھاری پھدی نہ کھولنے کے دکھ نے خواب کے سارے مزے کو مٹی میں ملا دیا ۔

نوشابہ : اوہ ، کتنے افسوس کی بات ہے میرا جانو میری پھدی مارنے کے بس خواب ہی دیکھ سکتا ہے ۔

میں : اگر تم چاہو تو یہ سب حقیقت میں بھی ہوسکتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ مزہ آئے گا خواہ مخواہ اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہو مان جاو نا میری شہزادی ایک بار کروا کر تو دیکھو کتنا مزہ آئے گا ۔

نوشابہ : تمھیں کیا لگتا ہے صرف تم ہی اس آگ میں جل رہے ہو کیا میرا دل نہیں چاہتا کہ تمھارا لن اپنی پھدی میں محسوس کروں ؟ میں تم سے بھی زیادہ تڑپ رہی ہوں اگر اس دن تم میری بات مان لیتے تو میں غصے میں اپنے ابو کی قسم کبھی نہ کھاتی اور آج ہم دونوں ہی مزے کر رہے ہوتے اس طرح ترس نہ رہے ہوتے ۔

میں : یار ایک قسم ہی تو ہے بندہ جذبات میں بہت کچھ کہہ جاتا ہے ۔ کچھ نہیں ہوگا تم ایک بار مان جاو ہم کفارہ ادا کردیں گے ۔

نوشابہ : نہیں ارسلان میں ایسا نہیں کرسکتی ۔ ذرا سوچو کہ میں قسم توڑ دیتی ہوں اور پاپا کو کچھ ہو جاتا ہے تو کیا میں ساری زندگی خود کو معاف کر پاوں گی پلیز ارسلان مجھے یہ سب کرنے پر فورس مت کرو ۔

میں : یار تم تو بہت دور تک چلی گئی ہو ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا ۔ میں اب پھدی کے بغیر نہیں رہ سکتا بھول جاو جو تم نے غصے کہا تھا ، مجھے اب تمھاری پھدی چاہیے اور ہر حال میں چاہیے ۔

نوشابہ : میری زندگی چاہتی تو میں بھی یہی ہوں لیکن میں ایسا نہیں کرسکتی ۔

ارسلان پلیز مجھے مجبور مت کرو ، تھوڑا خود پر کنٹرول کرلو ،تمہیں پتہ ہے میں بہت مجبور ہوگئی ہوں ۔

میں : اگر ایسی ہی بات ہے نوشابہ تو میں تمہیں مجبور نہیں کروں گا لیکن تم بھی جانتی ہو کہ اب میں پھدی مارے بغیر رہ نہیں سکتا تو اسکا بس ایک ہی حل ہے اور وہ یہ کہ تم مجھے کسی اور کی پھدی دلوا دو اور اس طرح تمھاری قسم بھی نہیں ٹوٹے گی اور میری پھدی مارنے کی آرزو بھی پوری ہو جائے گی ۔

نوشابہ : یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ میں تمہیں کس کی پھدی دلا سکتی ہوں ؟ ارسلان میں ایسا کیسے کروں گی ؟

میں : تمھاری مرضی نوشابہ اگر تم ایسا نہیں کرسکتیں تو مجبوراً مجھے اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے بازاری عورتوں کے پاس جانا پڑے گا اور تم تو جانتی ہو کہ ان عورتوں میں بہت سی بیماریاں ہوتی ہیں جو مرد کو لگ سکتیں ہیں اور وہ مر بھی سکتا ہے اب فیصلہ تمھیں کرنا ہے کہ تم میرے لیے کچھ کروگی یا پھر اپنی جان کو بیماریوں سے مرتا دیکھو گی ۔

میں جانتا تھا کہ نوشابہ کسی صورت نہیں مانے گی اور میں بھی نوشابہ کے علاوہ کسی اور کو چودنا نہیں چاہتا تھا ۔کیونکہ وہ مجھ سے بہت پیار کرتی ہے اور میرے مرنے کے زکر پر جذباتی ہو جائے گی بس ایک یہی طریقہ تھا جس سے میں نوشابہ کو شادی سے پہلے چود سکتا تھا اسہی لیے میں نے نوشابہ کو اس طرح بلیک میل کرنے کا سوچا تھا لیکن مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ اسی بناء پر آگے کیا کچھ ہونے والا تھا ۔

نوشابہ : ارسلان تم ایسا کچھ نہیں کرو گے تمھیں میری قسم ہے تم تھوڑا صبر کرلو کیا تم میرے لیے اتنا بھی نہیں کرسکتے ۔

میں : نہیں نوشابہ اب مجھ سے صبر نہیں ہوسکتا مجھے تمھاری پھدی میں اپنا لن ڈالنا ہے اگر نہیں تو تم میرے لیے پھدی کا انتظام کروگی ورنہ مجھے مجبوراََ بازار کا رخ کرنا ہی پڑے گا ۔

نوشابہ : تم نے مجھے یہ کس امتحان میں ڈال دیا اب میں تمھارے لیے کہاں پھدی ڈھونڈتی پھروں گی ارسلان مان جاو نا میرے شہزادے یہ ضد چھوڑ دو۔

میں : تم اگر کچھ نہیں کرسکتی تو نہ کرو اب جو کرنا ہے میں خود کچھ کرلوں گا اب میں مروں یا جیوں تمہیں اس سے مطلب نہیں ہونا چاہئے ، بڑے بڑے دعوے کرتی تھی محبت کے اور ایک چھوٹا سا کام تو کر نہیں سکتیں ۔

نوشابہ : ارسلان ایسی باتیں کیوں کر رہے ہو ؟ تم جانتے ہو میں تمھیں خود سے بھی زیادہ چاہتی ہوں میرے دعوے جھوٹ نہیں ہیں ، لیکن مجھے سمجھ ہی نہیں آرہا میں کیا کروں ۔

میں : بس وہی پیار کرتی ہوں ، پیار کرتی ہوں اتنا سا کام تو تم سے ہوتا نہیں ہے پھر ایسی چاہت کا کیا کروں ؟

نوشابہ : ٹھیک ہے اب جیسے تم چاہو میں وہی کروں گی بتاو کس کی پھدی لینی ہے ؟

میں : خوش ہوتے ہوئے ، اپنی شہزادی کی لینی ہے ۔

نوشابہ : نہیں ، میرے علاوہ بتاؤ کس کی لینا چاہتے ہو پورے خاندان میں جس پر بھی ہاتھ رکھ دو گے میں پوری طرح تمھارا ساتھ دوں گی مگر تمہیں وعدہ کرنا ہوگا کہ تم کوئی بھی ایسی ویسی حرکت نہیں کروگے اور جب تک میں کامیاب نہیں ہو جاتی صبر کرو گے۔

میں سوچ میں پڑ گیا یہ کیا ہوگیا میں تو اس طریقے سے نوشابہ کو لائن پر لانا چاہت تھا یہ کہانی تو کسی اور ہی طرف جارہی ہے میں نے تو کبھی نوشابہ کے علاوہ کسی کو بھی ایسی نظر سے دیکھا ہی نہیں تھا میں سوچنے لگا اب اس بلا کو کس کا نام بتاؤں ،

نوشابہ : اب بتا بھی دو چپ کیوں ہوگئے ہو میں انتظار کر رہی ہوں ۔

میں : مجھے بس تمھاری ہی لینی ہے اور کسی کی نہیں ۔ ایک بار تم ہاں بول دو پلیز ۔

نوشابہ : میں نے تمہیں پہلے ہی بتا دیا ہے میرے علاوہ ، بس اب جلدی سے نام بتاو ؟

میں : تو پھر ٹھیک ہے میں پہلے سوچ لوں اس کے بعد تمہیں نام بتادوں گا لیکن وعدہ کرو کہ جس کا بھی کہوں گا تم اس کی لے کر دو گی ضرور ۔

نوشابہ : میں وعدہ نہیں کرتی لیکن اپنے اب کی قسم کھاتی ہوں میں پوری کوشش کروں گی تمہیں اس لڑکی کے پھدی دلانے کی خواہ وہ کوئی بھی ہو۔

میں : تو ٹھیک ہے میری جان میں کچھ دن تک تمہیں سوچ کر اس لڑکی کا نام بتاتا ہوں جس کی پھدی مجھے لینی ہے ۔

نوشابہ : تو پھر ٹھیک ہے میں بھی انتظار کروں گی میرا راجکمار (لن) کس کی پھدی میں جاتا ہے ۔

اس کے بعد کچھ دیر ہماری روٹین کی باتیں ہوتی رہیں رات گہری ہو چکی تھی اس لیے ہم دونوں سو گئے۔



Post a Comment

0 Comments